آگرہ:ضلع میں نرسنگ طالبہ کی خودکشی کیس میں جمعرات کو ایک بڑا انکشاف سامنے آیا ہے۔ نرسنگ کی طالبہ کے ایک شادی شدہ ڈاکٹر سے تعلقات تھے۔ ڈاکٹر کا طا لبہ کے گھر اور گاؤں آتے جاتے رہتا تھا۔ ڈاکٹر کی شادی بھی ایک سال پہلے ہوئی تھی۔ اس کے بعد بھی وہ طالبہ سے رابطے میں تھا۔ اس بات کو لے کر طالبہ اور ڈاکٹر کے درمیان جھگڑا ہوا کرتا تھا۔ جس کی وجہ سے طالبہ ڈپریشن میں تھی۔ ڈاکٹر نہ تو اپنی بیوی کو طلاق دے رہا تھا اور نہ ہی اسے چھوڑ رہا تھا۔ نرسنگ طالبہ کے اہل خانہ نے ملزم ڈاکٹر کے خلاف شکایت درج کرائی ہے۔
آپ کو بتا دیں کہ اوریا ضلع کی ایک لڑکی آئی آئی ایم ٹی سے نرسنگ کر رہی تھی۔ اس نے بدھ کو نیو آگرہ تھانہ علاقے کے لائرز کالونی میں کرائے کے کمرے میں خودکشی کر لی تھی۔ اہل خانہ نے پولیس کو بتایا تھا کہ ایک ڈاکٹر کافی عرصے سے بیٹی کو ہراساں کر رہا تھا۔ یہاں تک کہ ملزم اس کے کمرے میں آیا اور اس کے ساتھ مار پیٹ کیا۔ ملزم ڈاکٹر کی حرکتوں سے بیٹی ایک ماہ سے شدید پریشان تھی۔ وہ ڈپریشن میں تھی۔ نرسنگ طالبہ کے والدین نے ڈاکٹر پر سنگین الزامات بھی لگائے۔ خاندان کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو اس گھر میں رہنے والی دیگر کرایہ دار لڑکیوں نے درست قرار دیا جہاں لڑکی کرائے پر رہتی تھی۔ لڑکیوں نے بھی بتایا کہ ملزم طالبہ کے کمرے میں آیاتھا، اور مارپیٹ کی تھی۔
پولیس نے طالبہ کی خودکشی کے بعد اہل خانہ کے الزامات کی تحقیقات کی۔ جب نرسنگ کی طالبہ کی کال کی تفصیلات چیک کی گئیں تو اس بات کی تصدیق ہوئی کہ اس نے ڈاکٹر سے بات کی ہے۔ طالبہ کے والد ایک کسان ہیں۔ طالبہ دو سال سے آگرہ میں رہ رہی تھی۔ ایک سال سے ایک ہی گھر میں کرائے پر رہ رہی تھی۔ ملزم کے وہاں آنے اور جانے کی شکایت ہوئی تو مالک مکان نے اسے کمرہ خالی کروا دیا۔ نرسنگ کی طالبہ کو ریل بنانے کا شوق تھا۔ اس کے موبائل سے کئی ریل مل گئے۔