نئی دہلی:سابق لیفٹیننٹ گورنرنجیب جنگ نے اپنے صدارتی خطاب میں آئین ہند پر بات کرتے ہوئے کہاکہ آئین کے بیسک اسڑکچر کو بدلنے کی بالکل بھی ضرورت نہیں ہے۔آئین مساوات اورجمہوریت کی جوتعلیم دیتا ہے۔ اسے ہرحال میں اپنی اصلی صورت میں باقی رکھاجاناضروری ہے۔آئین ہندان کہی کہانی پر گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ ایسا انوکھا کام پہلے کبھی نہیں ہوااورنہ ہی آگے ہوگا،یہ کتاب سب کو پڑھنی چاہیے اورخاص طورپر نئی نسل کو اس کا ضرور مطالعہ کرنا چاہیے۔
خیرمقدمی کلمات پیش کرتے ہوئے قومی کونسل کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شمس اقبال نے تمام مہمانان کا استقبال کیا۔انھوں نے کہاکہ عالمی یوم کتاب کے موقع پر دہلی کی چار یونیورسٹیوں میں ’کتاب اورقرأت‘ کے عنوان سے پروگرام کا انعقاد کیاگیا تاکہ طالب علم کو کتاب سے قریب کیا جائے اور کتاب کلچر کو فروغ دیا جائے۔
انھوں نے کہاکہ کوئی بھی ملک آئین سے چلتاہے۔حکومتیں آئین کے دائرے میں چلتی ہیں۔یہ کتاب بے حد منفرد ہے۔اس کتاب کو پڑھ کراندازہ ہوگا کہ آئین کیوں بنا اور آئین بنانے کے کیا محرکات تھے۔ان تمام باتوں کو اس کتاب میں بڑی خوب صورتی سے بیان کیا گیا ہے۔
کتاب کے مصنف شری رام بہادر رائے صدر اندرا گاندھی نیشنل سینٹر فاردی آرٹس نے اپنے خطاب میں کہاکہ سمودھان کو مانناالگ بات ہے۔اس کو جانناالگ۔ سمودھان کو جاننے کے لیے اس کتاب کا مطالعہ بے حد ضروری ہے۔ سمودھان پر بہت سی کتابیں موجود ہیں ملک کے ہر شہری کو چاہیے کہ وہ جس ملک میں رہ رہاہے وہاں کے آئین کو سمجھے، اس میں بتائے گئے قوانین پر عمل پیرا ہو،
انھوں نے کہاکہ ہندوستان کا آئین سب سے الگ ہے،دنیاکے بیشتر ممالک کے آئین میں لکھا ہوا ہے کہ اسے بدلا نہیں جاسکتا لیکن ہندوستان کا آئین کھلا ہوا ہے۔اس میں ضرورت پڑنے پر تبدیلی کی جاسکتی ہے۔یہ سمودھان کی طاقت بھی ہے۔ہندوستان کی طاقت بھی۔ انھوں نے مزید کہاکہ سمودھان کی سب سے بڑ ی طاقت یہ ہے کہ اس میں دھرم اورمذہب کی کوئی جگہ نہیں ہے بلکہ یہاں کے شہری کو اوراس کے حقوق کو مرکز میں رکھا گیا ہے۔