احمدآباد: ریٹائرڈ آئی آر ایس اور زکوٰۃ فاؤنڈیشن آف انڈیا کے صدر ڈاکٹر سید ظفر محمود احمدآباد کے دورے پر آئے۔ اس دوران ای ٹی وی بھارت نمائندہ روشن آرا نے ڈاکٹر سید ظفر محمود سے خصوصی گفتگو کی۔ ڈاکٹر سید ظفر محمود نے کہا کہ آخری مردم شماری جو ہوئی ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ مسلمان اب بھی کتنا پیچھے ہے۔ لہٰذا اس مسلمان کو اپنی کوشش کو اور زیادہ کرنا ہوگا۔ ہماری کمیونٹی میں کافی لوگ ایسے ہیں جن کے پاس بڑی بڑی جائیداد اور زمینیں ہیں اور وہ ان کے کام بھی نہیں آرہی ہیں۔ اس زمینوں کو استعمال کر کے عالمی ادارے قائم کرنے کی ضرورت ہے جس میں دینی اور دنیاوی دونوں ملا کر تعلیم دی جائے۔ جب ہی مسلمان دوسروں کے مقابلے میں جو پیچھے ہیں اس کا گیپ کم ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں:
مسلمانوں کو چیلنجز کا سامنا کرکے حل نکالنا ضروری ہے: ڈاکٹر سید ظفر محمود - Muslim Challenges - MUSLIM CHALLENGES
Interview with Dr Syed Zafar Mahmood: ریٹائرڈ آئی آر ایس اور صدر زکوٰۃ فاؤنڈیشن آف انڈیا ڈاکٹر سید ظفر محمود نے کہا ہے کہ مسلمانوں کو چیلنجز کا سامنا کرکے حل نکالنا ضروری ہے۔ 1400 سال پہلے اسلام کے لیے اس وقت جیسے حالات تھے ویسے حالات تو ابھی نہیں ہیں۔ اس لیے اس کا حل خود مسلمانوں کو نکالنا ہوگا۔
Published : Jul 16, 2024, 8:40 PM IST
انہوں نے مزید کہا کہ سچر کمیٹی میں جو رپورٹ پیش کی گئی اس کا امپلیمنٹیشن بہت کم ہوا۔ ظاہر ہے کہ گورنمنٹ کو یہ کام کرنا تھا لیکن حکومت نے نہیں کیا۔ لیکن مجھے یہ لگتا ہے کہ مسلمانوں کو خود کو جو کرنا چاہیے تھا اس میں بھی وہ کافی حد تک پیچھے ہیں۔ ہماری ملت اندرونی طور سے خود کفیل ہے۔ جو لوگ اونچائی پر ہیں ان کا فرض ہے کہ نیچے والے لوگوں کو اٹھا کر انہیں اوپر تک لے کر جائیں۔ ڈاکٹر سید ظفر محمود، ریٹائرڈ آئی آر ایس اور صدر، زکوٰۃ فاؤنڈیشن آف انڈیا نے مسلم کمیونٹی میں تعلیم کے میدان میں دستیاب وسائل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مسلم تعلیمی اداروں کے عہدیداروں نے بیوروکریسی میں مسلمانوں کی شرکت بڑھانے کے لیے طلبہ کو تیار کرنے پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ انتظامیہ اور مقننہ۔ یو پی ایس سی کے ساتھ ساتھ دیگر انتظامی عہدوں پر بھی مسلمانوں کی شمولیت کو بڑھانے کے لیے تیاریاں کی جائیں۔ اس کے علاوہ مسجد، کمیونٹی ہال جیسی جگہوں کی منصوبہ بندی کی جانی چاہیے تاکہ انہیں تعلیم کے شعبے میں استعمال کیا جا سکے۔ انہوں نے مدارس کے سروے کے تعلق سے کہا کہ 1400 سال پہلے اسلام نہیں تھا اس وقت جو حالات تھے ویسے حالات تو ابھی نہیں ہیں۔ ہمارے نبی کے سامنے بھی بہت سارے چیلنجز تھے لیکن انہوں نے ان سب کا سامنا کر کے اسلام کو فروغ دیا ہے۔ اگر ابھی بھی چیلنجز ہیں تو ہمیں ان کا سامنا کرنا ہوگا اور اس کا حل نکالنا ہوگا۔