پیرس: پیرس پیرالمپکس 2024 کافی جوش و خروش کے ساتھ جاری ہے۔ کھیلوں کے اس میگا ایونٹ میں کھلاڑی جسمانی طور پر معذور ہونے کے باوجود شاندار کھیل کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ جس کو دیکھ کر کئی لوگ حیران بھی ہو رہے ہیں اور کچھ لوگ ان کھلاڑیوں کے مداح بھی بن رہے ہیں۔
ایسا ہی ایک ایتھیلیٹ برازیل کا ہے جو دونوں ہاتھوں سے معذور ہونے کے باوجود تیراکی کرکے اپنے ملک کا نام روشن کر رہا ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ عام لوگوں کی سمجھ سے یہ پرے ہے کہ کوئی بھی شخص بغیر ہاتھ کے کیسے تیراکی کر سکتا ہے۔
لیکن برازیل کے تیراک گیبریل زینہو نے پیرس پیرالمپکس میں اپنا تیسرا گولڈ میڈل جیت کر نہ صرف تاریخ رقم کی بلکہ لوگوں یہ بھی بتا دیا کہ بغیر ہاتھ کے بھی تیراکی ممکن ہے۔ پیرس پیرا اولمپکس کا تیسرا تیراکی کا گولڈ میڈل حاصل کرنے کے بعد ہجوم نے ان کے لیے خوب تالیاں بھی بجائی۔
22 سالہ نوجوان، جس کے بازو یا ہاتھ نہیں ہیں اور جس کی ٹانگیں ٹوٹی ہوئی ہیں، نے 100 میٹر بیک اسٹروک اور 50 میٹر بیک اسٹروک میں گولڈ میڈل جیتنے کے بعد 200 میٹر فری اسٹائل کے ایس ٹو کیٹیگری میں بھی گولڈ میڈل جیت کر تاریخ رقم کردی۔
گیبریل جیرالڈو ڈوس سانتوس آراؤجو جسے گیبریل زینہو بھی کہا جاتا ہے، نے 200 میٹر فری اسٹائل سوئمنگ کے فاصلے کو 3 منٹ 58.92 سیکنڈ طے کرکے گولڈ حاصل کیا۔ اس سے انھوں نے ٹوکیو 2020 میں دو سونے اور ایک چاندی کا تمغہ حاصل کیا تھا۔
واضح رہے کہ ایس ٹو زمرے میں وہ تیراک شرکت کرتے ہیں جن کے پیر اور ہاتھ بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ یہ تیراک زیادہ تر اپنے بازوؤں اور کندھوں سے پیدا ہونے والی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے تیرتے ہیں۔
ایسی ہی ایک ایتھیلیٹ بھارت کی شیتل دیوی ہے جس کے پاس دونوں ہاتھ نہیں ہیں لیکن پھر بھی وہ تیر اندازی کر رہی ہے اور پیرس پیرالمپکس میں کانسے کا تمغہ جیت کر سب کو حیران کر دیا ہے۔