سرینگر : ایک دہائی کے وقفے کے بعد، جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات 18 ستمبر سے یکم اکتوبر تک تین مرحلوں میں ہوئے، جس کا اختتام 8 اکتوبر کو نتائج کے اعلان پر ہوا۔ تجربہ کار ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی قیادت میں نیشنل کانفرنس نے شاندار مقابلہ کیا اور قانون ساز اسمبلی کی 90 میں سے 42 نشستوں پر شاندار کامیابی حاصل کرکے سب سے بڑی پارٹی بن گئی۔ وہیں بی جے پی دوسرے اور کانگریس تیسرے نمبر پر رہی۔
محبوبہ مفتی کی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی صرف تین نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب رہی اور سجاد لون کی پیپلز کانفرنس اور عام آدمی پارٹی نے ایک ایک نشست حاصل کی۔ قابل ذکر ہے کہ عام آدمی پارٹی نے پہلی بار جموں اور کشمیر میں کسی اسمبلی حلقہ سے کامیابی حاصل کی ہے۔ مزید برآں، سات آزاد امیدواروں نے بھی جیت درج کرائی۔ کامیاب امیدواروں میں صرف تین خواتین کامیاب ہوئیں جبکہ کل 41 خاتون امیدواروں نے انتخابات میں حصہ لیا تھا۔ نومنتخب خاتون قانون ساز شمیم فردوس، سکینہ مسعود، اور شگن پریہار ایوان میں خواتین کےلئے آواز بلند کرنے کےلئے تیار ہیں۔ آئیے ان تینوں طاقتور خواتین کے سیاسی سفر پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
شمیم فردوس: حبہ کدل سے رکن اسمبلی منتخب ہوئیں۔
سرینگر کے اہم حلقہ حبہ کدل حلقہ نے ایک بار پھر این سی نے جیت درج کی ہے۔ اس حلقہ سے 58 برس کی فردوس نے شاندار مظاہرہ کرکے 12,437 ووٹ حاصل کیے اور اپنے قریبی حریف بی جے پی کے اشوک کمار بھٹ کو 9,538 ووٹوں کے نمایاں فرق سے پیچھے چھوڑ دیا۔ یہ فتح نہ صرف ان کی سیاسی صلاحیتوں کی عکاسی کرتی ہے بلکہ ان کو میراث میں ملی قابل فخر تسلسل کی نشاندہی بھی کرتی ہے۔ انہوں نے 2008 اور 2014 میں بھی حبہ کدل کی نمائندگی کی تھی۔ فردوس نے کشمیر یونیورسٹی سے بی اے اور ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ این سی 1977 سے اب تک اس حلقہ سے چھ بار کامیابی ہوئی ہے۔
سکینہ مسعود: ڈی ایچ پورہ سے رکن اسمبلی