اردو

urdu

ETV Bharat / jammu-and-kashmir

مفتی محمد سعید کے انتقال کے نو برس بعد پی ڈی پی کے وجود کی جنگ جاری - MUFTI MOHAMMAD SAYEED ANNIVERSARY

پی ڈی پی کے بانی مفتی محمد سعید کی نوویں برسی پر انکے سیاسی سفر اور پارٹی کے حال و مستقبل کا مفصل جائزہ ...

آج مفتی محمد سعید کی نوویں برسی
آج مفتی محمد سعید کی نوویں برسی (File Photo: ETV Bharat)

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 7, 2025, 12:23 PM IST

Updated : Jan 7, 2025, 12:29 PM IST

اننت ناگ (میر اشفاق):آج 7 جنوری کو پی ڈی پی کے بانی مرحوم مفتی محمد سعید کی نویں برسی منائی جا رہی ہے۔ سیاسی و سماجی تنظیموں خاص طور پر پی ڈی پی کی جانب سے مرحوم کو خراج عقیدت پیش کیا جا رہا ہے۔

مرحوم مفتی محمد سعید سات جنوری 2016 کو انتقال کر گئے تھے۔ ان کے آبائی علاقے ضلع اننت ناگ کے بجبہاڑہ قصبہ میں دریائے جہلم کے کنارے واقعہ داراشکوہ باغ میں انہیں سپر خاک کیا گیا۔

مفتی سعید 12 جنوری سنہ 1936 کو ضلع اننت ناگ کے قصبہ بجبہاڑہ میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری لے کر کشمیر میں سیاسی سرگرمیاں شروع کی تھیں۔ اس وقت کی بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے انھیں کشمیر میں کانگریس کی کمان سونپی تھی۔

مفتی سعید سنہ 1972 میں کابینی وزیر بنے اور اسمبلی میں کانگریس کے لیڈر بھی رہے۔ سنہ 1975 میں سعید کو کانگریس پارٹی اراکین کا لیڈر اور ریاستی کانگریس کا صدر بنایا گیا۔ سنہ 1986 میں مرکز میں راجیو گاندھی کی حکومت میں بطور کابینہ وزیر برائے سیاحت شامل ہونے کے ایک سال بعد میرٹھ فسادات سے نمٹنے میں کانگریس پر ناکامی کا الزام لگاتے ہوئے مفتی محمد سعید نے پارٹی سے استعفی دے دیا۔ اس کے بعد سنہ 1989 میں وہ وی پی سنگھ کی حکومت میں ملک کے پہلے مسلم وزیر داخلہ بنے۔

مفتی محمد سعید جموں و کشمیر کے 12 ویں وزیر اعلی تھے۔ 79 سال کے مفتی محمد سعید کو قد آور اور نرم دل سیاستدان کے طور پر جانا جاتا تھا۔ اپنی دختر محبوبہ مفتی کے ساتھ 1999 میں پی ڈی پی کا قیام عمل میں لانے سے قبل سعید نے اپنے سیاسی کریئر کا طویل عرصہ کانگریس کے ساتھ گزارا۔ پی ڈی پی کے قیام کے صرف تین سال بعد وہ دو نومبر سنہ 2002 کو جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ بنے تھے۔

مفتی محمد سعید نے ایک منفرد سیاسی کھلاڑی کی طرح قومی اور علاقائی سیاست میں اپنا ایک الگ مقام بنایا۔ وہ اپنے سیاسی کریئر میں تقریبا چھ دہائیوں تک طاقتور عبداللہ خاندان کے خلاف مضبوط حریف بن کر کھڑے رہے۔

مفتی محمد سعید سنہ 1950 کی دہائی میں غلام محمد صادق کی سرپرستی میں ڈیموکریٹک نیشنل کانفرنس کے رکن بھی رہے۔ سعید نے 1962 میں ڈی این سی کی قیادت میں انتخابات میں فتح حاصل کرکے سیاسی سفر کی شروعات کی تھی۔ مفتی نے 1967 میں دوبارہ کامیابی حاصل کی، جس کے بعد صادق نے انہیں نائب وزیر بنایا۔

سنہ 1999 میں پی ڈی پی کے قیام کے صرف تین سال بعد ہی انہوں نے سنہ 2002 میں کانگریس کی حمایت سے ریاست میں اپنی حکومت بنائی۔ تاہم 2008 کے اسمبلی انتخابات میں وہ ہار گئے اور نیشنل کانفرنس نے کانگریس کے ساتھ اتحادی طور جموں کشمیر میں حکومت بنائی۔

سنہ 2015 میں مرحوم مفتی محمد سعید کی قیادت میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے بی جے پی کے ساتھ اتحاد کیا اور سعید نے دوسری بار بحیثیت ریاستی وزیر اعلی کی کمان سنبھالی، تاہم اتحادی حکومت کے ایک سال گزر جانے کے بعد مفتی محمد سعید علیل ہو گئے اور کئی روز دلی کے ایمس ہسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد وہ فوت ہوگئے۔ مفتی محمد سعید کی موت کے بعد ان کی صاحبزادی محبوبہ مفتی اور بھارت کی حکمران بی جے پی کے درمیان اتحادی حکومت کے مستقبل کے حوالے سے کئی ہفتوں تک کشمکش جاری رہی۔تاہم تقریباً تین ماہ کے بعد محبوبہ مفتی نے جموں و کشمیر کی پہلی خاتون وزیر اعلی کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا، تاہم 19 جون سنہ 2018 میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے جموں وکشمیر حکومت سے الگ ہونے کے اعلان کے ساتھ ہی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا.. جس کے بعد جموں کشمیر میں گورنر راج کا نفاذ عمل میں لایا گیا

غور طلب ہے کہ سنہ 2015 میں پی ڈی پی اور، بی جے پی کے درمیان ایک معاہدہ پر اتحادی حکومت قائم کی گئی تھی جسے ایجنڈا آف الائنس کا نام دیا گیا۔

مفتی محمد سعید کے مزار پر پارٹی لیڈران و کارکنان دعا کرتے ہوئے (File Photo: ETV Bharat)

مزید پڑھیں:بی جے پی ایک دن بھارت کا آئین اور قومی پرچم ختم کر دے گی: محبوبہ مفتی


سیاسی نقطہ نظر کے لحاظ سے دونوں پارٹیوں کے نظریات یکسر مختلف تھے، اس لئے کانگریس سمیت کئی سیاسی جماعتوں نے بی جے پی پی ڈی پی اتحاد کی مخالفت کی تھی۔ ادھر مرحوم مفتی محمد سعید کا کہنا تھا کہ نریندر مودی کی قیادت والی بی جے پی کو سب سے بڑا منڈیٹ ملا ہے لہذا یہ ریاست کی امن ترقی خوشحالی اور خاص کر مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں، تاہم اتحادی حکومت سازی کے بعد مختلف مسائل کو لے کر دونوں پارٹیوں کے درمیان ان بن شروع ہو گئی، سب سے زیادہ اختلافات اس وقت شروع ہو گئے جب مفتی محمد سعید کے انتقال کے بعد محبوبہ مفتی وزیر اعلی کے عہدے پر فائز تھی۔ محبوبہ مفتی نے رمضان المبارک میں عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ بندی کا فیصلہ کیا تھا جسے بے جے پی نے واپس لے لیا جس کے بعد دونوں پارٹیوں میں گہرے اختلافات پیدا ہوگئے تھے۔ اس وقت سیاسی مبصرین نے بھی اتحاد ٹوٹنے کی پیشگوئی کی تھی..اور بعد میں بی جے پی نے، پی ڈی پی کو اس بات کی بھنک تک لگنے نہیں دی اور حکومت سے حمایت واپس لے لی۔

دفعہ 370 کی تنسیخ کے بعد پی ڈی پی کا بکھراؤ شروع


سیاسی مبصرین کے مطابق دفعہ 370 کی تنسیخ کے بعد پی ڈی پی کی ساخت کمزور ہو گئی ، اس کی شروعات تب ہوئی تھی جب دفعہ 370 کی تنسیخ کے بعد کے بعد پی ڈی پی میں اندرونی اختلافات پیدا ہوگئے اور اس کے سنگین نتائج تب سامنے آگئے جب، حسیب درابو، الطاف بخاری، بشارت بخاری، عمران انصاری سمیت کئی سرکردہ رہنما اور سابق وزراء پارٹی چھوڑ کر چلے گئے جس سے انتخابی حلقوں میں پارٹی کی سیاسی ساخت تقریباً ختم ہوگئی۔

حالانکہ دفعہ 370 کے بعد محبوبہ مفتی جموں کشمیر کی ایک واحد ایسی سیاست دان ہیں جو مرکزی سرکار کی پالیسیوں کی مخالفت کرتی رہیں، محبوبہ مفتی کے اس عمل پر سیاسی تجزیہ کاروں کی مختلف رائے تھیں، کئی سیاسی تجزیہ کاروں کا ماننا تھا کہ محبوبہ مفتی ایک نڈر سیاست دان ہیں تو کئی اسے محبوبہ مفتی کی ماضی میں دودھ ٹافی والے بیانات سے عوام میں کھوئے ہوئے اعتماد کو بحال کرنے کا طریقہ مان رہے تھے۔ لیکن گزشتہ برس میں منعقد ہونے والے لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات میں ثابت ہوا کہ عوام پر ان چیزوں کا کوئی اثر نہیں ہے اور پی ڈی پی عوام میں اپنے کھوئے ہوئے اعتماد کو بحال کرنے میں پوری طرح ناکام رہی۔

سیاسی مبصرین نے پہلے بھی دعوی کیا تھا کہ لوک۔سبھا انتخابات میں شکست کا سامنا کرنے کے بعد یقینی طور پر پی ڈی پی کے لئے پارٹی کی ساخت کو بحال کرنا ایک چیلینج بن گیا گیا ہے،جس میں پارٹی کے لئے سب سے بڑا چلینج اسمبلی انتخابات ہونگے جس کے عین مطابق نتائج سامنے آگئے، جس جنوبی کشمیر میں ایک۔وقت پی ڈی پی کا دبدبہ رہا ہے اور جہاں سے پارٹی اور پارٹی لیڈران کے کیرئر کی شروعات ہوئی تھی اُس جنوبی کشمیر میں پی ڈی پی صرف دو سیٹیں نکال سکیں،اور پی ڈی پی کو بری طرح شکست کا سامنا کرنا پڑا جو پارٹی کے لئے ایک بڑا دھچکہ تھا۔

یہ بھی پڑھیں:بجبہاڑہ حلقۂ انتخاب: جہاں مفتی سعید کو جیتنے کی حسرت تھی

قیاس کیا جا رہا تھا کہ اسمبلی انتخابات 2024 میں کوئی بھی پارٹی واضح اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکتی ،پی ڈی پی نے دعوی کیا تھا کہ ان انتخابات میں ایک فریکچر مینڈیٹ سامنے آئے گا اور پی ڈی پی حکومت سازی کے لئے ایک کنگ میکر کے طور پر کام کرے گا، لیکن نتائج سامنے آنے کے بعد پی ڈی پی کا یہ دعوی کھوکھلا ثابت ہوا،اور یہ تصویر صاف ہوگئی کہ پی ڈی پی نے عوام میں اپنا اعتماد کھو دیا ہے۔

اس کا ایک دلچسپ پہلو یہ بھی ہے کہ محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی کو اُس انتخابی حلقہ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا جہاں سے مفتی محمد سید اور محبوبہ مفتی نے اپنے سیاسی کریئر کی شروعات کی تھی۔ ماضی کے انتخابات میں بجبہاڑہ نشست پر پی ڈی پی نے مسلسل کئی مرتبہ انتخابات جیتے ہیں۔ اس نشست پر محبوبہ مفتی نے اپنی بیٹی التجا مفتی کو آزمانے کے لئے میدان میں اتارا تاکہ وہ بھی یہاں سے اپنے سیاسی مستقبل کی شروعات کر سکیں لیکن وہ ناکام رہیں۔

قابل ذکر ہے کہ سنہ 2002 کے اسمبلی انتخابات میں پی ڈی پی نے 16 سیٹوں میں 10 سیٹوں پر جنوبی کشمیر میں کامیابی حاصل کی تھی ۔۔سنہ 2004 میں محبوبہ مفتی نے جنوبی کشمیر کے حلقہ انتخاب اننت ناگ سے پارلیمانی انتخاب لڑا اور کامیابی حاصل کرلی تھی۔۔سنہ 2014 کے اسمبلی انتخابات میں پی ڈی پی نے 28 سیٹوں پر فتح حاصل کی تھی اس دوران بھی سب سے زیادہ سیٹیں جنوبی کشمیر میں ملی تھیں، اور اس طرح سے جنوبی کشمیر پر پی ڈی پی کی گرفت کافی مظبوط ہو گئی تھی ۔۔لیکن سنہ 2019 کے بعد پی ڈی پی کا سیاسی پانسہ پوری طرح پلٹ گیا،ماضی کی طرح ایک۔بار پھر نیشنل کانفرنس ایک طاقتور پارٹی کے طور پر سامنے آگئی۔۔

مزید پڑھیں:مفتی محمد سعید: بھارت کے پہلے مسلم وزیر داخلہ

Last Updated : Jan 7, 2025, 12:29 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details