سرینگر: ’’کشمیر میں زیادہ تر دل کی دھڑکن تیز ہونے کی بیماری لوگوں میں پائی جاتی ہے اور وہ مریض بھی زیادہ دیکھنے کو مل رہے ہیں جو دل کی نالیاں بند ہونے کی تکلیف سے جوجھ رہے ہیں، تاہم کشمیر کے باشندے امراض کے تئیں کافی حساس ہیں اور فوری طور پر ماہرین سے مشورہ لینے میں گریز نہیں کرتے۔‘‘ ان باتوں کا اظہار ماہر امراض قلب اور میکس ہیلتھ کئیر کے چیرمین ڈاکٹر بلبیر سنگھ نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین کے ساتھ ایک خاص بات چیت کے دوران کیا۔
بلبیر سنگھ نے کہا کہ کشمیر میں ہارٹ کے مریضوں کی کافی تعداد موجود ہے جو کہ تیز دل کی دھڑکن کے عارضہ سے جوجھ رہے ہیں۔ ان کے مطابق معمول سے زیادہ تیز دھڑکنے کی وجہ سے لوگ اس عارضہ میں مبتلا ہو رہے ہیں اور عام طور پر ایک انسان کا دل 60 سے 100 بار فی منٹ کے درمیان دھڑکتا ہے۔ لیکن ’’ٹاکی کارڈیا‘‘ کے دوران دل فی منٹ 100 سے زیادہ بار دھڑک سکتا ہے اور ایسا نیند یا آرام کی حالت میں بھی ہو سکتا ہے۔
ڈاکٹر بلبیر سنگھ نے کہا کہ ہارٹ کی بیماری جس تناسب سے وادی کشمیر میں پائی جاتی ہیں اسی شرح سے ملک کی دیگر جگہوں پر بھی یہ بیماری دیکھی جا رہی۔ ایسے میں دل کی بیماریوں کے اضافے میں کئی وجوہات کا رفرما ہیں، اور طرز زندگی میں بدلاؤ اس کی ایک اہم وجہ ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’’نوجوانوں میں بڑھتے دل کے امراض باعث تشویش ہیں۔ اس بھاگ دوڑ کے دور تناؤ نے ہر ایک انسان خاص کر نوجوانوں کو گھیر لیا ہے، وہیں ورزش میں کمی، تمباکو نوشی میں اضافہ اور کھانے پینے میں تبدیلیاں وغیرہ ایسی وجوہات ہیں جس سے نوجوانوں میں ہارٹ اٹیک ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔‘‘