سری نگر:ان دنوں کشمیر میں سردی کا موسم عروج پر ہے۔ وہیں بدلتے موسم میں فلو جو کہ نزلہ زکام، کھانسی اور گلے میں خر اش عام طور دیکھنے کو مل رہا ہے۔ فلو ایک انتہائی متعدی وائرل انفیکشن ہے جو ہر سال دنیا بھر میں جہاں لاکھوں افراد کو متاثر کرتا ہے۔ وہیں کشمیر میں بھی سردیوں کے ان ایام کے دوران فلو سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
فلو سردیوں میں ہی کیوں پنپتا ہے۔ علامات کیا ہیں ، فلو پھیلتا کیسا ہے ،علاج اور احتیاط کیا ہے۔ اس بارے میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے چھاتی کے ماہر ڈاکٹر، ڈاکٹر نوید شاہ سے خاص بات چیت کی۔
انہوں نے کہا کہ فلو ایک پھپھڑوں کا انفیکشن ہے جو وائرس کے ذریعے ہوتا ہے۔ لوگوں کو سال میں کسی بھی وقت فلو ہو سکتا ہے لیکن یہ موسم خزاں اور سردیوں میں عام طور پر دیکھنے میں آتا ۔ فلو مختلف قسم کے وائرسز ہوتا ہے لیکن سردیوں میں یہ عام طور پرانفلوئنزا وائرس سے ہوتا ہے۔ ایسے میں جب کسی کو زکام ہوتا ہے تو یہ دیکھنا پڑتا ہے کہ زکام ایلرجیک ہے یا یہ انفیکشن ہے۔کیونکہ دنوں کا علاج الگ ہے۔جو کہ ماہر ڈاکٹر ہی بتا سکتا ہے۔
انہوں نے کیا کہ جن لوگوں کو فلو ہوتا ہے ان کو نزلہ زکام، بخار، پٹھوں میں درد،سر درد،گلے میں خراش،کھانسی اور چھینکیں کے علامات ظاہر ہوتےہیں اگر پانچ دن سے بخار کا دورانیہ زیادہ ہوجائے تو یہ بیکٹریل انفکشن کی علامت ہوسکتی ہے اس صورت میں فورا ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیئے۔تاہم نزلہ زکام، بخار یا کھانسی فلو نہیں ہوسکتا ہے۔ان علامات میں سے زیادہ تر 2 تا 7 روز تک رہتی ہیں۔ کھانسی اور کمزوری 6 ہفتوں تک رہ سکتی ہے اور یہ روز مرہ کی سرگرمیوں کو مشکل کر سکتی ہے۔
ڈاکٹر نوید نظیر شاہ نے بتایا کہ زیادہ تر جن لوگوں کو فلو ہوگا وہ شدید بیمار نہیں ہوں گے لیکن بعض لوگوں کے لئے فلو خطرناک ہو سکتا ہے۔ خاص طور بچے اور بزرگ ایسے لوگ جن کی عمر 65 سال یا اس سے زائد ہے۔وہ لوگ جو طویل مدت نگہداشت میں رہتے ہیں ۔اس کے علاوہ ایسے لوگ جنہیں دل، پھیپھڑوں، گردے کے مرض اور یا قوتِ مدافعت کے مسائل سے جوجھ رہے ہوں۔
ETV Bharat / jammu-and-kashmir
کشمیر میں موسم سرما کے دوران فلو عام کیوں؟ - VIRAL FLU
ڈاکٹر نوید شاہ نے عوام کو مشورہ دیا کہ وائرل انفکیشنز میں غیر ضروری اینٹی بائیوٹیک لینے سے پرہیز کریں۔
Published : Jan 11, 2025, 1:58 PM IST
|Updated : Jan 11, 2025, 2:44 PM IST
انہوں نے کہا موسم سرما میں موقف ماحول ملنے کی وجہ سے یہ زیادہ پنپتے ہیں۔سرد موسم وائرسوں،خاصکر انفلوئنزا وائرس کو زندہ رہنے اور ہوا میں زیادہ دیر تک رہنے دیتا ہے، جس سے منتقلی کے امکانات بڑھ جاتے ہیں ۔وہیں سردیوں کے دوران لوگ گھر کے اندر زیادہ وقت گزارتے ہیں، جس کی وجہ سے بند جگہوں پر لوگوں کے درمیان قریبی رابطہ اور وائرس کا آسانی سے پھیلاؤ ہوتا ہے۔ اس کے عللاوہ حرارتی نظام کی وجہ سے سردیوں میں ہوا زیادہ خشک ہوتی ہے جو ناک کے راستے خشک کر سکتی ہے اور افراد کو وائرس کا زیادہ شکار بنا سکتی ہے۔علاج سے متعلق انہوں نے کہا کہ انفلوئنزا کا بہتر علاج میسر ہے اینٹی وائرل ادویات سے یہ فلو بہتر طور پر ٹھیک کیا جاسکتا ہے ۔
ہومن میٹانیمو وائرس(ایچ ایم پی وی) پر پوچھے گئے ایک سوال پر ڈاکٹر نوید نے کہا کہ یہ ایک پرانا وائرس ہے، جو کہ کشمیر میں پہلے 2001 میں پایا گیا تھا ۔تاہم یہ وائرس عام وائرسز جیسا ہے۔جس پر لوگوں کو گبھرانے کی ضرورت نہیں یے اور اس کے باقی وائرس جیسے کی علامات ظاہر ہوتے ہیں اور ایچ ایم پی وی سے کوئی پیچدیگی نہیں ہوتی البتہ دیگر انفیکشنز کی طرح ہی یہ بچوں اور بزرگ اشخاص خاص کر کم مدافعت رکھنے والے افراد کو متاثر کر سکتا ہے۔