نئی دہلی: انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے بدھ کے دن سپریم کورٹ کو بتایا کہ دہلی کے وزیر اعلٰی اروند کیجریوال نے اپنے طرز عمل کے ذریعے تفتیشی افسر کی یہ رہنمائی کی کہ وہ "منی لانڈرنگ کے مجرم ہیں‘‘۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے ذریعہ ان کی گرفتاری کو چیلنج کرنے والی کجریوال کی درخواست کے جوابی حلف نامہ میں ایجنسی نے کہا کہ عام آدمی پارٹی لیڈر کیجریوال نو سمن کے باوجود تفتیشی افسر کے سامنے حاضر نہ ہو کر پوچھ گچھ سے گریز کرتے رہے۔
حلف نامہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے، عام آدمی پارٹی نے الزام لگایا کہ ای ڈی "جھوٹ بولنے کی مشین" بن گئی ہے۔ اپنی گرفتاری کو چیلنج کرنے والی کیجریوال کی درخواست کو ’’غیر ضروری‘‘ اور خارج کرنے کے لائق بتاتے ہوئے، ای ڈی نے کہا کہ جو مواد جو تفتیشی افسر کے پاس موجود ہے وہ کیجریوال کی گرفتاری کے بنیاد بنا، اور موادکا مختلف عدالتوں نے مطالعہ بھی کیا ہے۔
"لہذا، اس محدود بنیاد پر، درخواست میں کوئی دم نہیں ہے اور اس سلسلے میں دوسری دلیل یہ ہے کہ تفتیشی ایجنسی کے پاس موجود مواد نے ایجنسی کو مطمئین کیا ہے اور اسی کو ایجنسی نے اپنی بنیاد بنایا۔ ملزم کی گرفتاری، تین مختلف عدالتوں کی طرف سے الگ الگ سطحوں پر دیکھی گئی اور اس کا عدالتوں نے مشاہدہ بھی کیا اور یہ نتیجہ نکالا کہ ان کو ابھی ریلیف نہیں دیا جا سکتا۔
ایجنسی نے کہا کہ کیجریوال کی درخواست تفتیش مکمل ہونے کے بعد ضمانت پر رہا کرنے کی درخواست نہیں ہے۔ بلکہ، یہ ایک رٹ پٹیشن کو مسترد کیے جانے کے خلاف اپیل ہے جس میں تفتیش کے التوا کے دوران گرفتاری کو چیلنج کیا گیا ہے جب کہ استغاثہ کی شکایت درج ہونا باقی ہے۔
"اس سلسلے میں یہ عرض کیا جاتا ہے کہ درخواست گزار کو کسی بددیانتی یا غیر قانونی وجوہات کی بناء پر گرفتار کیا گیا ہے، اس سے قطعی طور پر انکار کیا جاتا ہے کہ گرفتاری بددیانتی تھی۔ درخواست گزار کے دعوے ہی بے بنیاد ہیں۔
ای ڈی نے کہا کہ گرفتاری تحقیقات کا حصہ ہے، انہوں نے مزید کہا کہ گرفتاری سمیت کسی جرم کی تفتیش ایک فیلڈ ہے جو خصوصی طور پر تفتیشی ایجنسی کے لیے مخصوص ہے۔ ای ڈی نے 21 مارچ کو کیجریوال کو گرفتار کیا تھا، جب دہلی ہائی کورٹ نے انہیں وفاقی اینٹی منی لانڈرنگ ایجنسی کے ذریعہ زبردستی کارروائی سے تحفظ دینے سے انکار کردیا تھا۔ وہ فی الحال عدالتی حراست میں تہاڑ جیل میں بند ہیں۔