ترال: اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے کیلئے کاغذات نامزدگی دائر کرنے کے پہلے روز ترال حلقہ انتخاب میں قریباً چھ ممکنہ امیدواروں نے نامزدگی دستاویزات دائر کئے۔ آج صبح سے ہی ترال بالا میں سیکیورٹی کے کڑے انتظامات کے تحت ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کے دفتر میں یکے بعد دیگرے امیدوار اپنے ورکرز کے ساتھ آئے اور اپنے کاغذات دائر کئے۔
ان امیدواروں میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار رفیق احمد نائیک بھی شامل تھے جو چند روز قبل پارٹی میں شامل ہوئے ہیں۔ انکے ہمراہ ورکرز کی ایک بڑی تعداد تھی جو انکے حق میں نعرے بازی کررہے تھے۔ رفیق احمد نائیک سابق ممبر پارلیمنٹ اور سابق اسمبلی اسپیکر علی محمد نائیک کے فرزند ہیں جنہوں نے سابق ریاست کی اسمبلی میں کئی بار اس علاقے کی نمائندگی کی ہے۔ علی محمد نائیک ، کشمیر کے بااثر سیاستدانوں میں شمار کئے جاتے تھے ۔ رفیق نائیک گزشتہ ماہ، سرکاری ملازمت سے سبکدوش ہوئے تھے اور اسکے کئی روز بعد ہی انہوں نے سیاست میں قدم رکھنے کا فیصلہ لیا تھا۔ وہ اپنے والد کے سیاسی اثر و رسوخ کے بل پر الیکشن لڑنا چاہتے ہیں۔
کاغذات بھرنے والوں میں ڈاکٹر ہربخش سنگھ عرف شنٹی سنگھ بھی شامل تھے جنکے ساتھ علاقے کے گوجر اور سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے متعدد ورکرز ایڈیشنل ڈی سی کے دفتر تک آئے۔ شنٹی سنگھ ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے رکن ہیں اور بلدیاتی انتخابات میں کامیاب ہوئے تھے۔ انہیں یقین تھا کہ پی ڈی پی انہیں ترال میں اپنا امیدوار بنائے گی لیکن پارٹی نے انکے بجائے رفیق نائیک کو منڈیٹ دیا جس کے ردعمل میں انہوں نے پی ڈی پی کو الوداع کہا اور انجینئر رشید کی عوامی اتحاد پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ ہربخش سنگھ گزشتہ برسوں کے دوران ترال میں ترقیاتی سرگرمیوں کے حوالے سے کافی متحرک رہے ہیں۔ انہیں بلدیاتی الیکشن میں عمومی بائیکاٹ کی وجہ سے کامیابی ملی تھی کیونکہ بعض مخصوص دیہات میں ووٹنگ ہونے کی وجہ سے انہیں فائدہ ہوا تھا۔ پی ڈی پی کے ذرائع کے مطابق اسمبلی الیکشن میں بڑے پیمانے پر ووٹنگ کے امکانات ہیں جس کی وجہ سے امیدواروں کا انتخاب زمینی حقائق کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔