اردو

urdu

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 1, 2024, 3:21 PM IST

ETV Bharat / jammu-and-kashmir

نارستان ترال کا غریب شھری آشیانے کا منتظر - Poor citizen waiting for shelter

پردھان منتری گرامین آواس یوجنا کے تحت ترال کے ایک مقامی گلزار احمد کو مکان دینے کی بات کہی گئی تھی۔ اس سلسلے میں محکمے کے ذمہ داروں نے اس کے گھرآکر ساری معلومات حاصل کیں جس کے بعد گلزارسے کہا گیا کہ آپ مکان پر کام شروع کریں۔ مگر بعد میں اس کو بولا گیا کہ تمہارا نام لسٹ سے ہٹا دیا گیا ہے۔ اب گلزار پریشان ہے۔

ترال کا غریب شھری آشیانے کا منتظر
ترال کا غریب شھری آشیانے کا منتظر (Etv Bharat)

ترال (جموں و کشمیر): دہی علاقوں میں ’سب کے لیے مکان‘ کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے دیہی ترقی کی وزارت یکم اپریل 2016سے پردھان منتری گرامین آواس یوجنا (پی ایم جی اے وائی) کو نافذ کر رہی ہے تاکہ اہل دیہی کنبوں کو مدد فراہم کی جاسکے۔

ترال کا غریب شھری آشیانے کا منتظر (ETV Bharat)

جموں وکشمیر میں اس اسکیم کی عمل آوری میں دہی ترقی محکمہ نے اس حوالے سے بہت کام کیا ہے لیکن بدقسمتی سے جنوبی کشمیر کے ترال علاقے میں یہ اسکیم غریبوں کو آشیانہ فراہم نہیں کر سکی۔

ترال سے سترہ کلومیٹر دور نارستان میں ایک غریب شھری دہی ترقی محکمہ کی مبینہ غفلت شعاری کی وجہ سے برسوں کی جدوجہد کے بعد بھی مکان حاصل نہیں کر سکا اور اسی لیے گلزار احمد نامی یہ شھری بچوں سمیت احتجاج کرنے پر مجبور ہو رہا ہے اور حکام سے التجا کرتا ہے کہ اسکے ساتھ کی گئی زیادتیوں کے بارے میں تحقیقات کی جاے۔

گلزار احمد نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ جب انھوں نے پردھان منتری گرامین آواس یوجنا کے تحت دہی ترقی میں درخواست دی تو اسکے بعد محکمہ کے ذمہ داروں نے اسکے گھر آکر ساری معلومات حاصل کیں جس کے بعد کہا گیا کہ آپ مکان پر کام شروع کریں۔

محکمہ کی جانب سے یقین دہانی کے بعد اس نے قرضہ لیکر کام شروع کیا لیکن جب مکان مکمل ہوا تو محکمہ نے یہ کہ کر اپنا پلو جھاڑ لیا کہ اسکا نام لسٹ سے غائب ہوگیا ہے، جسکے بعد مزکورہ شھری پر قیامت ٹوٹ پڑی کیونکہ وہ قرضداروں کو قرضہ لوٹا نہیں سکتا۔

ایک اور شھری محمد یوسف نے بتایا کہ سرکار کا پیسہ زمینی سطح پر مستحقین تک نہیں پہنچتا ہے اور اس لیے گلزار احمد جیسے شھریوں کی لمبی داستان ہے۔ اس ضمن میں جب اس نمائندے نے مزکورہ گاؤں کے ولیج لیول ورکر سے بات کی تو انھوں نے کہا کہ اسکا نام ڈلیٹ ہوگیا ہے لیکن جونہی سائٹ کھلے گی تو اسکا نام پھر سے اندراج کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:

ABOUT THE AUTHOR

...view details