چھٹی سنگھ پورہ واقعہ کے 24 برس کے بعد بھی متاثرین انصاف کے منتظر اننت ناگ:چھٹی سنگھ پورہ واقعے کے 24 چوبیس برس مکمل ہو نے پر مقامی سکھوں کی جانب سے کیرتن کا اہتمام کیا گیا تھا۔ مقامی سکھ چھٹی سنگھ پورہ گاؤں میں قائم گردوارہ پر جمع ہوئے۔ اس دوران متاثرین نے اپنے پچھڑے عزیزوں کو یاد کیا اور ان کے روح کی شانتی کے لئے خاص دعائیں کیں۔ اس موقعے پر خاص لنگر کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔ مقامی سکھوں کا کہنا ہے کہ چھٹی سنگھ پورہ کے متاثرین آج بھی اپنے پچھڑے عزیزوں کو یاد کرتے ہیں۔ یہ سانحہ اس وقت پیش آیا جب سابق امریکی صدر بل کلنٹن بھارت کے دورے پر آئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ کشمیر میں گذشتہ تین دہائیوں سے جاری مسلح شورش کے دوران مبینہ اجتماعی قتل کے کئی واقعات انجام دیے گئے۔ تاہم چھٹی سنگھ پورہ کا وہ واقعہ مسلح شورش کا ایک سیاہ ترین باب تھا۔ وہ ایک ایسا انسانیت سوز اور دل دہلانے والا واقعہ تھا جس کے صدمے سے متاثرین ابھی بھی باہر نہیں آ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ 1 اور 20 مارچ سنہ 2000 میں نامعلوم وردی پوش چند مسلح افراد نے ضلع اننت ناگ کے چھٹی سنگھ پورہ میں سکھوں کو جمع ہونے کی ہدایت دی۔ اس کے بعد ان پر اندھا دھند فائرنگ کرکے 35 سکھوں کا بے رحمی سے قتل کیا۔ حالانکہ کسی بھی عسکریت پسند تنظیم نے اس قتل عام کی ذمہ داری قبول نہیں کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:عالمی یوم خواتین: اننت ناگ میں آنگن واڑی ورکرس اینڈ ہیلپرس کا احتجاج
تاہم اس سانحہ کے پانچ روز بعد ہی فوج نے ضلع اننت ناگ کے پتھری بل علاقہ میں پانچ غیر ملکی عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا جنہیں چھٹی سنگھ سانحہ میں ملوث بتایا گیا تھا لیکن بعد میں وہ عام شہری ثابت ہوئے۔ وہیں اس وقت کے علیحدگی پسند رہنماؤں نے اس واقعہ کو افسوس ناک قرار دے کر عالمی برادری کو ایسے سانحہ کی تحقیقات اور اس میں ملوث افراد کو سزا دینے کا مطالبہ کیا تھا۔