برسوں سے دینی و عصری تعلیم کا مرکز رہا ہے گیا کا مدرسہ رحمانیہ گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا کے شیر گھاٹی شہر میں لودی شہید محلہ ہے , جہاں پائے کے بزرگ اور اپنے وقت کے جید عالم دین حضرت مولانا عبد الرحمن علیہ الرحمہ کا آستانہ واقع ہے ، یہاں اس سے متصل ایک قدیم ادرہ ' مدرسہ رحمانیہ' ہے جہاں پر فیضان عبد الرحمن و جشن دستارحفظ القرآن کانفرنس منعقد ہوئی ، اس بار 15 سے زائد حفاظ کی فراغت ہوئی ہے اور اُنہیں حفظ قرآن مکمل کرنے کے ذریں تاج سے نوازا گیا ہے ، مدرسہ رحمانیہ گیا کے شیر گھاٹی کا قدیم اور تاریخی مدرسہ ہے اور پائے کے بزرگ کے مولنا عبد الرحمن علیہ الرحمہ کے نام سے منسوب ہے ، ویسے تو حضرت مولانا عبد الرحمن علیہ الرحمہ کی تاریخ چار سو برس کے قریب کی بتائی جاتی ہے تاہم خاص طور پر مؤرخین کے درمیان اہم یہ کہ حضرت کی حیات مبارکہ میں شیر گھاٹی اور اطراف کے لوگ ناصرف روحانی فیضان سے مستفید ہوتے تھے بلکہ حضرت کا ایک بڑا مشن تعلیم کی شمع روشن کر علاقے میں قوم کے نونہالوں کا تابناک مستقبل بنانے کے ساتھ دین دنیا کو سنوارنا بھی تھا۔
شیرگھاٹی کے بزرگان دین پر تحقیق کرنے والے حافظ رکن الدین کہتے ہیں کہ حضرت عبد الرحمٰن علیہ الرحمہ نے شیر گھاٹی کے مختلف محلوں میں مسجد کی تعمیر کے ساتھ خود بھی درس و تدریس سے منسلک رہے اور آج جس جگہ پر آستانہ ہے وہاں پر بھی بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرتے تھے ، آج اس آستانہ احاطے میں ایک وسیع جگہ پر مدرسہ رحمانیہ ہے اور ہر برس یہاں سے حفاظ کی جماعت قوم کی خدمت کے لیے تیار ہو رہی ہے ، اس برس پندرہ طلباء نے حفظ قرآن مکمل کیا ہے اور اس مناسبت سے ایک کانفرنس منعقد ہوئی ۔اس کانفرنس میں ملک کے نامور خطباء شعراء اور مشائخ عظام تشریف لائے اور اپنے تاثرات اور تقریر میں قرآن کی فضیلت ، علم و ادب ، تصوف اور فیضان بزرگان دین پر روشنی ڈالی ، اس سے قبل مولانا عبد الرحمن تعلیمی و سماجی مشن کے ماتحت چلنے والا ادارہ مدرسہ رحمانیہ کی سال بھر کی کارگزاریوں کی رپورٹ شہراب خان نے پیش کی اورکہاکہ اس ادارے کے قیام کا ایک وسیع مقصد دینی تعلیم کو فوقیت دینا تھا تاہم اس سے یہ ہرگز مراد نہیں کہ ہم عصری تعلیم کو ترجیح نہیں دیں گے بلکہ موجودہ وقت میں مذہبی تعلیم کے ساتھ دنیاوی ڈگری کی تعلیم بھی لازم وملزوم ہے۔
انہوں نے بزرگان دین کے تعلیمی مشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کئی ایسے عالم دین اور بزرگان دین ہیں جنہوں نے عصری تعلیم پر مہارت رکھی ہے اور دنیا کے محققین کو تحقیق کی راہ میں ایک سمت دی ہے ، اس لیے دینی اور عصری دونوں تعلیم قوم کے نونہال بچوں کے لیے ضروری ہے، اگر ہم دینی تعلیم سے دور رہیں گے تو مرغ ذبح کرنے کے لیے بھی دوسرے کے گھروں میں چھری لے کر دوڑ بھاگنا پڑے گا تاکہ اس کو شرعی حیثیت کے مطابق ذبح کرایا جاسکے ، اس لیے دینی تعلیم بھی ضروری ہے ، لیکن اگر عصری تعلیم سے دور رہے تو آج کے ترقی یافتہ دور سے بچھڑ جائیں گے ، بچوں کو حافظ قرآن ، عالم مفتی کے ساتھ ڈاکٹر انجنیئر ، وکیل ، پروفیسر اور افسر بنانا ہے ۔ اگر اتنا نہیں کرسکے تو کم ازکم اتنی تعلیم اور ڈگری ہوکہ وہ دنیا کے کسی شعبے میں نجی ملازمت یا تجارت سے وابستہ ہو ، انہوں نے مولانا عبدالرحمن تعلیمی سماجی مشن کے حوالے سے مکمل رپورٹ پیش کی اور مدرسے کی تعلیمی تعمیراتی سرگرمیوں سے بھی موجود شرکا کو روشناس کرایا ، وہیں اس کانفرنس میں مولانا سید صباح الدین منعمی سجادہ نشیں خانقاہ منعمیہ گیا، مولانا شاغل امام قادری ، وارث چشتی کانپوری ، مولانا محمد احرارعالم ، محمد آصف اقبال وغیرہ نے خطاب فرمایا اور مبارک حسین مبارک ، شہباز رضا کلکتوی نے نعت و منقبت کا گلدستہ پیش کیا ، اس کانفرنس میں شیرگھاٹی اور اطراف کی معزز شخصیات سمیت ہزاروں افراد موجودتھے ، کانفرنس کو کامیابی سے ہمکنار کرنے میں مدرسہ رحمانیہ کے ذمہ دران ، اساتذہ اور استقبالیہ کمیٹی کے اراکین بالخصوص شکیل اشرفی ، مہتمم مولانا شرافت حسین ، مولانا شاداب منظر ، قاری محمد امتیاز عالم ، قاری محمد زاہد حسین ، قاری محمد صدام ، شیرگھاٹی ٹاون پریشد کے سابق چیئرمین شکیل حیدر خان ، سماجی رکن سید نجیب اختر عرف رنکواور شاہد انصاری ، راشد علی ، فرید الحق ، فیروز عالم وغیرہ پیش پیش رہے۔
وقف بورڈ سے ہے ملحق
مدرسہ کے سربراہ شکیل اشرفی نے بتایا کہ مدرسہ رحمانیہ سنہ 1974 سے قائم و دائم ہے ، مدرسہ رحمانیہ میں دینی تعلیم اور عصری تعلیم دی جا تی ہے تاکہ قوم کے غریب یتیم اور بے سہارا بچوں کا بھی مستقبل سنوارا جاسکے ، کیونکہ اچھی تعلیم وتربیت انتہائی ضروری ہے ۔بہار سنی وقف بورڈ پٹنہ سے رجسٹرڈ وقف نمبر 1802 کی اراضی کے ایک حصے پر مدرسہ رحمانیہ واقع ہے اور اس وقف املاک کا پورا رقبہ تین ایکڑ 77 ڈسمل ہے ،وقف بورڈ سے ملحق ہونے کے ساتھ مولانا عبد الرحمن علیہ الرحمہ کے نام سے ایک رجسٹرڈ تنظیم ' مولانا عبد الرحمن تعلیمی و سماجی مشن ' ہےجسکے تحت تعلیمی وسماجی خدمات انجام دی جاتی ہیں۔