مظفرنگر: جمعیت علماء ضلع مظفر نگر کی مجلس منتظمہ کا اہم اجلاس مسجد قباء باغ والی شہر مظفرنگر میں منعقد ہوا جس کی صدارت ضلع صدر مفتی محمد بنیامین نے کی اور نظامت کے فرائض ضلع جنرل سیکرٹری و صوبائی سیکریٹری جناب قاری ذاکر حسین قاسمی نے انجام دیے۔ اجلاس کا آغاز قاری محمد عظمت کی تلاوت کلام پاک سے ہوا جبکہ نعت نبی کا نذرانہ عبدالسمیع نے پیش کیا۔
اجلاس کے اغراض و مقاصد کو بیان کرتے ہوئے جناب قاری ذاکر حسین قاسمی سیکریٹری جمعیت علمائے اُتر پردیش نے کہا کہ مہاراشٹر کے احمد نگر میں ایک سو کالڈ مذہبی رہنما نے جس طرح سے جنابِ حضرت محمد ﷺ کی شان میں گستاخی کی اور بھڑکانے والی بیان بازی کی ہے ، اس کو کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ مسلمان اپنے پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی علیہ وسلم کی شان میں ذرہ برابر گستاخی بھی برداشت نہیں کر سکتا۔ ہم وزیرِ داخلہ اور مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس شرپسند شخص کو فوراَ گرفتار کیا جائے۔ ایسے بیانات اور اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے معاملات کسی صورت بھی ملک اور سماج کے لئے بہتر نہیں ہیں۔
قاری ذاکر حسین نے بتایا کہ کثیر تعداد میں یہاں اہل مدارس جمع ہیں ملک کے آئین میں جو ہمیں حقوق حاصل ہیں ان کی معلومات ہمیں ہونی چاہیے، انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء ہند کی کوشش ہے کہ نسل نو کے ایمان کی حفاظت کے لیے منظم مکاتب کا قیام بچے اور بچیوں کی تعداد کے مطابق شہر قصبات و دیہات میں محلہ محلہ منظم مکاتب کا قیام ہو، علاقے کے ذمہ دار علماء مسلم اسکولوں کا معائنہ کریں کہ ضلع کے قصبوں، دیہاتوں، محلوں میں ایسے سینکڑوں چھوٹے بڑے مسلم اسکول موجود ہیں علماء ان کے نظام تعلیم کو دیکھیں اور ہر ممکن کوشش کریں کہ ان اسکولوں میں عصری تعلیم اسلامی ماحول میں قائم ہو، یہ آنے والی نسلوں کے ایمان اور عقائد کو بچانے کی بنیادی اور ضروری فِکر ہے کہ اگر اس میں کوتاہی ہوئی تو آنے والے وقت میں اس کے کیا نتائج ہونگے آپ بخوبی جانتے ہیں۔
علماء آج اس اجلاس سے یہ طئے کرلیں کہ دِل چاہے نہ چاہے، اور چاہے جتنے بھی دوسرے تقاضے سامنے ہوں لیکن وقت کے اس اہم ترین تقاضے کو ہر وقت اپنے ذہنوں میں رکھنا ہے اور اپنی محنتوں و کوششوں کو بڑھانا ہے۔ انشاءاللہ انہوں نے کہا کہ بڑی تعداد میں نوجوان نشہ میں مبتلا ہیں، مسلم خواتین گروپ لون کے ذریعہ سودی نظام میں بہت زیادہ ملوث ہو رہی ہیں اور یہ سب باطل طاقتوں کی سوچ سمجھ کر کی گئی سازشوں کے تحت ہو رہا ہے۔ اصلاح معاشرہ پروگرام کے ذریعے نوجوانوں پر اور اس طرح کی خواتین پر نظر رکھی جائے ہمیں ہر حال میں معاشرہ کی اصلاح کے لئے فکر مند ہونے کی ضرورت ہے۔