علی گڑھ: ایک خاتون ڈاکٹر کے ساتھ عصمت ریزی اور قتل کے معاملے نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ خواتین کی حفاظت پر ایک بار پھر سوال اٹھ رہے ہیں۔ یہ واقعی بدقسمتی کی بات ہے کہ اسپتال جیسی عوامی جگہ پر اس طرح کا واقعہ رونما ہو، جہاں لوگوں کی بڑی تعداد موجود ہوتی ہے۔
غور طلب ہے کہ مغربی بنگال کے کولکاتا کے آر جی میڈیکل کالج میں ایک خاتون ٹرینی ڈاکٹر کے عصمت ریزی اور قتل کا معاملہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔ اس واقعہ کے خلاف احتجاج میں ریزیڈنٹ ڈاکٹروں کی تنظیم 'فیڈریشن آف آل انڈیا ریذیڈنٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن' نے آج سے پورے ملک میں ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ یہی نہیں، ایسوسی ایشن نے تمام سرکاری اسپتالوں کے ریزیڈنٹ ڈاکٹروں سے بھی ہڑتال میں شامل ہونے کی اپیل کی ہے۔
اسی ضمن میں علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج و اسپتال (جے این ایم سی ایچ) میں بھی ریزیڈنٹ ڈاکٹرز نے احتجاج کیا اور کل صبح تک ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ میڈیکل کالج کے جونیئر ڈاکٹر بھی متاثرہ کے لیے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے مسلسل احتجاج کر رہے ہیں۔
اے ایم یو، جے این ایم سی ایچ کے ریزیڈنٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن (آر ڈی اے) کے صدر ڈاکٹر عاصم صدیقی نے بتایا ہم ڈاکٹر ہفتہ میں 48 گھنٹوں کے بجائے 60 سے زیادہ گھنٹے کام کرتے ہیں، مریضوں کا علاج کرکے ملک کی خدمت کرتے ہیں اور بدلے میں اگر ہم ہی محفوظ نہیں ہوں گے تو پھر کیسے کام چلے گا۔ کلکتہ میں جس ڈاکٹر کی عصمت ریزی کے بعد قتل کیا گیا ہے ہم اسی کے خلاف آج احتجاج کر رہے ہیں اور کل صبح تک ہڑتال پر رہیں گے۔ ہڑتال کے دوران ایمرجنسی سروس رہے گی تاکہ ایمرجنسی مریضوں کو کسی طرح کی پریشانی نہ ہو۔
ڈاکٹر عاصم نے بتایا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ اس پورے معاملے کی سی بی آئی جانچ ہو اور جو بھی اس کے مجرم ہوں ان کو سخت سے سخت سزا دی جائے تاکہ مستقبل میں کبھی کسی کے ساتھ ایسا نہیں ہو۔