سرینگر: جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں آج چھبیس نشستوں پر ووٹنگ ہوئی جس کی شرح درج کی گئی۔ آج وادی کشمیر میں سرینگر، گاندربل، بڈگام جبکہ جموں میں راجوری، پونچھ اور ریاسی میں ووٹنگ ہوئی۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندے میر فرحت نے سرینگر اور بڈگام میں ووٹرس سے بات کی اور ان کی رائے جاننے کی کوشش کی۔
دوسرے مرحلے میں رائے دہندگان کا ملا جلا تاثر (Etv bharat) ضلع بڈگام اور سرینگر کے مختلف اسمبلی حلقوں میں رائے دہندگان میں دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی پر متضاد رائے تھی۔ کچھ رائے دہندگان جنہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے حق میں ووٹ ڈالا اور کہا کہ دفعہ 370 کی بحالی اب ناممکن ہے اور آنے والی حکومت کو یہاں تعمیر و ترقی پر توجہ دینی چاہیے۔ تاہم اکثر رائے دہندگان کا کہنا ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد ہی جموں کشمیر میں عوام کے مشکلات میں اضافہ ہوا۔
ضلع بڈگام کے ایک پولنگ مرکز پر سجاد حسین نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انہوں ووٹ اس امید کے ساتھ ڈالا تاکہ ان کے علاقے میں منتخب ہونے والا امیدوار اور آئندہ سرکار دفعہ 370 کی منسوخی کی بحالی کی کوشش کرے۔ تاہم ضلع سرینگر کے لال چوک اسمبلی حلقے کے بالہامہ علاقے کے رہنے والے نوجوان برکت علی نے بتایا کہ دفعہ 370 اور 35 اے کی بحالی اب ناممکن ہے لہذا منتخب سرکار کو جموں کشمیر کی بے روزگار دور کرنے کے لئے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ جموں کشمیر میں دس برسوں کے بعد اسمبلی انتخابات منعقد ہورہے ہیں۔ جس کا پہلے مرحلے میں 24 نشستوں پر 61 فی صد ووٹنگ کی شرح رہی جبکہ دوسرے مرحلے میں 56 فی صد کے قریب ووٹنگ کی شرح درج کی گئی۔ یکم اکتوبر کو تیسرے مرحلے کے لئے ووٹنگ ہوگی جس میں 40 نشستوں پر امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ ہوگا۔ جبکہ نتائج کا اعلان 8 اکتوبر کو کیا جائے گا۔