سری نگر: کاروباری کے طور خواتین کی بڑھتی ہوئی موجودگی ملک میں اہم کاروبار اور اقتصادی ترقی کی وجہ سے ہے۔ خواتین کے کاروباری ادارے ملک میں روزگار کے مواقع پیدا کرکے معاشرے میں ایک نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔ ایسے میں جموں و کشمیر میں حکومت کی مختلف اسکیمیں خواتین کی کاروباری صلاحیت کو فروغ دینے کی سمت ایک اہم قدم ہے۔ ان جامع پروگراموں کا مقصد یونین ٹیریٹری میں خواتین کاروباریوں کے لیے مدد، تربیت اور مواقع فراہم کرنا ہے۔
ایک نوجوان خاتون کاروباری ثانیہ زہرا، جن کا تعلق سری نگر کے بالہامہ علاقے سے ہے۔ وہ شہد کی مکھیاں پالنے کا کام کررہی ہیں۔ ثانیہ اپنے اس کاروبار سے ہر سال کئی کوئنٹل شہد فراہم کر کے ایک اچھی رقم کما کر ایک کامیاب کاروباری خاتون کے طور پر ابھر رہی ہیں۔
اس حوالے سے ثانیہ نے کہا کہ بے شمار چیلنجوں کے باوجود انہوں نے کبھی ہمت نہیں ہاری اور اپنا کام تندہی سے جاری رکھا۔ ثانیہ نے کہا کہ اگر ان کے خاندان نے ان کا ساتھ نہ دیا ہوتا تو اسے جاری رکھنا مشکل ہوتا۔
ثانیہ کا خیال ہے کہ کشمیر میں ایک خاتون کے طور پر کام کرنا کافی چیلنجنگ ہے، کیونکہ زیادہ لوگ حوصلہ افزائی کے بجائے حوصلہ شکنی کرتے ہیں۔ تاہم صورتحال بتدریج تبدیل ہو رہی ہے اور خواتین مختلف شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہی ہیں۔
اسی طرح سری نگر کی ایک اور نوجوان کاروباری مدیحہ طلعت کی اڑان بھی باعث تحریک ہے۔ مدیحہ، لیوینڈر، خوبانی اور دیگر قدرتی وسائل کا استعمال کرتے ہوئے صابن، خوبصورت مصنوعات اور ضروری تیل بناتی ہیں۔ مدیحہ کہتی ہیں انٹرپرینیورشپ خواتین کو معاشی بااختیار بنانے اور مساوات کے لیے سب سے اہم راستے کے طور پر بڑے پیمانے پر پہچانا جاتا ہے۔
ایک اور خاتون بتول اعجاز، جن کا تعلق تو پاکستان کے شہر کراچی سے ہے مگر شادی کے بعد وہ کشمیر میں مقیم ہیں۔ جہاں انھوں نے شروع میں چھوٹے پیمانے سے پاکستانی پکوان فراہم کرنا شروع کی۔ تاہم لوگوں نے ان کے بنائے ہوئے کھانوں کو پسند کیا اور لوگوں کے مثبت ردعمل کے پیش نظر حال ہی میں بتول اعجاز نے سری نگر میں اپنا ایک ریستوران بھی کھولا ہے۔
بتول کہتی ہیں کہ میرے خاص ڈیشز میں 'چپلی کباب' ہے۔ جس کی وجہ سے میں یہاں چپلی کباب دیدی کے نام سے بھی جانی جاتی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے اپنے روایتی پکوان ہیں، خاص کر کشمیری وزوان ہے، جس کا کوئی مقابلہ نہیں کرسکتا ہے۔ اس بیچ اپنے پکوان لے کر لوگوں کے پاس متعارف کرانا، ان کے سامنے اپنی چیز کو رکھنا، یہ میرے لیے واقعی ایک بڑا چلیج تھا۔ تاہم میں جانتی تھی اگر کسی کے دل میں جگہ بنانی ہے تو اس کا اعتبار جیتنا ہوگا۔