لکھنؤ: پاڑہ کی ایک غیر مسلم لڑکی نے اسلام قبول کیا اور ایک مسلم نوجوان سے شادی کی۔ شادی کو تقریباً پانچ سال گزر گئے۔ اب لڑکی کی جانب سے الزام لگایا جا رہا ہے کہ اسے جہیز کے لیے ہراساں کیا جا رہا ہے۔ خاتون کو دو بچے ہیں۔ الزام ہے کہ ہفتہ کو اس خاتون کے شوہر نے اسے مارا پیٹا اور گھر سے باہر نکال دیا۔ سسرال والوں نے دونوں بچوں کو اپنے پاس رکھا ہے۔ متاثرہ کی شکایت پر پاڑہ تھانے میں 5 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
متاثرہ کی جانب سے دی گئی شکایت کے مطابق اس کا 5 سال قبل پاڑہ کے سدرونہ کے رہائشی ریحان کے ساتھ محبت کا رشتہ تھا۔ ریحان مزدوری کرتا تھا۔ اس کے بعد لڑکی نے مذہب تبدیل کر کے اس سے شادی کر لی۔ کچھ دن بعد ساس گلشن، سسر عظمت، بھابھی مہوش اور بہنوئی ذیشان نے اسے جہیز کے لیے ہراساں کرنا شروع کردیا۔