سرینگر (جموں کشمیر) :سرینگر کے گنڈبل علاقے میں منگل کی صبح اُس وقت صف ماتم بچھ گئی جب دریائے جہلم میں ایک کشتی الٹ گئی اور اسکولی بچوں سمیت کشتی میں سوار درجن سے زائد افراد ڈوب گئے۔ سانحے میں چھ افراد غرقاب ہوئے۔ چھ کو بازیاب کر لیا گیا، جبکہ مزید افراد کی تلاش جاری ہے۔ مقامی باشندے سابق حکومتوں اور انتظامیہ کو اس سانحے کے لیے مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں، کیونکہ برسوں سے زیر تعمیر فُٹ برج تکمیل سے کوسوں دور ہے جس کی وجہ سے لوگ دریا پار کرنے کے لیے کشتی کا استعمال کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔
مقامی باشندوں نے پل مکمل نہ کیے جانے پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔ بلال فرقانی نامی ایک مقامی باشندے نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ’’اس سانحہ کو ٹالا جا سکتا تھا اگر انتظامیہ نے وقت پر لوگوں کی گزارشات پر عمل کرکے پل کو تعمیر کیا ہوتا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ پُل گنڈبل سے سونہ وار یا بٹہ وارہ پہنچنے کے لیے لوگ کشتی کے سہارے جہلم پار کرنے کے لئے مجبور ہیں، کیونکہ علاقے میں پل موجود نہیں اور کشتی کا استعمال کرنے سے ان کےاقریب چھ کلومیٹر کا سفر کم ہو جاتا ہے۔