سرینگر: کزشتہ تین دہائیوں میں کشمیر کی خون آشام مسلح شورش کے اہم ترین واقعات کو کیمرے میں قید کرکے دنیا تک پہنچانے والے سرکردہ فوٹو جرنلسٹ نثار احمد کا آج سرینگر میں انتقال ہوگیا۔ وہ ساٹھ برس کے تھے۔ نثار احمد بٹ نے اپنے صحافتی کیریر کا آغاز اردو روزنامہ الصفا اور انگریزی روزنامہ کشمیر ٹائمز سے شروع کیا تھا لیکن نوے کی دہائی کے اوائل میں انہیں چنئی سے شائع ہونیوالے قومی انگریزی اخبار دی ہندو نے فوٹو گرافر کے طور تعینات کیا جہاں وہ آخر عمر تک اپنی خدمات انجام دیتے رہے۔
سینئر فوٹو جرنلسٹ نثار احمد کی وفات پر کشمیر پریس فوٹوگرافرز ایسوسی ایشن (کے پی پی اے) نے ان کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ایک بیان میں نے پی پی اے نے کہا کہ مرحوم کے انتقال سے کشمیر کے فوٹو جرنلسٹ برداری میں ایک خلا پیدا ہوا ہے، جس کی کمی کو پر کرنا مشکل ہی نہیں بالکل ناممکن ہے۔ ادھر وادی کشمیر کی دیگر صحافتی انجمنوں، سیاسی سماجی اور مذہبی جماعتون اور شخصیات نے بھی نثار احمد کے انتقال پر رنجم و غم کا اظہار کیا ہے اور سوگوران خاندان کے ساتھ دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
اس موقع پر میرواعظ نے سرکردہ اور سینئر فوٹو جنرلسٹ نثار احمد کے انتقال پر گہرے دکھ اور صدمے کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کی پیشہ ورانہ صحافتی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ مرحوم ایک محنتی اور دیانتدار فوٹو جنرلسٹ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بااخلاق اور ملنسار انسان تھے۔ میرواعظ نے مرحوم کے لواحقین اور پسماندگان کے ساتھ دلی تعزیت اور تسلیت کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کی مغفرت اور جنت نشینی کی خصوصی دعا کی۔