اکولہ: مہاراشٹرا کے اکولہ ضلع کے ایک اسکول میں پرنسپل دو اساتذہ اور دیگر دو افراد کی جانب سے ہراساں اور پریشان کر کے جسمانی و ذہنی اذیت دیئے جانے سے دل شکستہ ہو کر خودکشی کرنے والے ایک طالب علم التمش بیگ کے والد کی شکایت پر ٹال مٹول کے بعد بالاخر 14 دنوں بعد 5 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔
ایف آئی آر میں درج تفصیلات کے مطابق پرنسپل سمیت دو اساتذہ اور ایک طالبہ کے والدین کی جانب سے التمش بیگ کے ساتھ نہ صرف مارپیٹ کی گئی بلکہ اسے مسلمان ہونےکا طعنہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ " تم مسلمان حرام خور ہو ۔۔ اور مسلمانوں کے بچے ہمارے اسکول میں نہیں ہونے چاہئے"۔
تفصیلات کے مطابق 9 مارچ کو اکولہ کے سندھی کیمپ علاقہ میں واقع گرو نانک ودیالیہ کے نویں جماعت میں پڑھنے والے 15 سالہ طالب علم التمش بیگ نے اپنے گھر میں خودکشی کرلی۔ التمش کے والد نے اکولہ کے کھڈان تھانے میں شکایت درج کرائی تھی، شکایت درج کیے جانے کے 14 دن بعد 22 مارچ کو گرو نانک ودیالیہ کے استاد سمیت پانچ افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔
التمش بیگ کے والد عمران بیگ افسر بیگ کی جانب سے ایف آئی آر میں مزید کہا گیا ہے کہ "مجھے اسی اسکول کی 7ویں جماعت میں پڑھنے والی ایک لڑکی اکشرا سوروڑکر کے والد کا موبائیل پر فون آیا کہ اسکول میں آو تمھارے لڑکے نے ہماری لڑکی کو چھیڑا ہے۔ جب میں اسکول ہنچا تو پرنسپل نے مجھے بتایا کہ تمھارے لڑکے نے ایک لڑکی کو اشارہ کیا ہے۔اس وقت مجھے میرے لڑکے نے بتایا کہ اسے ان پانچوں نے مارا پیٹا ہے اور دھمکیاں دی اور کہا کہ تم مسلمان حرام خور ہو اور مسلمانوں کے بچے ہمارے اسکول میں نہیں ہونے چاہئے، تجھے اسکول سےنکال دیں گے۔ فیل کر دیں گے۔ پولیس میں دیے دیں گے۔ جس سے میرا لڑکا گھبرا گیا اورخوف زدہ ہو گیا۔ جب میں نے اس وقت وہاں موجود لڑکی اکشرا سوروڑکر سے پوچھا کی کیا التمش بیگ نے تمھیں اشارہ کیا ہے تو اس نے کہا کہ نہیں اس نےمجھے کوئی اشارہ نہیں کیا۔ اس وقت پرنسپل نے کہا کہ میں تجھے نہیں چھوڑونگی، تیرا مستقبل خراب کروں گی اس طرح دھمکی دی۔ جس کے بعد ہمیں جانے کے لیے کہا گیا۔"