احمد آباد :گزشتہ 15 دنوں میں احمدآباد میں مسلمانوں پر کئی حملے ہوچکے ہیں اور احمدآباد پولیس سماجی دشمن عناصر کو روکنے میں ناکام ثابت ہو رہی ہے۔ شرپسند افراد قانون کو اپنی ہاتھ میں لے کر آزاد گھوم رہے ہیں۔ اسی وجہ سے موب لنچنگ کے معاملے بڑھتے جا رہے ہیں۔ گجرات یونیورسٹی میں غیر ملکی طلبا پر حملے کے بعد اب احمدآباد واڑج میں نواب سلطان پر ہجوم نے حملہ کیا اور ہولی کے دن اس کے رکشا کو جلا دیا۔
اس تعلق سے نواب سلطان نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ میں احمدآباد کے عثمان پورا سے جا رہا تھا تو کچھ افراد وہاں ہولی کھیل رہے تھے۔ ایک آدمی وہاں کھڑا تھا جو میری گاڑی پر ہاتھ لگا کر کھڑے ہو گیا۔ میں نے کہا کہ بھائی میری گاڑی خراب ہو رہی ہے۔ روڈ خراب ہو رہا ہے۔ ہاتھ ہٹا لو۔ اس کے بعد ملزمین نے میرا نام دریافت کیا اور پھر انہوں نے میرے ساتھ مار پیٹ کی۔
نواب نے مزید بتایا کہ انہوں نے مجھے مار کر بھگا دیا اور بولے کہ تو یہاں سے چلے جا۔ وہ لوگ میرے کو بولے کہ تو یہاں سے چلے جا نہیں تو اور ماریں گے، تو میں چلا گیا۔ اس کے بعد تھوڑی دیر بعد میں وہاں پر پولس لے کر پہنچا تو اس وقت تک میری گاڑی پوری جلا دی گئی تھی۔ اسی درمیان چھ سے سات بج گئے۔ پولس نے ہماری ایف آئی آر درج نہیں کی۔ پانچ گھنٹے تک پولیس ہم کو ادھر سے ادھر پھراتی رہی کہ سمجھوتہ کر لو لیکن بعد ازاں پانچ گھنٹے بعد ہماری شکایت واڑج پولس اسٹیشن میں درج کی گئی۔