ذوالقرنین زلفی
سرینگر: وادی کشمیر میں سنیچروار سے چالیس دنوں پر محیط سخت ترین سردی کا موسم شروع ہوگیا ہے جسے مقامی طور چلہ کلان کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس بار چلہ کلان روایتی تیزی کے ساتھ شروع ہوا ہے کیونکہ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ 20 اور 21 دسمبر کی درمیانی رات، گزشتہ دو دہائیوں کی سرد ترین رات تھی جس کے دوران سرینگر میں درجہ حرارت منفی 8.5 ڈگری سیلسیس درج کیا گیا، جو 1990 کے بعد دسمبر کا سرد ترین ریکارڈ ہے۔
موسمیاتی ماہرین کے مطابق گزشتہ 133 سالوں میں یہ تیسرا موقعہ ہے جب دسمبر میں درجہ حرارت منفی ساڑھے آٹھ ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا ہو۔ سری نگر میں موسمیاتی مرکز کے اعداد و شمار کے مطابق جنوبی کشمیر کے شوپیاں میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 10.4 ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا، جب کہ اننت ناگ میں اس سے بھی زیادہ سردی منفی 10.5 ڈگری سیلسیس تک گر گئی۔
پلوامہ میں منفی 10.3 ڈگری سیلسیس اور کولگام میں منفی 6.8 ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا۔ چلہ کلاں، جو 21 دسمبر کو باضابطہ طور پر شروع ہوا، 31 جنوری تک رہے گا۔ چلہ کلان ایک استعارہ ہے جسے سخت ترین سردی کے پس منظر میں استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ سال کے سب سے چھوٹے دن کے بعد شروع ہونے والی سال کی سب سے طویل رات کے دوران وارد ہوجاتا ہے۔
چلہ کلان میں اگر برفباری ہوتی ہے تو وہ کافی دیر تک سطح زمین پر رہ جاتی ہے جس کا فائدہ کشمیر وادی کو پوری سال ہوتا ہے۔ اگر کسی وجہ سے چلہ کلان کے دوران برفباری نہیں ہوتی ہے تو اسے نیک شگون نہیں مانا جاتا ہے۔ گزشتہ کئی سال سے چلہ کلان اپنی تندی اور تیزی کھو رہا ہے،جسے عالمی ماحولیاتی حدت کے ساتھ جوڑا جاتا ہے۔ اس صورتحال کی وجہ سے کشمیر میں موسم بتدریج تبدیل ہوتا جارہا ہے۔
مزید پڑھیں:کشمیر میں سخت سردی کا 40 روزہ 'چِلہ کلاں' شروع
چلہ کلان کے رخصت ہونے کے بعد یکم فروری سے 19 فروری تک ہلکی سردی کا 20 دن کا دورانیہ شروع ہوتا ہے جسے چلہ خورد کہا جاتا ہے۔ چلہ خورد کے بعد اخیر فروری تک چلہ بچہ وارد ہوتا ہے جس میں ہلکی سردی محسوس کی جاتی ہے۔ اس موسم میں اگر بھاری برفباری بھی ہوجاتی ہے تو وہ زیادہ دیر تک سطح زمین پر موجود نہیں رہتی کیونکہ سورج کی تمازت میں اضافہ ہونے لگتا ہے۔ چلہ بچہ کے اختتام کے ساتھ ہی کشمیر میں موسم بہار کی آمد کے آثار نمایاں ہونے لگتے ہیں۔