جموں:مرکز کے زیر انتظام یوٹی جموں و کشمیر میں 29 جون سے شروع ہونے والی بابا امرناتھ یاترا کی تیاریاں زور شور سے جاری ہے۔29 جون بروز ہفتہ سے شروع ہونے جا رہی ہے۔ آج سے ہی عقیدت مندوں نے جموں پہنچنا شروع کیا یاترا نواس بگوتی نگر جموں سے پہلا قافلہ کل صبح صویرے سخت ترین حفاظتی انتظامات کے بیج کشمیر کے لئے روانہ ہوگا۔
بابا امرناتھ کا آشاہ پورنیما سے شروع ہونے والا سفر شرون پورنیما تک جاری رہتا ہے۔ اس دوران لاکھوں شیو عقیدت مند بابا کے دربار میں پہنچتے ہیں اور بابا کے معجزات کا مشاہدہ کرتے ہیں۔ رجسٹریشن کے لیے شیو بھکتوں کو پاسپورٹ سائز فوٹو کی ضرورت ہوگی جس میں آدھار کارڈ، پاسپورٹ، ووٹر آئی ڈی یا ڈرائیونگ لائسنس شامل ہیں۔
شری امرناتھ یاترا کے لئے رجسٹریشن شروع (etv bharat) امرناتھ دھام بھگوان شیو کے اہم زیارت گاہوں میں سے ایک ہے۔ مہادیو کا نایاب اور قدرتی شیولنگ امرناتھ میں دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کی کوئی تحریری تاریخ نہیں ہے کہ بھولے بھنڈاری کتنے عرصے سے امرناتھ کے مقدس غار میں برف کے شیولنگا کی شکل میں بیٹھے ہیں اور کتنی دیر تک عقیدت مند ان کے درشن کے لیے وہاں پہنچتے رہے ہیں۔ لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ کسی وجہ سے یہ غار یادداشت سے غائب ہو گیا تھا اور تقریباً ڈیڑھ سو سال پہلے اسے دوبارہ دریافت کیا گیا تھا۔
اس سفر کا ہر پڑاؤ اہمیت کی اپنی کہانی سناتا ہے۔ ہر سال ملک بھر سے ہزاروں عقیدت مند قدرتی طور پر بنائے گئے شیولنگا کے درشن کے لیے کشمیر پہنچتے ہیں۔ شرائن بورڈ کی جانب سے عقیدت مندوں کے لیے کئی طرح کی تیاریاں کی جاتی ہیں۔ عقیدت مندوں کی خدمت کرنے والے سیوادار مختلف جگہوں پر لنگر کا اہتمام بھی کرتے ہیں۔ برف ہٹانے سے لے کر رہائش تک مختلف اسٹاپس پر عقیدت مندوں کے لیے انتظامات کیے گئے ہیں۔ پھر بھی چیلنجز ختم نہیں ہوتے۔
امرناتھ غار میں برف کی ایک چھوٹی شیولنگا جیسی شکل نظر آتی ہے، جو لگاتار 15 دنوں تک ہر روز تھوڑی سی بڑھتی ہے۔ 15 دنوں میں اس برف کے شیولنگا کی اونچائی 2 گز سے زیادہ ہو جاتی ہے۔ چاند کے ڈھلنے کے ساتھ ہی شیولنگ کا سائز بھی کم ہونے لگتا ہے اور جیسے جیسے چاند غائب ہوتا ہے شیولنگ بھی غائب ہو جاتا ہے۔
یہ بھی پہڑھیں:شری امرناتھ یاترا کی تیاریاں زور شور سے جاری -
یہ عقیدہ ہے کہ ایک مسلمان چرواہے نے یہ غار 15ویں صدی میں دریافت کیا تھا۔ اس چرواہے کا نام بوٹا ملک تھا۔ مقدس امرناتھ غار تک پہنچنے کے دو راستے ہیں۔ ایک راستہ پہلگام سے جاتا ہے اور دوسرا بالتال سے سونمرگ کے راستے جاتا