اننت ناگ: آل انڈیا کانگریس کیمٹی کے ترجمان ڈاکٹر شکیل احمد خان نے اننت ناگ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ کل آل انڈیاکانگریس کمیٹی کے صدر انت ناگ میں منعقدہ ایک بڑے اجلاس میں شرکت کریں گے جس کے لئے تیاریاں جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کے لوگ تبدیلی چاہتے ہیں اور لوگ این سی کانگریس اتحاد کو ترجیح دے رہے ہیں، تاکہ یہاں ایک مضبوط حکومت قائم ہو سکے اور جموں کشمیر کے لوگوں کو راحت مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ پورا ملک بی جے پی اور ان کی حکمرانی کو جھیل رہا ہے، بھارتی جنتا پارٹی کے خیالات اور منشور میں اتفاق نہیں بلکہ نفاق ہے-
بی جے پی کے خیالات اور منشور میں اتفاق نہیں بلکہ نفاق ہے، کانگریس ترجمان (Video Source: ETV Bharat) خان نے کہا انڈیا اتحاد نے بی جے پی کا اعتماد توڑ دیا، یہی وجہ ہے لوک سبھا انتخابات میں ملک کی عوام نے بی جے پی کے چار سو پار نعرے کو ناکام کرکے ثابت کر دیا کہ وہ بی جے سے تنگ آچکے ہیں انہوں نے کہا کہ گزشتہ دس برسوں کے دوران بی جے پی نے پورے ملک کے لوگوں کو پریشانی کے سوائے کچھ نہیں دیا -
جموں کشمیر کے لوگوں سے خصوصی اختیارات چھینے گئے، ملک کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا جب جموں کشمیر کو ایک یوٹی میں تبدیل کیا گیا، جموں کشمیر کو ریاست کا درجہ دینے کے لئے کانگریس کو اب یہ لرائی لڑنی ہے- انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی کی پد یاترا سے یہاں کے لوگوں میں ایک اعتماد اور بھروسہ پیدا ہو گیا ہے جس کے اثرات آج زمینی سطح نمایاں ہیں -
خان نے کہا کہ جموں کشمیر میں صرف اسٹیٹ ہوڈ کی بحالی کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ گزشتہ دس برسوں کے دوران پورے ملک میں جموں کشمیر میں بے روزگاری سب سے زیادہ بڑھ گئی ہے، یہاں کے پڑھے لکھے بے روزگار نوجوانوں کو سرکاری نوکریاں فراہم کرنے میں غفلت شعاری کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے- جموں کشمیر یو ٹی میں تبدیل کرنے کے بعد باہر کے لوگوں کو فائدہ پہنچایا جا رہا ہے اور رشوت کا بازار گرم گرم ہے-
جموں کشمیر کے ہر طبقہ کے لوگ بی جے پی کی پالیسیز سے تنگ آچکے ہیں، اس لئے آج کے انتخابات یہاں کی عوام کے لئے کافی معنی رکھتے ہیں تاکہ ایک عوامی اور ٹھوس حکومت کے قیام سے جموں کشمیر میں ترقی اور خوشحالی کی راہیں کھل جائیں- انہوں نے کہا کہ اتحاد مضبوطی سے عوام کے بیچ میں ہے، اس بیچ اگر کوئی اس میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کرے تو اسے عوام قبول نہیں کرے گی، اور ان بیان بازی کو کانگریس مسترد کرتی ہے-
انہوں نے کہا کہ ایک بار الائنس ہو گیا تو اسے آنچ نہیں آنے دیں گے نہ اس کو کوئی توڑ سکتا ہے۔ الائنس میں کسی کی من مرضی نہیں چلے گی، کانگریس اور این سی ایک سنجیدہ سیاسی جماعتیں ہیں اور وہ سنجیدگی سے انتخابات میں حصہ لے رہیں ہیں۔ وقار رسول کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کانگریس نے اسے سنجیدگی سے لیا ہے اور اس پر غور کیا جا رہا ہے۔