نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات کو کشمیری علیحدگی پسند رہنما یاسین ملک اور دیگر ملزمان سے سی بی آئی کی دو مقدمات کی سماعت جموں سے نئی دہلی منتقل کرنے کی درخواست پر جواب طلب کیا ہے۔
درخواست میں 1989 میں بھارتی فضائیہ کے چار اہلکاروں کے قتل اور مفتی محمد سعید کی بیٹی روبیہ سعید کے اغوا کے مقدمے کی سماعت دہلی کی تہاڑ جیل میں منتقل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ ملک عسکریت پسندی کی مالی معاونت کے مقدمے میں سزا پانے کے بعد تہاڑ جیل میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
گزشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ ملزمان کو منصفانہ ٹرائل کا حق ہے اور ممبئی عسکریت پسندانہ حملے کے ملزم اجمل قصاب کو بھی منصفانہ ٹرائل کا موقع دیا گیا تھا۔ آج یہ معاملہ جسٹس ابھے ایس اوکا اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح کی بنچ کے سامنے آیا۔ سی بی آئی کی جانب سے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے بنچ کے سامنے دلیل دی کہ کیس کو دہلی کی تہاڑ جیل منتقل کرنے اور اس کیس میں شریک ملزمان کو بھی فریق بنانے کے لیے درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔
مہتا نے بنچ کو بتایا کہ تہاڑ جیل، جہاں ملک اس وقت بند ہیں، میں ایک فنکشنل کورٹ کی سہولت موجود ہے۔ اس پر بنچ نے ملک سے جواب طلب کر لیا، کیس کی اگلی سماعت 18 دسمبر کو مقرر کی گئی ہے۔