اردو

urdu

ETV Bharat / state

بین المذاہب شادی شدہ جوڑے کو پولیس تحفظ فراہم کرنے کا حکم - Bombay High Court react

ممبئی ہائی کورٹ نے ممبئی پولیس کو ہدایت دی کہ وہ بین المذاہب شادی شدہ جوڑے کو پولیس تحفظ فراہم کرے۔ اسے خدشہ تھا کہ گجرات پولیس اس خاتون کو لے جائے گی۔ عدالت نے یہ حکم مرد اور عورت سے ذاتی طور پر بات کرنے کے بعد دیا۔ خاتون نے عدالت کو بتایا کہ اس نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے جو پہلے سے شادی شدہ اور تین بچوں کا باپ ہے

بین المذاہب شادی شدہ جوڑے کو پولیس تحفظ فراہم کرنے کا حکم
بین المذاہب شادی شدہ جوڑے کو پولیس تحفظ فراہم کرنے کا حکم (etv bharat)

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 30, 2024, 12:18 PM IST

ممبئی:دراصل جسٹس ریوتی موہتے ڈیرے اور پرتھوی راج چوان کی بنچ اس جوڑے کی عرضی پر سماعت کر رہی تھیں۔ عدالت نے کہاکہ ہم ہدایت دیتے ہیں کہ درخواست گزاروں کو دن کے 24 گھنٹے ہفتے کے ساتوں دن دو مسلح گارڈز دیے جائیں جو 8 اگست 2024 تک درخواست گزاروں کے ساتھ رہیں گے ۔چاہے وہ کہیں بھی جائیں۔ بنچ نے احمد آباد کے نارول پولیس اسٹیشن کو یہ بھی ہدایت دی کہ جب تک درخواست گزاروں کی سماعت نہیں ہو جاتی۔ ان کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرے۔

اس سے شادی کی گئی ہے اس شخص کا تعلق ممبئی سے ہے جب کہ خاتون نے احمد آباد میں اپنے گھر سے مسلم رسم و رواج کے مطابق شادی کی تھی۔ تاہم گھر سے نکلنے کے بعد اس کے اہل خانہ نے گمشدگی کی شکایت درج کرائی۔ اس کے بعد اس کے بھائی نے خاتون کے خلاف چوری کا مقدمہ درج کرایا جس میں کہا گیا کہ وہ 4 لاکھ 50 ہزار روپے کے طلائی زیورات اور 50 ہزار روپے نقد لے کر بھاگ گئی ہے۔

وکیل ایم ایل کوچریکر اور محمد احمد شیخ جوڑے کی طرف سے پیش ہوئے نے کہا کہ چوری کا مقدمہ بعد میں درج کیا گیا کیونکہ جوڑے کے تحفظ کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع ہونے کے بعد مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ 24 برس کی خاتون کے والدین اور بھائی گجرات پولیس کے ساتھ عدالت میں موجود تھے۔

خاتون نے بنچ کو بتایا کہ جب وہ 15 جولائی 2024 کو گھر سے بھاگی تو اس نے کوئی چیز چوری نہیں کی۔ اس نے کہا کہ وہ سونے کی چین اور بالیاں اپنے والدین کے حوالے کرنے کو بھی تیار ہے۔ تاہم اس نے کچھ دنوں کے لیے بھی اپنے والدین کے گھر واپس جانے سے انکار کردیا اور اپنے والدین سے ملنے سے بھی انکار کردیا۔
یہ بھی پڑھیں:بھیونڈی میں بدحال سڑکوں کو لیکر مظاہرہ

خاتون اس شخص کو (جس سے اس نے شادی کی تھی) کو پچھلے چھ برس سے جانتی تھی کیونکہ وہ اپنے ماموں کے ساتھ ایک فرم میں شراکت دار تھا۔ اس نے لڑکی کو بتایا کہ وہ جانتی ہے کہ وہ ایک شادی شدہ آدمی ہے۔اس کے تین بچے ہیں۔ اس کے باوجود اس نے شادی کرنے کا فیصلہ کیا۔ کورٹ نے تمام متعلقہ فریقوں سے انفرادی اور مل کر بات چیت کی۔

بنچ نے پایا کہ درخواست گزار اور اس کے والدین کے درمیان دشمنی تھی۔ اس لیے کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے بنچ نے ممبئی پولیس کو ہدایت دی کہ جوڑے کو فوری طور پر پولیس تحفظ فراہم کیا جائے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details