سرینگر : شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (سکمز) صورہ کے 42 ویں یوم تاسیس کے موقع پر جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ سکمز صورہ کی خودمختاتی کو بحال کرنا میری حکومت حکومت کی ترجیح ہے۔جبکہ اہسپتال کے طبی اور نیم طبی عملے کی کمی کو دور کرنا اور دیگر جدید طبی سہولیات دستیاب کرانا بھی حکومت کے زیر غور ہے۔ سکمز کے آڈیٹوریم میں اپنے خطاب کے دوران عمر عبداللہ نے کہا، ہ سکمز صورہ نے مشکلات، مالی مجبوریوں، پرانے آلات اور عملے کی کمی کے باوجود کہیں زیادہ اچھا کام کیا ہے اور مریضوں کی طبی سہولیات بہم رکھنے کے لیے توقعات سے زیادہ کام کیا ہے۔
انہوں نے اہسپتال حکام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ ضلع اور سب ڈسٹرکٹ اہسپتالوں میں ناکافی انفراسٹرکچر کی وجہ سے مریض معمولی بیماریوں یا آپریشنز کے لیے سکمز صورہ کا رخ کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں جس سے اہسپتال پر مریضوں کا دباؤ رہتا ہے تاہم انتطامیہ اس سے بھی نمٹتے ہیں۔ عمر عبدللہ نے مزید کہا کہ سکمز صورہ کی خودمختاری، جو کبھی اس کے موثر کام کی پہچان تھی ختم کی گئی ہے، جس سے اس کی انجینئرنگ اور دیکھ بھال کی صلاحیتوں پر اثر پڑا ہے۔جبکہ بجلی کی بندش، آکسیجن پلانٹ کی ناکامی اور خریداری کے طریقہ کار جیسے اہم چیلنجوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایسے مسائل کے ازالے کی خاطر ان اس بڑے طبی ادارے کی خودمختاری بحال کرنا بے حد ضروری ہے۔ ایسے میں سکمز صورہ کی خودمختاری کو بحال کرنے لیے بہت جلد اقدامات اٹھائے جائے گے۔
وزیز اعلی نے بھرتی میں طویل تاخیر پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔خاص طور پر نرسنگ میں۔جہاں مبینہ طور پر ایک نرس کو رات کے وقت 30 بستروں کا انتظام کرنے کا کام سونپا جاتا ہے- اس صورتحال کو انہوں نے "غیر پائیدار" قرار دیا۔عمر نے کہا کہ سکمز کا تصور شیخ عبداللہ نے خطے کے اندر جدید طبی نگہداشت فراہم کرنے کے لیے کیا تھا۔ جس سے مریضوں کو جموں و کشمیر سے باہر علاج کروانے کی ضرورت کم ہوتی ہے۔ انہوں نے نئی ٹیکنالوجی متعارف کرانے، آلات کو اپ گریڈ کرنے اور مریضوں کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے ضلع اور سب ضلع اہسپتالوں کو جدید طبی سہولیات سے لیس کرنےاور عملے کی کمی کو پورا کرنے کے لیے اپنی حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔