2007 سے 2022 تک بھارت اور پاکستان کا ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ سفر کیسا رہا؟ - T20 World Cup 2024
بھارت دوسری بار ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا ٹائٹل جیتنے کا خواب دیکھ رہا ہے کیونکہ اس ٹیم نے 17 سال پہلے ورلڈ کپ کے افتتاحی ایڈیشن میں ٹائٹل جیتا تھا۔ بھارت اب تک دو فائنل، دو سیمی فائنل کھیلے ہیں جبکہ چار مرتبہ گروپ اسٹیج سے ہی باہر ہوگیا۔ وہیں پاکستان ہمیشہ سے ہی کرکٹ کے اس چھوٹے فارمیٹ کی مضبوط ٹیم رہی ہے کیونکہ اس ٹیم نے تین مرتبہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے فائنلز اور اتنے ہی سیمی فائنل میچ کھیلے ہیں جبکہ صرف دو بار یہ ٹیم گروپ اسٹیج میں باہر ہوئی ہے۔
2007 سے 2022 تک بھارت اور پاکستان کا ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ سفر کیسا رہا؟ (Etv Bharat)
حیدرآباد: امریکہ اور ویسٹ انڈیز کی مشترکہ میزبانی میں کھیلے جانے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2024 کے گروپ اے میں پاکستان، بھارت، آئرلینڈ اور امریکہ کو رکھا گیا ہے۔
بھارت 5 جون سے آئرلینڈ کے خلاف اپنی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ مہم کا آغاز کرے گا، جبکہ پاکستان اپنی مہم کا آغاز 6 جون بروز جمعرات کو شریک میزبان امریکہ کے خلاف میچ سے کرے گا۔
بھارت 2013 میں چیمپیئنز ٹرافی جیتنے کے بعد سے اب تک ایک بھی آئی سی سی ٹرافی نہیں جیت سکا ہے اور ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے آٹھ ایڈیشنز میں سے بھارت کے پاس صرف ایک ٹرافی ہے جو 2007 میں آئی تھی۔
وہیں پاکستان کے پاس بھی ابھی تک ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں صرف ایک ہی ٹرافی ہے جب ان کی ٹیم نے 2009 میں یونس خان کی قیادت میں سری لنکا کو شکست دے کر یہ کارنامہ انجام دیا تھا۔
بھارتی ٹیم ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ ٹرافی کے ساتھ (Getty Images)
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بھارت کا سفر
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے اب تک آٹھ ایڈیشن میں بھارت نے دو ایڈیشن میں فائنل میچ کھیلے ہیں جبکہ دو ایڈیشن میں سیمی فائنل تک پہنچے ہیں اور چار ایڈیشن میں اس ٹیم کو گروپ اسٹیج سے ہی باہر ہونا پڑا ہے۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2007کے افتتاحی ایڈیشن میں بھارت نے مہندر سنگھ دھونی کی قیادت میں پاکستان کو شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2009 میں دفاعی چیمپئنز سے بہت سی توقعات وابستہ تھیں۔لیکن وہ توقعات پر پورا نہیں اتر سکے اور آئرلینڈ کے خلاف ٹورنامنٹ میں صرف ایک فتح کے ساتھ بھارتی ٹیم سپر ایٹ مرحلے سے باہر ہو گئی۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2010 میں بھی دھونی اینڈ کمپنی نے خراب کھیل کا مظاہرہ کیا اور اپنے گروپ میں آخری پوزیشن پر رہنے کے بعد سپر ایٹ سے باہر ہو گئے۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2012 یہ لگاتار تیسرا موقع تھا جب بھارتی ٹیم ناک آؤٹ مرحلے کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی اور وہ نیٹ رن ریٹ میں پیچھے رہنے کی وجہ سے ناک آوٹ میچز سے پہلے باہر ہوگئی۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2014 میں بھارت نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا لیکن فائنل میں اسے سری لنکا کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ فائن میچ میں بھارت نے چار وکٹ پر صرف 130 رنز بنائے تھے جس ہدف کو سری لنکا نے 18 اوورز میں چھ وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر لیا۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2016 میں بھارت نے سیمی فائنل میں جگہ بنائی لیکن اسے ویسٹ انڈیز کے خلاف شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2021 میں بھارتی ٹیم پاکستان اور نیوزی لینڈ کے خلاف گروپ کے میچز ہارنے کے بعد ٹورنامنٹ کے اوائل میں ہی ناک آؤٹ ہو گئے تھے۔انہیں پہلے پاکستان نے 10 وکٹوں سے شکست دی اور پھر بلیک کیپس نے بھارتی ٹیم کو آٹھ وکٹوں کے مارجن سے شکست دی۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2022 میں بھارتی ٹیم دوسری مرتبہ سیمی فائنل میں پہنچی لیکن 169 کے مجموعی اسکور کا دفاع کرنے میں ناکام رہی اور انگلینڈ نے بغیر کسی وکٹ کے نقصان کے اس کا تعاقب کرلیا۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024میں روہت شرما مین ان دی بلیو میں ٹیم کی قیادت کر رہے ہیں جبکہ آل راؤنڈر ہاردک پانڈیا ان کے نائب ہیں۔ بھارتی ٹیم ایک طاقتور بیٹنگ لائن اپ کے ساتھ ٹورنامنٹ میں پہنچی ہے۔ جس میں ویراٹ کوہلی، روہت شرما، سوریہ کمار یادو، رشبھ پنٹ اور ہاردک شام ہیں، جبکہ تیز گیندبازی کی قیادت کرنے کی ذمہ داری جسپریت بمراہ پر ہوگی جن کا ساتھ ارشدیپ سنگھ اور محمد سراج دیں گے۔ وہیں اسپین کے ڈیپارٹمنٹ میں چہل اور کلدیپ یادو کو رکھا گیا ہے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم ٹی توئنٹی ورلڈ کپ ٹرافی کے ساتھ (Getty Images)
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان کا سفر
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے اب ٹک کے آٹھ ایڈیشن میں پاکستان نے تین مرتبہ فائنلز اور اتنے ہی سیمی فائنل میچ کھیلے ہیں جبکہ صرف دو بار یہ ٹیم گروپ اسٹیج سے باہر ہوئی ہے اور یہی ریکارڈ پاکستان کو مضبوط ٹیم کے طور پر ثابت کرتا ہے۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2007میں پاکستان ٹورنامنٹ جیتنے کا فیورٹ نہیں تھا۔تاہم، شاہد آفریدی، شعیب ملک، محمد حفیظ، اور مصباح الحق جیسے کھلاڑیوں نے باؤل آؤٹ میں بھارت سے ہارنے کے باوجود اپنی ٹیم کو مشکلات سے نکالا۔ انہوں نے گروپ مرحلے میں اسکاٹ لینڈ، آسٹریلیا، بنگلہ دیش اور سری لنکا کے خلاف کامیابی حاصل کی اور پھر سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کو شکست دے کر فائنل تک رسائی حاصل کی، لیکن فائنل میچ میں بھارت سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2009: وہ پاکستان، جو 2007 میں اپنے روایتی حریفوں سے ہار کر ٹائٹل نہیں جیت سکا تھا، 2009 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں ٹائٹل اپنے نام کر لیا۔ پاکستان نے یونس خان کی قیادت میں پورے ٹورنامنٹ میں نقابل شکست رہنے والی ٹیم سری لنکا کو فائنل میں شکست دے کر پہلی ٹرافی اپنے نام کرلی۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2010 میں پاکستان نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں اپنا شاندار ریکارڈ برقرار رکھتے ہوئے مسلسل تیسری بار سیمی فائنل مرحلے میں رسائی حاصل کی۔ جہاں آسٹریلیا نے انہیں ہرا کر ٹورنامنٹ سے باہر کردیا۔ 196 کا ہدف دینے کے باوجود پاکستان کے باؤلرز مسٹر کرکٹ مائیکل ہسی کی 60 رنز کی شاندار اننگز اور کیمرون وائٹ کے اہم 43 رنز کی بدولت اسکور کا دفاع نہ کر سکے۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2012 میں پاکستان لگاتار چوتھی بار سیمی فائنل میں پہنچی۔ جہاں وہ تیسری بار شکست کھاگئی اور اسے میزبان سری لنکا کے خلاف کم اسکورنگ مقابلے میں 16 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2014 میں پاکستان نے مایوس کن کارکردگی کا مطاہرہ کیا اور وہ سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی نہیں کر سکی۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2016 میں پاکستان گروپ 2 میں چوتھے نمبر پر رہنے کے بعد سپر 10 سے باہر ہو گیا۔ پاکستان صرف ایک ہی میچ جیتنے میں کامیاب ہوا اور وہ بھی بنگلہ دیش کے خلاف۔ یہ اب تک کے پاکستان کے لیے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا سب سے خراب کارکردگی رہی ہے۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2021 میں پاکستان ورلڈ کپ جیتنے کے لیے فیورٹ تھا۔ بابر اعظم کی زیرقیادت ٹیم نے بھارت کے خلاف تاریخی فتح کے ساتھ سیزن کا آغاز کیا، جو ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بھارت کے خلاف پاکستان کی پہلی جیت تھی۔ لیکن سیمی فائنل میں پاکستان 175 رنز کے مجموعی اسکور کا دفاع نہ کرسکا اور آسٹریلیا نے ایک اوور باقی رہتے ہدف کو حاصل کرلیا۔ اور پھر آسٹریلیا نے فائنل میں نیوزی لینڈ کو شکست دے کر اپنا پہلا آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ٹائٹل اپنے نام کیا۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2022 میں پاکستان نے دوسری بار ٹائٹل جیتنے کا موقع گنوا دیا اور اسے انگلینڈ کے ہاتھوں فائنل میچ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
قابل ذکر ہے کہ پاکستان ہمیشہ سے ہی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا مضبوط دعویدار رہا ہے، وہ صرف دو بار ناک آؤٹ مرحلے تک پہنچنے میں ناکام رہا ہے۔ ان کی بیٹنگ لائن اپ میں کچھ پریشانیاں ہیں، لیکن ان کی باؤلنگ یقیناً ٹورنامنٹ کی سب سے مضبوط یونٹ ہے، جس میں کچھ آل راؤنڈرز اچھے اسٹرائیک ریٹ پر اہم رنز بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
بابر اعظم کی قیادت میں پاکستان کرکٹ ٹیم ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے اپنے متاثر کن ریکارڈ کو جاری رکھنے اور 2009 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں فتح کے بعد سے 15 سالہ ٹرافی کی خشک سالی کو ختم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
پاکستان کی تیز گیندبازی میں محمد عامر، شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ، اور حارث رؤف کے ساتھ ساتھ شاداب خان، جو بلے اور گیند دونوں سے اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں، اس کی وجہ سے پاکستان یہ ٹورنامنٹ جیتنے کے لیے ایک مضبوط دعویدار کی طرح لگتا ہے۔
کپتان بابر اعظم ٹاپ آرڈر کی قیادت کریں گے اور وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان، فخر زمان، افتخار احمد اور اعظم خان کی موجودگی ایک مضبوط بیٹنگ لائن اپ تشکیل دے گی۔