اردو

urdu

ETV Bharat / state

گیا: آر جے ڈی امیدوار کی انتخابی مہم سے اردو نظرانداز - Urdu neglected

Urdu neglected in RJD candidate's election campaign بہار میں اردو دوسری سرکاری زبان ہے۔ تاہم اپوزیشن کے رہنماوں کی جانب سے حکومتی سطح پر اسے نظرانداز کیے جانے کے الزامات اکثر لگتے رہے ہیں لیکن اب وہی حزب اختلاف کی پارٹیوں کی طرف سے انتخاب کے دوران اردو کو نظر انداز کیا جارہاہے۔ انتخابی تشہیر کے بینر پوسٹر اور دیگر مواد میں اردو نہیں ہے جس سے اردو آبادی مایوس ہے۔

گیا: آر جے ڈی امیدوار کی انتخابی مہم سے اردو نظرانداز
گیا: آر جے ڈی امیدوار کی انتخابی مہم سے اردو نظرانداز

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Apr 4, 2024, 5:42 PM IST

گیا: آر جے ڈی امیدوار کی انتخابی مہم سے اردو نظرانداز

گیا : گیا پارلیمانی انتحابات کے تحت بڑے پیمانے انتخابی تشہیر شروع ہوگئی ہے۔ تاہم ہونے والی اس انتخابی گہما گہمی میں اردو کا کوئی نام و نشان نظر نہیں آرہا ہے۔ انڈیا اتحاد جو بہار میں عظیم اتحاد کے نام سے ہی جانا جارہا ہے اسکی طرف سے اب تک انتخابی تشہیر کے لیے جو پوسٹر بینر لگائے گئے ہیں ان میں سے کوئی اردو میں نہیں ہے۔ اردو مواد سے پوسٹر بینر خالی ہیں۔ یہاں تک کہ آرجے ڈی کے جلسوں میں بھی استقبالیہ پوسٹر بینروں سے اردو غائب ہے۔ عظیم اتحاد میں شامل آر جے ڈی کے پوسٹر بینر اور دیگر تشہیری مواد میں اردو دیکھنے کے لیے ترس جائیں گے۔ یہاں آر جے ڈی کا ضلع صدر بھی مسلم ہے باوجود کہ اردو غائب ہے۔ اس سلسلے میں جب ای ٹی وی بھارت اردو نے گیا کانگریس دفتر کا معائنہ کیا جہاں عظیم اتحاد کے آر جے ڈی اُمیدوار کا صدر دفتر کھلا ہے تو وہاں صدر دفتر پر لگے بینر پوسٹر میں اردو غائب نظر آئی۔ پوچھے جانے پر کانگریس کے ضلع صدر ڈاکٹر گگن نے کہا کہ آنا فاناً میں پوسٹر بینر یہاں دفتر میں لگے ہیں ، جلد بازی کا نتیجہ ہے جو ذہن سے بات نکل گئی لیکن آپ کا ' ای ٹی وی بھارت ' کا سوال بالکل درست اور جائز ہے۔ اس پر توجہ دی جائے گی۔ اُنہوں نے کہا نئے پوسٹر بینر بھی یہاں لگوائے جائیں گے جس میں اُردو عبارت میں بھی پیغام ہوگا کیونکہ اس سے ہمارا ہی فائدہ اور بھلا ہوگا۔ اُنہوں نے کہا کہ پہلے پوسٹر میں اقلیتی رہنماؤں کی تصویر نہیں تھی لیکن بعد میں اُنہوں نے ہی کچھ رہنماؤں کی تصویر دلوائی ہے۔

جان بوجھ کر کیا ہورہی ہے نا انصافی؟

رہنماؤں اور سیکولر پارٹیوں کی جانب سے اُردو میں پیغام شائع نہیں کرانا کیا یہ ایک سوچا سمجھا ہوا فیصلہ ہے ؟ اس سے کسی اور کو براہ راست پیغام دینے کی کوشش ہے؟ ان سوالوں کو کوئی رہنماء اقرار نہیں کررہا ہے اور نا ہی اسکا جواب دینا چاہتا ہے لیکن جس طرح سے نظر انداز کیا جارہا ہے وہ اپنے آپ میں پوری وضاحت کرتا ہے۔ اس سلسلے میں کانگریس کے سوشل میڈیا کے سنئیر رکن محمد اظہر الدین نے کہاکہ اردو ریاست کی دوسری سرکاری زبان ہے جس کی حق تلفی ہرگز نہیں ہونے دی جائیگی۔ ہرحال میں پوسٹر بینر لگوائے جائیں گے جبکہ اُنہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اشتہار گاڑیوں سے لیکر پوسٹر بینر سب جگہ پر اُردو عبارت ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ وہ لوگ خود اُمیدوار اور انکے انتخابی تشہیری کاموں کو دیکھنے والوں سے بات کریں گے۔ جبکہ اس سلسلے میں مقامی محب اُردو محمد محمود نے کہا کہ آرجے ڈی کے جلسوں میں بینر وپوسٹر سے اردو غائب ہے تاہم اسکی شکایت امیدوار سے کی جانی چاہئے ہے۔ اب جوبھی پروگرام ہونے والے ہیں اس میں اردو کو شامل کیا جائے گا۔ اردو آبادی کو ایسے مواقع پر کی جانے والی بھول کو بھی برداشت نہیں کرنا چاہئے کیونکہ بھول ایک دو دن ہوسکتی ہے روز کا معمول نہیں ہوسکتا ہے۔ وہیں کانگریس اور آرجے ڈی کے وعدے کے تحت پوسٹر وبینر پر اردو درج ہوگی یہ باتیں کتنی سچ ثابت ہوتی ہیں یہ تو کل پرسوں میں پتہ چل ہی جائے گا لیکن سوال یہ کہ اردو داں طبقہ اردو کے مسائل کو لیکر سنجیدہ کیوں نہیں ہے؟

خود کی غلطیوں کا جواب مودی پر اٹکا

کانگریس کے دفتر میں جب اردو کے تعلق سے سوال کیے گئے تو پہلے تو رہنماوں نے ہنسی مذاق کر اسے ٹالنے کی کوشش کی لیکن جب اس پر سنجیدگی کے ساتھ زور دیا گیا تو پہلے جواب میں رہنماوں نے ایک جملے میں یہ کہ دیا کہ یہ انسانی بھول ہے۔ جلد بازی میں اردو ٹائپ نہیں ہوسکالیکن اتنے جواب کے بعد رہنما خود سے این ڈی اے اور وزیر اعظم کی تنقید پر اتر آئے اور کہاکہ ہم تو مہاگٹھ بندھن کے لوگ اردو ہی نہیں پوری اقلیتی برادری کو ساتھ لیکر چل رہے ہیں اور انکی حفاظت میں لگے ہیں لیکن وزیر اعظم مودی صاحب نے اقلیتوں کو یہاں تک کہ ڈالا ہے کہ کپڑے اور حلیے سے انکی پہچان ظاپر ہوجاتی ہے۔ اس سے اقلیتوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔ خیال رہے کہ پارلیمانی انتخابات 2024 کے تحت گیا پارلیمانی حلقہ میں پہلے مرحلے میں انیس اپریل کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details