حیدرآباد: بھارتی کرکٹ ٹیم کے اسٹار بلے باز ویراٹ کوہلی اپنے فرصت کے ایام لندن میں اپنی فیملی کے ساتھ گزارتے ہیں۔ کوہلی کے کئی ایسے ویڈیوز بھی وائرل ہوئے ہیں جب وہ لندن میں چہل قدمی کر رہے ہوتے ہیں۔
ویرات کوہلی کو لندن میں دیکھ کر مداحوں کو کوہلی کے وہ الفاظ بھی یاد آنے لگتے ہیں، جب انہوں نے کہا تھا کہ میں ایسا کچھ نہیں کروں گا جس کا مجھے پچھتاوا ہو، لیکن ایک بار جب میں یہ کھیل کھیل چکا ہوں گا تو میں مکمل طور پر چلا جاؤں گا، آپ مجھے تھوڑی دیر کے لیے بھی نہیں دیکھ پائیں گے۔ اس لیے جب تک میں کھیلتا ہوں میں اپنا سب کچھ دینا چاہتا ہوں اور یہی وہ چیز ہے جو مجھے آگے بڑھنے میں مدد دیتی ہے۔
جس کے بعد سے ہی لوگ یہ کہنے لگے تھے کہ ویراٹ کوہلی لندن شفٹ ہو جائیں گے۔ ان کے کچھ مداح یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ وہ برطانیہ کی شہریت بھی لے لیں گے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اس سے متعلق کئی پوسٹس بھی دیکھی گئیں جن میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا۔ لیکن یہ محض ایک افواہ ہے اور ابھی تک کسی کے پاس سرکاری طور پر اس کی معلومات نہیں ہیں۔
لیکن اس افواہ کے بعد ایک بڑا سوال یہ کھڑا ہوگیا کہ اگر ویراٹ کوہلی کو برطانوی شہریت مل جاتی ہے تو کیا وہ پھر بھارت کے لیے کھیل سکیں گے؟ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) اور بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) نے اس طرح کے معاملات کے لیے کیا قانون رکھتے ہیں؟
دوہری شہریت پر آئی سی سی کا کیا کہنا ہے؟
ویراٹ کوہلی انگلش شہریت لیں گے یا نہیں یہ ایک الگ سوال ہے لیکن اگر وہ اسے لیتے ہیں تو یہ ادارے کے بنائے گئے قوانین پر منحصر ہوگا۔ شہریت اور کرکٹ کھیلنے کی اہلیت کے حوالے سے آئی سی سی کے قوانین میں کہا گیا ہے کہ قومی کرکٹ ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے کھلاڑی کو اس ملک کا شہری ہونا چاہیے جس کی وہ نمائندگی کر رہا ہے۔ یہ ملک میں پیدا ہونے یا ملک کا درست پاسپورٹ رکھنے سے ثابت ہوسکتا ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ ان کے پاس اس ملک کا پاسپورٹ ہونا چاہیے جس کی وہ نمائندگی کرتے ہیں۔ اگر ویراٹ یوکے کی شہریت لیتے ہیں تو ان کے پاس ہندوستان کی طرف سے جاری کردہ پاسپورٹ نہیں ہوگا اور اس وجہ سے ویراٹ ٹیم انڈیا کے لئے کرکٹ نہیں کھیل سکیں گے۔