اردو

urdu

ETV Bharat / jammu-and-kashmir

سرینگر تیزاب حملہ: مجرموں کو آج سزا سنائی جائے گی

سال 2022میں سرینگر کے حول علاقے میں ایک لڑکی پر تیزاب پھینکنے کے معاملے میں گرفتار افراد میں سے ایک کو عدالت نے بری جبکہ دوسرے کو مجرم قرار دیا۔ عدالت آج یعنی بدھ کو کیس میں فیصلہ سنائے گی۔

سرینگر (جموں و کشمیر): سرینگر کی ایک عدالت نے پیر کو ساجد الطاف راتھر کو 2022 میں سرینگر کے حول علاقے میں ایک 24 سالہ لڑکی پر تیزاب پھینکنے کے کیس میں مجرم قرار دیا۔ ساجد کے شریک ملزم، محمد سلیم کو اہم الزامات سے بری کر دیا گیا ہے لیکن وہ اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تیزاب فروخت کرنے کا مجرم پایا گیا ہے۔ کورٹ اس معاملے میں آج اپنا فیصلہ سنائے گی۔  پرنسپل ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ، جس کی صدارت جسٹس جواد احمد کر رہے تھے، نے استغاثہ اور وکیل دفاع - دونوں کے دلائل پر مکمل غور کرنے کے بعد کہا کہ استغاثہ نے کامیابی سے کیس کی پیروی کی اور کسی سبھی شک و شبہ کی گنجائش باقی نہ رکھی۔ عدالت نے گزشتہ روز ساجد الطاف راتھر کو متاثرہ پر تیزاب پھینکنے میں مجرم قرار دیا، جبکہ محمد سلیم کو تعزیرات ہند کی دفعہ 326 اور 120 بی آئی پی سی کے تحت الزامات سے بری کر دیا گیا ہے تاہم اسے قانون/ اصولوں کے خلاف تیزاب فروخت کرنے کے معاملے میں قصوروار ٹھہرایا گیا۔  عدالت نے گزشتہ روز اپنا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سزا تعین کرنے کے لیے کیس کی تاریخ آج یعنی بدھ کو مقرر کی ہے، آج بعد دوپہر مجرموں کی قسمت کا فیصلہ کیا جائے گا۔ متاثرہ کی نمائندگی کرنے والے ایڈووکیٹ میر نوید گل نے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم سب کو عدالتی نظام پر مکمل اعتماد ہے۔ انصاف کے مندر سے آنے والا فیصلہ اس حقیقت کا اعادہ ہے کہ جرم کر کے کوئی کبھی بچ نہیں سکتا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ استغاثہ، مجرموں کو زیادہ سے زیادہ سزا دلوانے کے لیے قانون کی روشنی میں آئندہ تاریخ یعنی آج مضبوط دلائل پیش کرے گی۔  یاد رہے کہ تیزب پھینکنے کا یہ معاملہ 2 فروری 2022 کو پیش آیا تھا، جس میں مرکزی ملزم ساجد الطاف راتھر سمیت تین دیگر افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ پولیس نے کیس کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے اس وقت کے ایس پی نارتھ راجہ زہیب کی قیادت میں ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی تھی جس میں ایس ڈی پی او خانیار، ایس ایچ او نوہٹہ، ایس ایچ او صفاکدل اور ایس ایچ او خواتین پولیس اسٹیشن بھی شامل تھے۔ تحقیقات سے معلوم ہوا کہ ساجد الطاف راتھر ذاتی مقاصد کے تحت متاثرہ کی منگنی کی تجویز کو مسترد کرنے کے بعد اس کا تعاقب کر رہا تھا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مشترکہ کوششوں سے راتھر اور شریک ملزم مومن نذیر شیخ کی گرفتاری عمل میں آئی۔
سرینگر (جموں و کشمیر): سرینگر کی ایک عدالت نے پیر کو ساجد الطاف راتھر کو 2022 میں سرینگر کے حول علاقے میں ایک 24 سالہ لڑکی پر تیزاب پھینکنے کے کیس میں مجرم قرار دیا۔ ساجد کے شریک ملزم، محمد سلیم کو اہم الزامات سے بری کر دیا گیا ہے لیکن وہ اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تیزاب فروخت کرنے کا مجرم پایا گیا ہے۔ کورٹ اس معاملے میں آج اپنا فیصلہ سنائے گی۔ پرنسپل ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ، جس کی صدارت جسٹس جواد احمد کر رہے تھے، نے استغاثہ اور وکیل دفاع - دونوں کے دلائل پر مکمل غور کرنے کے بعد کہا کہ استغاثہ نے کامیابی سے کیس کی پیروی کی اور کسی سبھی شک و شبہ کی گنجائش باقی نہ رکھی۔ عدالت نے گزشتہ روز ساجد الطاف راتھر کو متاثرہ پر تیزاب پھینکنے میں مجرم قرار دیا، جبکہ محمد سلیم کو تعزیرات ہند کی دفعہ 326 اور 120 بی آئی پی سی کے تحت الزامات سے بری کر دیا گیا ہے تاہم اسے قانون/ اصولوں کے خلاف تیزاب فروخت کرنے کے معاملے میں قصوروار ٹھہرایا گیا۔ عدالت نے گزشتہ روز اپنا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سزا تعین کرنے کے لیے کیس کی تاریخ آج یعنی بدھ کو مقرر کی ہے، آج بعد دوپہر مجرموں کی قسمت کا فیصلہ کیا جائے گا۔ متاثرہ کی نمائندگی کرنے والے ایڈووکیٹ میر نوید گل نے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم سب کو عدالتی نظام پر مکمل اعتماد ہے۔ انصاف کے مندر سے آنے والا فیصلہ اس حقیقت کا اعادہ ہے کہ جرم کر کے کوئی کبھی بچ نہیں سکتا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ استغاثہ، مجرموں کو زیادہ سے زیادہ سزا دلوانے کے لیے قانون کی روشنی میں آئندہ تاریخ یعنی آج مضبوط دلائل پیش کرے گی۔ یاد رہے کہ تیزب پھینکنے کا یہ معاملہ 2 فروری 2022 کو پیش آیا تھا، جس میں مرکزی ملزم ساجد الطاف راتھر سمیت تین دیگر افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ پولیس نے کیس کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے اس وقت کے ایس پی نارتھ راجہ زہیب کی قیادت میں ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی تھی جس میں ایس ڈی پی او خانیار، ایس ایچ او نوہٹہ، ایس ایچ او صفاکدل اور ایس ایچ او خواتین پولیس اسٹیشن بھی شامل تھے۔ تحقیقات سے معلوم ہوا کہ ساجد الطاف راتھر ذاتی مقاصد کے تحت متاثرہ کی منگنی کی تجویز کو مسترد کرنے کے بعد اس کا تعاقب کر رہا تھا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مشترکہ کوششوں سے راتھر اور شریک ملزم مومن نذیر شیخ کی گرفتاری عمل میں آئی۔

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Mar 5, 2024, 12:48 PM IST

سرینگر (جموں و کشمیر):سرینگر کی ایک عدالت نے پیر کو ساجد الطاف راتھر کو 2022 میں سرینگر کے حول علاقے میں ایک 24 سالہ لڑکی پر تیزاب پھینکنے کے کیس میں مجرم قرار دیا۔ ساجد کے شریک ملزم، محمد سلیم کو اہم الزامات سے بری کر دیا گیا ہے لیکن وہ اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تیزاب فروخت کرنے کا مجرم پایا گیا ہے۔ کورٹ اس معاملے میں آج اپنا فیصلہ سنائے گی۔

پرنسپل ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ، جس کی صدارت جسٹس جواد احمد کر رہے تھے، نے استغاثہ اور وکیل دفاع - دونوں کے دلائل پر مکمل غور کرنے کے بعد کہا کہ استغاثہ نے کامیابی سے کیس کی پیروی کی اور کسی سبھی شک و شبہ کی گنجائش باقی نہ رکھی۔ عدالت نے گزشتہ روز ساجد الطاف راتھر کو متاثرہ پر تیزاب پھینکنے میں مجرم قرار دیا، جبکہ محمد سلیم کو تعزیرات ہند کی دفعہ 326 اور 120 بی آئی پی سی کے تحت الزامات سے بری کر دیا گیا ہے تاہم اسے قانون/ اصولوں کے خلاف تیزاب فروخت کرنے کے معاملے میں قصوروار ٹھہرایا گیا۔

عدالت نے گزشتہ روز اپنا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سزا تعین کرنے کے لیے کیس کی تاریخ آج یعنی بدھ کو مقرر کی ہے، آج بعد دوپہر مجرموں کی قسمت کا فیصلہ کیا جائے گا۔ متاثرہ کی نمائندگی کرنے والے ایڈووکیٹ میر نوید گل نے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم سب کو عدالتی نظام پر مکمل اعتماد ہے۔ انصاف کے مندر سے آنے والا فیصلہ اس حقیقت کا اعادہ ہے کہ جرم کر کے کوئی کبھی بچ نہیں سکتا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ استغاثہ، مجرموں کو زیادہ سے زیادہ سزا دلوانے کے لیے قانون کی روشنی میں آئندہ تاریخ یعنی آج مضبوط دلائل پیش کرے گی۔

مزید پڑھیں:Srinagar Acid Attack Case: مجرموں کو سزا زخموں کا مداوا نہیں، تیزاب متاثرہ

یاد رہے کہ تیزب پھینکنے کا یہ معاملہ 2 فروری 2022 کو پیش آیا تھا، جس میں مرکزی ملزم ساجد الطاف راتھر سمیت تین دیگر افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ پولیس نے کیس کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے اس وقت کے ایس پی نارتھ راجہ زہیب کی قیادت میں ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی تھی جس میں ایس ڈی پی او خانیار، ایس ایچ او نوہٹہ، ایس ایچ او صفاکدل اور ایس ایچ او خواتین پولیس اسٹیشن بھی شامل تھے۔ تحقیقات سے معلوم ہوا کہ ساجد الطاف راتھر ذاتی مقاصد کے تحت متاثرہ کی منگنی کی تجویز کو مسترد کرنے کے بعد اس کا تعاقب کر رہا تھا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مشترکہ کوششوں سے راتھر اور شریک ملزم مومن نذیر شیخ کی گرفتاری عمل میں آئی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details