بھیونڈی (ممبئی): ممبئی ہائی کورٹ نے بھیونڈی کے کلہیر علاقے میں سرکاری زمین پر بنی 5 غیر قانونی عمارتوں کو گرانے کی ہدایت دی ہے۔ عدالت نے ریاست کے چیف سکریٹری، ایم ایم آر ڈی اے، تھانہ کلکٹر اور تحصیلدار کو بغیر اجازت کے تعمیر کی گئی ان عمارتوں کو گرانے کی ذمہ داری دی ہے۔ ان عمارتوں کو مسمار کرنے کا کام اگلے برس یعنی یکم فروری 2025 تک مکمل کرنا ہوگا۔
اس کارروائی کے لیے یہ وقت مقرر اس لئے کیا گیا ہے تاکہ فلیٹ ہولڈرز کو دوسری جگہ شفٹ ہونے کے لیے کافی وقت مل سکے۔ قبل ازیں عدالت نے کلکٹر کو ہدایت کی کہ وہ فلیٹ ہولڈرز کو ایک ماہ کے اندر مکان خالی کرنے کا نوٹس جاری کریں تاکہ فلیٹ ہولڈرز کو 6 ماہ کا وقت مل سکے۔
عدالت نے واضح کیا کہ اگر مقررہ وقت میں مکانات خالی نہیں کیے گئے تو کلکٹر پولیس کی مدد سے عمارتیں خالی کرائیں اور پھر ان پانچوں عمارتوں کو گرا دیا جائے۔
کیس سے منسلک ڈویلپر کو گرفتار کیا گیا تھا۔ جسٹس سونک اور جسٹس کمال پر مشتمل بنچ نے 8 کروڑ روپے عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت دی ہے۔ تھانے کلکٹر کو یہ رقم تمام فلیٹ ہولڈروں میں مناسب تناسب سے دو ماہ میں بطور معاوضہ تقسیم کرنی ہوگی۔ بنچ نے واضح کیا ہے کہ رقم وصول کرنے کے باوجود فلیٹ ہولڈر ڈویلپر کے خلاف علیحدہ مقدمہ دائر کرنے کے لیے آزاد ہوں گے۔ عدالت نے یہ فیصلہ بھیونڈی کے سنیل وشوناتھ کی عرضی پر دیا ہے۔
سماعت کے دوران بنچ نے پایا کہ تحصیلدار نے 23 دسمبر 2013 کو ان عمارتوں کو گرانے کا حکم جاری کیا تھا۔ اس کے باوجود عمارتوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ کارروائی میں 11 سال کی تاخیر بالکل بھی جائز نہیں ہے۔ جس طرح ایم ایم آر ڈی اے اور تحصیلدار نے کارروائی کے سلسلے میں ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈالی ہے وہ مناسب نہیں ہے۔ خاص طور پر جبکہ عدالت نے انہدامی کارروائی کے حکم پر کوئی روک نہیں لگائی تھی۔