حیدرآباد: مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی(مانو) میں کھانے کی شکایت کو لے کر طلبہ نے 19 تاریخ کو احتجاج شروع کیا۔ یہ معاملہ جمعہ 20 ستمبر کو اس وقت بڑھ گیا جب یونیورسٹی حکام اور طلبہ کے درمیان گرما گرم بحث ہوئی، اور مبینہ طور پر طلبہ کے ساتھ بدسلوکی کی گئی، مزید 24 ستمبر کو ہونے والے طلبہ یونین کے انتخابات کو منسوخ کر دیا گیا۔ انتظامیہ بلاک کے سامنے جاری احتجاج میں اضافے کے خدشے کے پیش نظر کیمپس میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔
طلبہ کا الزام ہے کہ ذمہ داران نہ صرف میس میں کھانے کے ناقص حالات کو حل کرنے میں ناکام رہے بلکہ جب انہوں نے مسئلہ اٹھایا تو ان کے ساتھ بدتمیزی بھی کی۔ غور طلب ہے کہ مظاہرے کی نگرانی کے لیے کیمپس میں تعینات پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ صورتحال نے خاصی توجہ مبذول کرائی ہے۔ تاہم طلبہ صاف ستھرے اور صحت مند ماحول اور یونیورسٹی انتظامیہ سے جوابدہی کے اپنے مطالبات پر ڈٹے ہوئے ہیں۔
مظاہرے کی نمائندگی کر رہے طلبہ رہنما طلحہ منان نے فوڈ کوالٹی بہتر کرنے کے لیے فوری کارروائی پر زور دیا اور پراکٹر کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ان کے مطالبات نہیں پورے ہو جاتے احتجاج جاری رہے گا۔ احتجاج کر رہے طلبہ نے انتظامیہ کو طلبہ کے ساتھ بامعنی بات چیت کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ قابل ذکر ہے کہ جاری کشیدگی کے باوجود طلبہ اپنی شکایات کے پرامن حل اور یونیورسٹی انتظامیہ سے فوری جواب کی امید کر رہے ہیں۔
طلحہ منان، جو طلبہ یونین کے آئندہ انتخابات کے لیے اے یو ایس ایف پینل سے صدارتی امیدوار ہیں نے مزید کہا کہ "ابتدائی طور پر طلبہ نے میس میں ناقص کوالٹی کے کھانے پر احتجاج شروع کیا۔ تاہم حالات اس وقت خراب ہوئے جب پرووسٹ اور پراکٹر نے طلبہ کے ساتھ بدسلوکی کی۔"