پلوامہ کے رکن اسمبلی وحید الرحمان پارا نے ڈوگری پورہ اور ریشی پورہ علاقے کا دورہ کرکے عوام کو یقینی دلایا کہ یہاں زیرتعمیر پلوں کے کاموں کو بہت جلد تکمیل کیا جائے گا۔ ضلع پلوامہ کے ڈوگری پورہ اور ریشی پورہ میں دریائے جہلم پر انتظامیہ کی جانب سے دو پل تعمیر کرنے کا کام شروع کیا گیا تھا تاہم 17 سال سے زائد عرصے گزر کے باوجود بھی دونوں پل تعمیر نہ ہوسکے۔
سال 2008 میں پی ڈی پی-کانگریس اتحاد والے سرکار نے ان دونوں پلوں کو تعمیر کرنے کی منظور دی تھی تاکہ عوام کے مشکلات کا ازالہ کیا جاسکے تاہم 17 سال سے زائد عرصے گزر کے باوجود بھی یہ دونوں پل آج تک تعمیر نہ ہوسکے جس کے باعث عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہیں۔ یہ دونوں پل اگرچہ ایک کثیر آباد والے علاقوں کو نیشنل ہائی وے سے ملانے کا کام کرتے ہے تاہم ان کے تعمیر نہ ہونے سے عوام کو کئی طرح مشکلات کاسامنا کرنا پڑتا ہیں۔
مقامی لوگوں نے کہا کہ پل کی بنیاد 2008 میں پی ڈی پی-کانگریس کے دور حکومت میں رکھی گئی تھی تاہم اس کے بعد سے 16 سے زائد سال گزر چکے ہیں اور 50 فیصد بھی مکمل نہیں ہوسکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پل کی عدم موجودگی سے کئی برسوں کے دوران کئی لوگ کشتی کے ذریعے جہلم عبور کرتے ہوئے ڈوب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔اس طرح کے حادثات رونما نہ ہوتے اگر یہ پل وقت پر مکمل ہو جاتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ پل درجنوں دیہاتوں کو ایک قومی شاہراہِ سے ملانے کا کام کرتا ہے اور 50 سے زیادہ دیہاتوں کو ریلوے اسٹیشن پنجگام پلوامہ سے جوڑتا ہیں۔ انہوں نے ہر اتھارٹی کے دروازے کھٹکھٹائے لیکن زمینی سطح پر آج تک کام نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ "ہم نے گورنر اور ان کے مشیروں سے بھی ملاقات کی ہے جنہوں نے ہمیں یقین دلایا کہ کام جلد شروع ہو جائے گا تاہم ان کے عہدیداروں کی طرح کے وعدے بھی زمینی طور پر دھوکہ ثابت ہوئے۔
جبکہ ریشی پورہ کے مقامی لوگوں نے بات کرتے ہو کہا کہ پل کی بنیاد 2007 میں پی ڈی پی-کانگریس دور حکومت میں رکھی گئی تھی تاہم اس کے بعد 14 سال سے زائد عرصے گزرنے باوجود پل پر صرف 60 فیصد کام مکمل ہوسکا ہیں۔ اس سلسلے میں سہیل احمد نے بات کرتے ہوئے کہا ہمیں تقریباً 16 سے 17 سالوں سے اس پل پر کام جاری ہے لیکن پل تعمیر نہ ہوسکا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پل ترال اور پلوامہ کے 60 سے 70 گاؤں کو ملانے کا کام انجام دے رہا ہے۔ جبکہ ہمارے بچوں کو اسکول جانے میں کافی مشکلاتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔