جموں و کشمیر کے سرینگر میں شہر آفاق ڈل جھیل سے متصل چنار باغ میں پانی میں ڈوب چکے یہ ہاوس بوٹ اپنی خستہ حالی کی داستان پیش کررہے ہیں۔ ایسے میں چنار باغ کی اسی صورتحال کو دیکھتے ہوئے آجکل سیاح یہاں کی طرف دیکھنا بھی پسند نہیں کرتے ہیں۔ ہاوس بوٹ میں چند لمحے گزارنا تو دور کی بات ہے۔
ETV Bharat / jammu-and-kashmir
ماضی میں سیاحوں کی پہلی پسند ’چنار باغ‘ کیوں کھو چکا ہے اپنی شناخت - Chinar Bagh lost its identity - CHINAR BAGH LOST ITS IDENTITY
گھاس پھوس اور خودرو پیڑ پودوں سے ڈھکے یہ ہاوس بوٹ، پانی میں گندگی اور غلاضت، ہر طرف جنگل جیسی کی صورتحال یہ کوئی اور جگہ نہیں بلکہ ماضی میں سیاحوں کی پہلی پسند کہلایا جانے والا سرینگر کا چنار باغ ہے۔
Published : Jul 23, 2024, 4:35 PM IST
اس چنار کے باغ بیچوں بیچ بہہ رہی ژونٹھ کوہل ماضی میں اپنے صاف وشفاف پانی پانی کے لیے کافی مشہور تھی لیکن وقت کے تھپیڑوں نے اس کوہل کو ملبے میں تبدیل کردیا ہے۔ ایسے میں یہاں کے ہاوس بوٹ مالکان کہتے ہیں کہ سرکاری خاص کر محکمہ سیاحت اور لیک کنزرویشن اینڈ منیجمنٹ اتھارٹی چنار باغ کی تباہی کے ذمہ دار ہیں۔
ڈل جھیل کی طرح چنار باغ میں بھی خاصی تعداد میں ہاوس بوٹ ہوا کرتے تھے لیکن آج کی تاریخ میں یہاں چند ہاوس بوٹ ہی ہیں۔ ہاوس بوٹ مالکان کہتے ہیں کہ سابق حکومتوں نے ہم سے باز آباد کاری کا وعدہ کیا تھا لیکن وہ بھی اب تک وفا نہیں ہو پایا۔ اس پر ستم ظریفی یہ کہ روزگار کا واحد ذریعہ ہاوس بوٹ خالی پڑے ہیں۔
چنار باغ میں 48 ہاوس بوٹ موجود تھے جن میں سے محکمہ سیاحت نے 18 ہاوس بوٹوں کی رجسٹریشن منسوخ کر دیا ہے۔ ایسے میں لوگ برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اب ہمارے بچوں کا مستقبل تاریک بنتا جارہا ہے۔ ہمارے بچے اب مزدوری اور ریڈی پر پھل سبزیاں بیچنے پر مجبور ہیں۔
چنار باغ کی کھوئی ہوئی شناخت کو بحال کرنے اور ہاوس بوٹ مالکان کو درپیش معاملات کے پیش نظر جب ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے ناظم سیاحت سے رابطہ کیا تو انہوں نے یہ کہہ کر فون رکھا دیا کہ میں اس وقت دلی میں ہوں، آکر اس پر بات کروں گا۔ ایسے میں ضرورت اس امر کی ہے کہ ایل جی انتظامیہ خاص طور پر محکمہ سیاحت چنار باغ کی شان رفت کو بحال کریں تاکہ چناروں سے ڈھکی یہ جگہ دوبارہ ماضی کی طرح سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن جائے۔