حیدرآباد:مکئی خوراک میں نشاستہ کی زیادہ مقدار قولون کینسر ، کولیسٹرول اور آئی بی ایس کے خطرات کو کم کرنے کا موجب بنتی ہے اور انسان کی طبیعت موسم بارش دیکھ کر ہی بھٹے کھانے کی طرف متوجہ ہوتی ہے اور بارش کے 3 ماہانہ سیزن میں مکئی کی فروخت میں اضافہ ہوتا ہے۔
مکئی میں نشاستہ حیاتین اورمعدنیات کا بھرپور مقدار میں پایا جاتا ہے (Etv Bharat) غذائیت سے بھرپور مکئی میں نشاستہ، ریشہ، حیاتین اور معدنیات زیادہ مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ مکئی کے ایک کپ (164 گرام) میں 177 حرارے، 41 گرام نشاستہ، 5.4 گرام لحمیات، 2.1 گرام چکنائی، 4.6 گرام ریشہ، روزانہ کی ضرورت کے مطابق 17 فیصد وٹامن سی، 24 فیصد تھیامین (وٹامن بی 1)، 19 فیصد فولیٹ (وٹامن بی9)، 11 فیصد میگنیشیم اور 10 فیصد پوٹاشیم ہوتا ہے۔
مکئی میں یہ خاصیت موجود ہے کہ اگر آپ دن میں ایک بھٹہ یا پھر ایک کپ مکئی کا استعمال کریں تو اس سے 18.4فائبر حاصل کر سکتے ہیں۔ جس سے بلڈ شوگر کو مستحکم کرنے میں مدد حاصل ہوتی ہے۔مکئی کے بھٹے کے مترادف اور کوئی سبزی نہیں ہے جو اس موسم کے مطابق لذت اور غذائیت پہنچائے۔
ماہرین کے مطابق جو لوگ مکئی کا استعمال کرتے ہیں ان میں بلڈ شوگر، انسولین کی مقدار مناسب حد تک کنٹرول کی جاسکتی ہے۔اس حوالے سے ماہرین نے دو ایسے گروپس میں شامل افراد کا موازنہ کیا جو ٹائپ ٹو ذیابیطس میں مبتلاء تھے، ایک گروپ نے فائبر (نشاستہ ) پر مشتمل غذا کا استعمال کیا جبکہ دوسرے گروپ نے کم نشاستہ والی غذا استعمال کی۔
پہلے گروپ میں صحت کی جانب سے مثبت نتائج ظاہر ہوئے کیونکہ ان افراد نے چوبیس گرام تک فائبر روزانہ استعمال کی جبکہ دوسرے گروپ میں کولیسٹرول اور بلڈ شوگر کی شکایات بدستور جاری ہیں۔مکئی کو پاپ کارن ، سوپ سلاد اور سالن وغیرہ میں پکایا جاتا ہے اور ایک طرح سے اس کو گرمیوں میں باربی کیو کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
مکئی کا استعمال سے بھوک بڑھتی ہے اور بدن کو فربہ کرتا ہے، مکئی کھانے کے بعد ہونے والی بے چینی سے چھٹکارا دلاتی ہے۔ ۔یہ آنکھوں کی بصارت بڑھاتی ہے، کمزور لاغر بدن کو قوت دیتی ہے اور مکئی کا تیل بدن کو طاقت بخشتا ہے۔
مزید پڑھیں:سیب کا چھلکا بھی کم فائدہ مند نہیں، اگرآپ سیب کا چھلکا پھینکتے ہیں، تو ہوشیار ہو جائیں
شہر حیدرآباد میں تقریبا 40 سال سے دارالاسلام کے ارد گرد بُھٹّوں کا بازار لگایا جارہا ہے۔ جہاں پر لوگ حیدرآباد کے مضافاتی علاقوں سے بّھٹے لاکر فروخت کرتے ہیں اور دور دراز اطراف و اکناف سے لوگ یہاں خریدنے آتے ہیں۔
مکئی کی فروخت کا یہ سلسلہ یہاں کے تاجرین کے آباء و اجداد کا کاروبار رہا ہے، جن میں سید نعیم بچپن سے اپنے آباء و اجداد کے مکئی فروخت کا کاروبار سنبھالتے ہوئے آرہے ہیں اور 40 سے 50 سال قدیم اس کاروبار کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ دارالاسلام میں یہ مکئی بینگلور، بِھلوازا۔ توتران۔ نظام آباد و دیگر علاقوں سے یہاں لاکر فروخت کیا جاتا ہے، فصل کی قلت اور مہنگائی کے پیش نظر ان دنوں مکئی کی قیمت میں اضافہ بھی دیکھنے کو مل رہا ہے۔