عام انتخابات سے قبل اعظم خان کا درد بھرا خط، الیکشن بائیکاٹ کا اعلان کیا - Azam khan boycott poll in Rampur
Azam loyalists to boycott poll in Rampur سماجوادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو نے سیتا پور جیل میں قید اعظم خان سے ملاقات کی تھی۔ اعظم خان نے اکھلیش یادو کو رام پور سے انتخاب لڑنے کا مشورہ دیا تھا تاہم اب اعظم خان نے جیل سے رام پور کے لوگوں کے لیے ایک خط لکھا ہے۔
Published : Mar 27, 2024, 3:51 PM IST
|Updated : Mar 27, 2024, 4:03 PM IST
لکھنو : 23 مارچ کو سماجوادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو نے سیتا پور جیل میں قید پارٹی کے بانی رکن اعظم خان سے ملاقات کی تھی جس کے بعد انہوں نے رام پور پارلیمانی حلقہ سے اکھلیش یادو سے انتخاب لڑنے کے لیے کہا تھا لیکن اکھلیش یادو نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا جس پر اعظم خان نے جیل سے رام پور کے لوگوں کے لیے ایک رقت آمیز خط جاری کیا ہے اور عام انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے وہیں دوسری جانب سماجوادی پارٹی نے رام پور سے میں مولانا محب اللہ ندوی کو امیدوار بنایا ہے ندوی آج رام پور پارلیمانی نشست سے پرچہ نامزدگی داخل کریں گے۔
انہوں نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ 'لوک سبھا انتخابات کی سرگرمیاں جاری ہیں۔ رامپور میں انتخابات پہلے مرحلے میں ہی ہیں۔ سب کی نظریں امیدوار کے اعلان پر لگی ہوئی ہیں۔ ہم بھی گزشتہ 40-50 سالوں سے انتخابی عمل میں شریک رہے ہیں، لیکن ہمارے سامنے کبھی بھی صرف الیکشن نہیں تھا ، بلکہ غریبوں، مزدوروں، نوجوانوں اور خاص طور پر آنے والی نسلوں کا مستقبل ہمیشہ ہمارا مقصد رہا ہے۔ سیاست اور زندگی اور ہماری پوری زندگی اسی پر ہے ، ہم نے مقصد کے حصول کے لیے بہت محنت کی۔ آج ہم اسی کی سزا بھگت رہے ہیں۔ پارٹی کے ساتھی اور ہمارا پورا خاندان جیل کی کوٹھریوں میں اپنے دن گزار رہے ہیں۔ حالیہ دنوں میں رام پور کو تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی۔ ہزاروں بے گناہ لوگوں پر جھوٹے الزامات لگا کر جیلوں میں ڈالا گیا۔ پولیس نے رام پور کو دل کی بھڑاس نکال کر لوٹا اور خواتین کی تذلیل کی خواہش بھی پوری کر لی اور رام پور کے عام لوگوں کے ساتھ بہت بڑی ناانصافی کی گئی۔ پچھلے دو ضمنی انتخابات میں جو کچھ بھی ہواوہ پوری دنیا اسے اچھی طرح جانتی ہے'۔
انہوں نے مزید لکھا کہ 'رام پور کے ایسے خاص حالات کی وجہ سے، موجودہ لوک سبھا انتخابات میں، ہم نے سماج وادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو سے 7- رامپور سے الیکشن لڑنے کی درخواست کی تھی۔ ہمارا خیال تھا کہ ان حالات میں قومی صدر کا رام پور سے الیکشن لڑنا ضروری ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ قنوج، اعظم گڑھ، بدایو، مین پوری، ایٹہ، فیروز آباد اہم سیٹیں ہیں جنہیں جیتنے کی ضرورت ہے۔ آخر رام پور آتا ہے کون جیتے گا رامپور؟'
انہوں نے مزید لکھا کہ 'رام پور کے سماجوادی لیڈروں اور کارکنوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا، کچل دیا گیا، فرضی مقدمات لکھے گئے، جیل بھیجا گیا اور اب بھی یہ ظلم جاری ہے۔ ہم نے سوچا کہ رامپور کی غریب عوام اور مصیبت زدہ کارکنوں پر جو مظالم ڈھائے جا رہے ہیں اسے بدلنے کے لیے قومی صدر کا رام پور آنا ضروری ہے۔ گذشتہ دو ضمنی انتخابات میں جو کچھ ہوا اسے کون بھول سکتا ہے۔ ہم ساری زندگی اپنا بیگ اٹھائے، نوابوں اور باہوبلیوں سے لڑتے ہوئے یہاں پہنچے ہیں اور آج ہمارے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے، رام پور کے تمام لوگ اور پوری دنیا اسے دیکھ رہی ہے۔ رامپور کے لوگوں کے زخموں کے درد کو کم کرنے کے لیے ہی ہم نے قومی صدر محترم اکھلیش یادو جی کو رام پور سے الیکشن لڑنے کی دعوت دی تھی۔ہم نے کئی الیکشن لڑے، کبھی جیتے اور کبھی ہارے، لیکن حوصلہ اور عزم کبھی نہیں ہارا لیکن جب انتخابات انتخابات ہی نہ ہو تو کچھ سوچنا ہی پڑتا ہے۔ اگر وہی افسر الیکشن کمیشن کے قواعد کے خلاف ایک ہی ضلع اور زون میں رہ رہے ہوں اور اس کا واحد مقصد انتخابات کو شکست دینا ہے تو حالات کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔'
'ایسے ماحول اور حالات میں ہم موجودہ عام انتخابات کا بائیکاٹ کرتے ہیں۔ رامپور کے موجودہ انتخابات کے بارے میں صرف سماج وادی پارٹی کے قومی صدر ہی فیصلہ لیں گے۔'