علی گڑھ:مرکز فروغ سائنس علی گڑھ مسلم یو نیورسٹی (اے ایم یو) "مثالی نصاب برائے مدارس اور قومی تعلیمی پالیسی" پر دو روزہ ورکشاپ کا آغاز آج صبح دس بجے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج کے آڈیٹوریم میں ہوا جس میں ملک کے مختلف حصوں سے نامور مفکرین و ماہرین، موضوع کے مختلف پہلوؤں پر خطاب کریں گے۔
ورکشاپ کے ذیلی موضوعات میں مدارس کا نظام تعلیم اور عصری تقاضے، مدارس کا قیام اور قانونی تحفظ، حکومتی اسکیمات اور تکنیکی مہارت کے مواقع، جامع نظام اور نصاب تعلیم اور مسائل و امکانات وغیرہ شامل ہیں۔
ورکشاپ میں آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی، چانکیہ لاء یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر فیضان مصطفیٰ، پروفیسر اشتیاق احمد ظلی، ڈاکٹر اسلم پرویز، مفتی بدر عالم مصباحی، سید احمد فیصل ولی رحمانی، مولانا عبداللہ سعود، مولانا حذیفہ وستانوی، مولانا عبدالحکیم ازہری، مفتی محمد عفان منصور پوری، مولانا جعفر مسعود حسنی ندوی، مولانا طاہر مدنی،پروفیسر غلام یحیٰ انجم، سید تنویر احمد، ڈاکٹر یاسین علی عثمانی، مولانا عمر اسلم اصلاحی، مولانا کلب رشید رضوی، پروفیسر ریحان خاں سوری، مولانا ڈاکٹر شکیب قاسمی، پروفیسر ایم سعود عالم قاسمی، پروفیسر مسرور عالم اور دیگر دانشوروں کے خطبات ہوں گے۔
ورکشاپ کے افتتاحی اجلاس میں خطاب کرنے کے بعد آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی نے صحافیوں کو بتایا مدارس کو وقت کے مطابق اپنے تعلیمی نظام کو اپڈیٹ کرتے رہنا چاہیے ۔ آج کے مدارس کے سامنے سب سے بڑا چیلنج یہ کہ سبھی مدارس میں دینی تعلیم کے ساتھ جدید تعلیم نہیں دی جاتی ہے۔ اسی لئے ہم چاہتے ہیں کہ مدارس اور اس کے طلباء جدید تعلیم حاصل کریں جس کے لئے مدارس کے نصاب جدید تعلیم کا کتنا سلیبس شامل کیا جائے اور کونسا سلیبس شامل کیا جائے سے متعلق اس ورکشاپ میں سیشن شروع ہوں گے۔