کیا سالڈ ویسٹ منیجمنٹ نظام 365 کروڑ روپئے بن پائے گا؟ سرینگر:امسال سالڈ ویسٹ منیجمنٹ نظام کے لئے مرکزی سرکار نے جموں کشمیر کے لئے 365 کروڈ روپئے فنڈ واگزار کئے ہیں۔ اس فنڈ میں سے جموں و کشمیر انتظامیہ نے دعوے کیا ہے کہ اس فنڈ سے پلاسٹک ویسٹ منیجمنٹ یونٹز تعمیر کیے جائیں گے، سالڈ ویسٹ جمع کرنے کے لئے شیڈ بنائے جائیں گے، دو ہزار کمیونٹی سائنٹری کمپلکس تعمیر کئے جائیں گے۔
اس کے علاوہ سالڈ ویسٹ منیجمنٹ سہولیات، بائیو گیس پلانٹش، سلیج ٹریٹمنٹ پلانٹش اور 21000 لائٹنز اور دیگر سہولیات بشمول گاڈیاں دستیاب رکھیں جائے گے جس سے کوڑا کرکٹ بستیوں میں جمع کرکے سیڈز میں منتقل کیا جائے گا۔
لیکن سماجی کارکنان اور سابق سرپنجوں اور دیہی محکمہ کے بلاک میں کام کرنے والے افسران کا کہنا ہے کہ یہ فنڈز کافی کم ہے جس سے جو تعمیراتی کام کرنے کا دعوے کیا گیا ہے وہ مکمل نہیں ہو پائے گے اور نہ ہی اس سے منظم ڈھانچہ بن سکتا ہے۔
ایک بلاک افسر نے بتایا کہ 365 کروڈ اس نظام کے لئے انتہائی کم رقم ہے کیونکہ جب یہ رقم پناچاتی حلقوں میں بانٹا جائے گا تو ایک حلقے کو 80 ہزار سے کم رقم واگزار ہو پائے گا۔ انکا کہنا ہے کہ جموں کشمیر میں 4291 پنچایتی حلقے ہے اور ہر حلقے میں سالڈ ویسٹ منیجمنٹ نظام کی اشد ضرورت ہے۔
ایک سابق سر پنچ غلام حسن پنزو نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ان فنڈز سے انتظامیہ دس حلقوں میں سالڈ ویسٹ منیجمنٹ نظام تعمیر نہیں کر پائیں گے۔ان کا کہنا ہے کہ ایک پلاسٹک ویسٹ منیجمنٹ پلانٹ میں دس کڑور روپئے سے زیادہ رقم درکار ہوتا ہے تو پھر انتظامیہ ہر حلقے میں کیسے پلانٹ بنا پائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:اوڑی میں گائیڈز، رضاکاروں کو دی گئی ٹریننگ
سماجی کارکن راجہ مظفر بٹ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ سالڈ ویسٹ منیجمنٹ نظام ایک بہترین کام ہے جس سے دیہی علاقوں میں صفائی ستھرائی کا نظام قائم ہوسکتا ہے، لیکن دیہی ترقی محکمہ دعوے کر رہی ہے جس سے یہ نظام قائم نہیں ہوپارہا ہے۔مرکزی سرکار اور جموں کشمیر انتظامیہ کو سالڈ ویسٹ منیجمنٹ نظام قائم کرنے کے لیے ایک الگ بجٹ رکھنا چاہئے جس سے یہ نظام دو یا تین برسوں میں قائم ہوسکے گا۔