اننت ناگ (میر اشفاق):آج 7 جنوری کو پی ڈی پی کے بانی مرحوم مفتی محمد سعید کی نویں برسی منائی جا رہی ہے۔ سیاسی و سماجی تنظیموں خاص طور پر پی ڈی پی کی جانب سے مرحوم کو خراج عقیدت پیش کیا جا رہا ہے۔
مرحوم مفتی محمد سعید سات جنوری 2016 کو انتقال کر گئے تھے۔ ان کے آبائی علاقے ضلع اننت ناگ کے بجبہاڑہ قصبہ میں دریائے جہلم کے کنارے واقعہ داراشکوہ باغ میں انہیں سپر خاک کیا گیا۔
مفتی سعید 12 جنوری سنہ 1936 کو ضلع اننت ناگ کے قصبہ بجبہاڑہ میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری لے کر کشمیر میں سیاسی سرگرمیاں شروع کی تھیں۔ اس وقت کی بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے انھیں کشمیر میں کانگریس کی کمان سونپی تھی۔
مفتی سعید سنہ 1972 میں کابینی وزیر بنے اور اسمبلی میں کانگریس کے لیڈر بھی رہے۔ سنہ 1975 میں سعید کو کانگریس پارٹی اراکین کا لیڈر اور ریاستی کانگریس کا صدر بنایا گیا۔ سنہ 1986 میں مرکز میں راجیو گاندھی کی حکومت میں بطور کابینہ وزیر برائے سیاحت شامل ہونے کے ایک سال بعد میرٹھ فسادات سے نمٹنے میں کانگریس پر ناکامی کا الزام لگاتے ہوئے مفتی محمد سعید نے پارٹی سے استعفی دے دیا۔ اس کے بعد سنہ 1989 میں وہ وی پی سنگھ کی حکومت میں ملک کے پہلے مسلم وزیر داخلہ بنے۔
مفتی محمد سعید جموں و کشمیر کے 12 ویں وزیر اعلی تھے۔ 79 سال کے مفتی محمد سعید کو قد آور اور نرم دل سیاستدان کے طور پر جانا جاتا تھا۔ اپنی دختر محبوبہ مفتی کے ساتھ 1999 میں پی ڈی پی کا قیام عمل میں لانے سے قبل سعید نے اپنے سیاسی کریئر کا طویل عرصہ کانگریس کے ساتھ گزارا۔ پی ڈی پی کے قیام کے صرف تین سال بعد وہ دو نومبر سنہ 2002 کو جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ بنے تھے۔
مفتی محمد سعید نے ایک منفرد سیاسی کھلاڑی کی طرح قومی اور علاقائی سیاست میں اپنا ایک الگ مقام بنایا۔ وہ اپنے سیاسی کریئر میں تقریبا چھ دہائیوں تک طاقتور عبداللہ خاندان کے خلاف مضبوط حریف بن کر کھڑے رہے۔
مفتی محمد سعید سنہ 1950 کی دہائی میں غلام محمد صادق کی سرپرستی میں ڈیموکریٹک نیشنل کانفرنس کے رکن بھی رہے۔ سعید نے 1962 میں ڈی این سی کی قیادت میں انتخابات میں فتح حاصل کرکے سیاسی سفر کی شروعات کی تھی۔ مفتی نے 1967 میں دوبارہ کامیابی حاصل کی، جس کے بعد صادق نے انہیں نائب وزیر بنایا۔
سنہ 1999 میں پی ڈی پی کے قیام کے صرف تین سال بعد ہی انہوں نے سنہ 2002 میں کانگریس کی حمایت سے ریاست میں اپنی حکومت بنائی۔ تاہم 2008 کے اسمبلی انتخابات میں وہ ہار گئے اور نیشنل کانفرنس نے کانگریس کے ساتھ اتحادی طور جموں کشمیر میں حکومت بنائی۔
سنہ 2015 میں مرحوم مفتی محمد سعید کی قیادت میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے بی جے پی کے ساتھ اتحاد کیا اور سعید نے دوسری بار بحیثیت ریاستی وزیر اعلی کی کمان سنبھالی، تاہم اتحادی حکومت کے ایک سال گزر جانے کے بعد مفتی محمد سعید علیل ہو گئے اور کئی روز دلی کے ایمس ہسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد وہ فوت ہوگئے۔ مفتی محمد سعید کی موت کے بعد ان کی صاحبزادی محبوبہ مفتی اور بھارت کی حکمران بی جے پی کے درمیان اتحادی حکومت کے مستقبل کے حوالے سے کئی ہفتوں تک کشمکش جاری رہی۔تاہم تقریباً تین ماہ کے بعد محبوبہ مفتی نے جموں و کشمیر کی پہلی خاتون وزیر اعلی کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا، تاہم 19 جون سنہ 2018 میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے جموں وکشمیر حکومت سے الگ ہونے کے اعلان کے ساتھ ہی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا.. جس کے بعد جموں کشمیر میں گورنر راج کا نفاذ عمل میں لایا گیا
غور طلب ہے کہ سنہ 2015 میں پی ڈی پی اور، بی جے پی کے درمیان ایک معاہدہ پر اتحادی حکومت قائم کی گئی تھی جسے ایجنڈا آف الائنس کا نام دیا گیا۔
مزید پڑھیں:بی جے پی ایک دن بھارت کا آئین اور قومی پرچم ختم کر دے گی: محبوبہ مفتی
سیاسی نقطہ نظر کے لحاظ سے دونوں پارٹیوں کے نظریات یکسر مختلف تھے، اس لئے کانگریس سمیت کئی سیاسی جماعتوں نے بی جے پی پی ڈی پی اتحاد کی مخالفت کی تھی۔ ادھر مرحوم مفتی محمد سعید کا کہنا تھا کہ نریندر مودی کی قیادت والی بی جے پی کو سب سے بڑا منڈیٹ ملا ہے لہذا یہ ریاست کی امن ترقی خوشحالی اور خاص کر مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں، تاہم اتحادی حکومت سازی کے بعد مختلف مسائل کو لے کر دونوں پارٹیوں کے درمیان ان بن شروع ہو گئی، سب سے زیادہ اختلافات اس وقت شروع ہو گئے جب مفتی محمد سعید کے انتقال کے بعد محبوبہ مفتی وزیر اعلی کے عہدے پر فائز تھی۔ محبوبہ مفتی نے رمضان المبارک میں عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ بندی کا فیصلہ کیا تھا جسے بے جے پی نے واپس لے لیا جس کے بعد دونوں پارٹیوں میں گہرے اختلافات پیدا ہوگئے تھے۔ اس وقت سیاسی مبصرین نے بھی اتحاد ٹوٹنے کی پیشگوئی کی تھی..اور بعد میں بی جے پی نے، پی ڈی پی کو اس بات کی بھنک تک لگنے نہیں دی اور حکومت سے حمایت واپس لے لی۔
دفعہ 370 کی تنسیخ کے بعد پی ڈی پی کا بکھراؤ شروع