اردو

urdu

ETV Bharat / state

ہمارے مذہبی معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے، مولانا فضل الرحیم مجددی - Muslim Issues In India

مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی نے کہا کہ ہمارے مذہبی معاملات میں حکومت کو مداخلت نہیں کرنا چاہیے۔ ہمیں ملک کا آئین مذہبی ادارے قائم کرنے اور مذہبی تعلیم دینے کا پورا حق دیا ہے۔ مدارس کو وقت کے مطابق اپنے تعلیمی نظام کو اپڈیٹ کرتے رہنا چاہیے۔

ہمارے مذہبی معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے : مولانا فضل الرحیم مجددی
ہمارے مذہبی معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے : مولانا فضل الرحیم مجددی (etv bharat)

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 10, 2024, 7:54 PM IST

علی گڑھ:مرکز فروغ سائنس علی گڑھ مسلم یو نیورسٹی (اے ایم یو) "مثالی نصاب برائے مدارس اور قومی تعلیمی پالیسی" پر دو روزہ ورکشاپ کا آغاز آج صبح دس بجے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج کے آڈیٹوریم میں ہوا جس میں ملک کے مختلف حصوں سے نامور مفکرین و ماہرین، موضوع کے مختلف پہلوؤں پر خطاب کریں گے۔

ہمارے مذہبی معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے : مولانا فضل الرحیم مجددی (etv bharat)

ورکشاپ کے ذیلی موضوعات میں مدارس کا نظام تعلیم اور عصری تقاضے، مدارس کا قیام اور قانونی تحفظ، حکومتی اسکیمات اور تکنیکی مہارت کے مواقع، جامع نظام اور نصاب تعلیم اور مسائل و امکانات وغیرہ شامل ہیں۔

ورکشاپ میں آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی، چانکیہ لاء یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر فیضان مصطفیٰ، پروفیسر اشتیاق احمد ظلی، ڈاکٹر اسلم پرویز، مفتی بدر عالم مصباحی، سید احمد فیصل ولی رحمانی، مولانا عبداللہ سعود، مولانا حذیفہ وستانوی، مولانا عبدالحکیم ازہری، مفتی محمد عفان منصور پوری، مولانا جعفر مسعود حسنی ندوی، مولانا طاہر مدنی،پروفیسر غلام یحیٰ انجم، سید تنویر احمد، ڈاکٹر یاسین علی عثمانی، مولانا عمر اسلم اصلاحی، مولانا کلب رشید رضوی، پروفیسر ریحان خاں سوری، مولانا ڈاکٹر شکیب قاسمی، پروفیسر ایم سعود عالم قاسمی، پروفیسر مسرور عالم اور دیگر دانشوروں کے خطبات ہوں گے۔

ورکشاپ کے افتتاحی اجلاس میں خطاب کرنے کے بعد آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی نے صحافیوں کو بتایا مدارس کو وقت کے مطابق اپنے تعلیمی نظام کو اپڈیٹ کرتے رہنا چاہیے ۔ آج کے مدارس کے سامنے سب سے بڑا چیلنج یہ کہ سبھی مدارس میں دینی تعلیم کے ساتھ جدید تعلیم نہیں دی جاتی ہے۔ اسی لئے ہم چاہتے ہیں کہ مدارس اور اس کے طلباء جدید تعلیم حاصل کریں جس کے لئے مدارس کے نصاب جدید تعلیم کا کتنا سلیبس شامل کیا جائے اور کونسا سلیبس شامل کیا جائے سے متعلق اس ورکشاپ میں سیشن شروع ہوں گے۔

حکومت کے مدارس کو نشانہ بنانے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا اس کے لئے ہماری قانون ٹیم کام کر رہی ہے, ملک کا آئین ہمیں مذہبی ادارے قائم کرنے کا, مذہبی تعلیم دینے کا پورا حق دیا ہے تو اگر اس میں کوئی مداخلت کرتا ہے تو اس کو مسلم پرسنل لاء بورڈ کی قانونی ٹیم دیکھ رہی ہے۔

وقف بورڈ ترمیمی بل سے متعلق انہوں نے کہا جتنے بھی ہمارے مذہبی معاملات ہیں اس میں حکومت کو مداخلت نہیں کرنی چاہئے اور پہلے مرحلے میں ہمیں کامیابی ملی ہے کہ بل جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کو بھیجا گیا ہے۔اس میں 10 راجہ سبھا اور اکیس لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ شامل ہیں۔ ہم تمام اراکین سے ملاقات کر کے ان کے سامنے اپنے مطالبات کو رکھے گے ان کو سمجھا نے کی کوشش کریں گے چاہیے وہ کسی بھی سیاسی جماعت اور مذہب سے تعلق رکھتے ہو اور ہمیں امید بھی ہے کہ وہ ہمارے حق کی بات سنے گے۔

مولانا نے مزید کہا ہم ان تمام سیاسی جماعتوں کا شکر ادا کرتے ہیں جنہوں نے پارلیمنٹ میں اس بل کے خلاف آواز اٹھائی اور ہمارے ساتھ دیا ساتھ ہی مسلمانوں اور مسلم پرسنل لاء بورڈ کے اراکین کا بھی شکر ادا کرتا ہوں جو ہمارا ساتھ دے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:مثالی نصاب برائے مدارس اور قومی تعلیمی پالیسی پر" دو روزہ قومی ورکشاپ"

بنگلہ دیش میں اقلیتوں پر حملہ اور نشانہ بنائے جانے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا اقلیتوں کی جان کا, مال کا, عزت سب کا تحفظ ہونا چاہیے, زور دیتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کسی بھی ملک میں اکثریت کو اقلیت پر ظلم کرنے کی اجازت نہیں ہے اور ناہی اس کی اجازت قانون دیتا ہے اور اگر بنگلہ دیش میں اقلیتوں پر ظلم ہو رہا ہے تو ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details