مالیگاؤں: مرکزی حکومت وقف بورڈ کے اختیارات کو محدود کرنے اور وقف ایکٹ میں ترمیم سے متعلق آئندہ ہفتے ایک بل پارلیمنٹ میں پیش کر سکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق موجودہ حکومت وقف بورڈ کے کسی بھی جائیداد کو وقف جائیداد بنانے کے اختیارات کو محدود کرنا چاہتی ہے۔ جمعہ کی شام کابینہ نے وقف بورڈ ایکٹ میں 40 ترامیم کو منظوری دی۔ جبکہ مجوزہ ترامیم کے مطابق وقف بورڈ کے ذریعے کی گئی جائیداد کے دعوؤں پر تجویز پیش کی جائے گی۔
اس تعلق سے مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں سے تعلق رکھنے والے معروف عالم دین و مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سیکریٹری مولانا عمرین محفوظ رحمانی نے بتایا کہ ملک بھر میں پھیلی ہوئی جائیدادیں مسلمانوں کا قیمتی سرمایہ ہے۔ ہمارے آباواجداد نے ثواب کی غرض سے اللہ کی راہ میں اپنی قیمتی جائیدادیں وقف کر دی۔ مسجد، مدرسوں، قبرستانوں اور درگاہوں کے قیام کے لیے دی۔
اس وقت یہ جائیدادیں ملک کے مختلف علاقوں اور حصوں میں موجود ہے اور کہیں کہیں بہت قیمتی ملکیت کی جائیدادیں ہے۔ وقف بورڈ اس لئے بنایا گیا تھا کہ ان جائیدادیوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ بہت افسوس کی بات ہے کہ موجودہ حکومت وقف بورڈ کے اختیارات کو محدود کرنے اور وقف ایکٹ میں ترمیم سے متعلق آئندہ ہفتے ایک بل پارلیمنٹ میں پیش کر سکتی ہے۔ کیونکہ تفصیلات کے مطابق کابینہ میں اس بل کو منظور کروا لیا گیا ہے۔
مولانا عمرین محفوظ رحمانی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ وقف جائیدادیں مسلمانوں کا قیمتی اثاثہ ہے، اس لیے اسے مسلمانوں کے استعمال میں ہی رہنے دینا چاہئے اور جن مقصد کیلئے جائیداد کو وقف کیا گیا ہے، اسے وہی استعمال میں رہنے دینا چاہئے۔ حکومت کو اس سلسلے میں مداخلت نہیں کرنی چاہیئے۔