اردو

urdu

ETV Bharat / jammu-and-kashmir

جنوبی کشمیر میں پی ڈی پی اپنا دبدبہ بحال کرنے میں بری طرح ناکام

اسمبلی انتخابات 2024 کے نتائج سامنے آنے کے بعد واضح ہوا کہ عوام نے نیشنل کانفرنس کو اپنا بھرپور مینڈیٹ دیا ہے۔

جنوبی کشمیر میں پی ڈی پی اپنا دبدبہ بحال کرنے میں بری طرح ناکام
جنوبی کشمیر میں پی ڈی پی اپنا دبدبہ بحال کرنے میں بری طرح ناکام (Image : ETV Bharat)

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 8, 2024, 6:37 PM IST

اننت ناگ:دس برس بعد جموں و کشمیر میں منعقد ہونے والے انتخابات کے نتائج کا عمل پر امن طریقہ سے اختتام پذیر ہوا،سنہ 2014 کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد یونین ٹریٹری میں اسمبلی انتخابات ہوئے ۔ ان انتخابات میں جموں و کشمیر میں کل 1,031 امیدوار میدان میں تھے۔

اسمبلی انتخابات 2024 کے نتائج سامنے آنے کے بعد واضح ہوا کہ عوام نے نیشنل کانفرنس کو اپنا بھرپور مینڈیٹ دیا ہے، وادی کشمیر میں گنتی کا عمل شروع ہونے کے ساتھ ہی ابتدائی رجحانات میں نیشنل کانفرنس سبقت بنائے ہوئے تھی، اور این سی امید سے زائد سیٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی ۔۔

قیاس کیا جا رہا تھا کہ ان انتخابات میں کوئی بھی پارٹی واضح اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکتی ، پی ڈی پی نے دعوی کیا تھا کہ ان انتخابات میں ایک فریکچر مینڈیٹ سامنے آئے گا اور پی ڈی پی حکومت سازی کے لئے ایک کنگ میکر کے طور پر کام کرے گا، لیکن نتائج سامنے آنے کے بعد پی ڈی پی کا یہ دعوی کھوکھلا ثابت ہوا،اور یہ تصویر صاف ہوگئی کہ پی ڈی پی نے عوام میں اپنا اعتماد کھو دیا ہے۔حالانکہ ماضی میں جنوبی کشمیر میں پی ڈی پی کا دبدبہ رہا ہے لیکن آج کے انتخابات میں پی ڈی پی کو جنوبی کشمیر میں بھی بری طرح شکست کا سامنا کرنا پڑا جو پارٹی کے لئے ایک بڑا دھچکہ ہے ۔

قابل ذکر ہے کہ سنہ 2002 کے اسمبلی انتخابات میں پی ڈی پی نے 16 سیٹوں میں 10 سیٹوں پر جنوبی کشمیر میں کامیابی حاصل کی تھی۔ سنہ 2004 میں محبوبہ مفتی نے جنوبی کشمیر کے حلقہ انتخاب اننت ناگ سے پارلیمانی انتخاب لڑا اور کامیابی حاصل کرلی تھی۔ سنہ 2014 کے اسمبلی انتخابات میں پی ڈی پی نے 28 سیٹوں پر فتح حاصل کی تھی اس دوران بھی سب سے زیادہ سیٹیں جنوبی کشمیر میں ملی تھیں،اور اس طرح سے جنوبی کشمیر پر پی ڈی پی کی گرفت کافی مظبوط ہو گئی تھی ۔

گرچہ دفعہ 370 کی تنسیخ کے بعد جموں کشمیر میں جمہوری نظام طویل وقت تک مفلوج رہا ، اور سیاسی جماعتوں کے خیموں میں خاموشی رہی ،تاہم سیاسی لڑائی میں این سی اور پی ڈی پی کو سب سے بڑی جماعتیں ہونے کا تصور عوام میں برقرار تھا ، اور یہ توقع کی جارہی تھی کہ اسمبلی انتخابات میں پی ڈی پی اور این سی کے مابین زبردست مقابلہ ہوگا ،لیکن حالیہ لوک سبھا انتخابات کی طرح اسمبلی انتخابات میں بھی پی ڈی پی کی کارکردگی کافی خراب رہی ۔

اس کا ایک دلچسپ پہلو یہ بھی ہے کہ محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی کو اُس انتخابی حلقہ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا جہاں سے مفتی محمد سعید اور محبوبہ مفتی نے اپنے سیاسی کیرئر کی شروعات کی تھی ۔ ماضی کے انتخابات میں بجبہاڑہ نشست پر پی ڈی پی نے مسلسل کئی مرتبہ انتخابات جیتے ہیں۔ اس نشست پر محبوبہ مفتی نے اپنی بیٹی التجا مفتی کو آزمانے کے لئے بھیجا تھا تاکہ وہ بھی یہاں سے اپنے سیاسی مستقبل کی شروعات کر سکے لیکن وہ ناکام رہیں ۔

سیاسی مبصرین کے مطابق دفعہ 370 کی تنسیخ کے بعد پی ڈی پی کی ساخت کمزور ہو گئی ہے، اس کی شروعات تب ہوئی تھی جب دفعہ 370 کی تنسیخ کے بعد کے بعد پی ڈی پی میں اندرونی اختلافات پیدا ہوگئے اور اس کے سنگین نتائج تب سامنے آگئے جب ،حسیب درابو،الطاف بخاری ،بشارت بخاری ،عمران انصاری سمیت کئی سرکردہ رہنما اور سابق وزراء پارٹی چھوڑ کر چلے گئے جس سے انتخابی حلقوں میں پارٹی کی سیاسی ساخت تقریباً ختم ہوگئی۔

حالانکہ دفعہ 370 کے بعد محبوبہ مفتی جموں کشمیر کی ایک واحد ایسی سیاست دان ہیں جو مرکزی سرکار کی پالیسیوں کی مخالفت کرتی رہیں۔ محبوبہ مفتی کے اس عمل پر سیاسی تجزیہ کاروں کی مختلف رائے تھیں، کئی سیاسی تجزیہ کاروں کا ماننا تھا کہ محبوبہ مفتی ایک نڈر سیاست دان ہیں تو کئی اسے محبوبہ مفتی کی ماضی میں دودھ ٹافی والے بیانات سے عوام میں کھوئے ہوئے اعتماد کو بحال کرنے کا طریقہ مان رہے تھے لیکن ایسا ثابت ہوا کہ عوام پر ان چیزوں کا کوئی اثر نہیں ہے ۔

سیاسی مبصرین نے پہلے بھی دعوی کیا تھا کہ لوک سبھا انتخابات میں شکست کا سامنا کرنے کے بعد یقینی طور پر پی ڈی پی کے لئے پارٹی کی ساخت کو بحال کرنا ایک چیلینج بن گیا گیا ہے ۔ جس میں پارٹی کے لئے سب سے بڑا چلینج آنے والے اسمبلی انتخابات ہونگے جس کے نتائج آج سامنے آگئے۔

واضح رہے کہ اننت ناگ کے ساتوں اسمبلی نشتوں پر این سی کانگریس الائنس نے اپنی جیت درج کی ۔ سریگفوارہ بجبہاڑہ میں این سی کے ڈاکٹر بشیر احمد ویری نے پی ڈی پی کی التجا مفتی کو 9770 ووٹوں سے شکست دی ۔ اننت ناگ ویسٹ میں این سی کے عبدالمجید لارمی نے پی ڈی پی کے عبدالغفار صوفی کو 10435 سے شکست دی ۔ پہلگام میں این سی کے الطاف قلو نے 18159 ووٹوں سے جیت درج کی ۔ شانگس اننت ناگ ایسٹ میں این سی کے ریاض احمد خان نے 14523 ووٹوں سے سیٹ پر قبضہ کیا ۔ اننت ناگ 44 مرکزی سیٹ پر پیر زادہ محمد سید نے اپنے سب سے بڑے حریف پی ڈی پی کے ڈاکٹر محبوب کو 1686 ووٹوں سے ہرایا۔ کانگریس کے غلام احمد میر نے ڈورو میں 29413 کی بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی ۔ کوکرناگ (ایس ٹی ) سیٹ پر این سی کے ظفر علی کھٹانہ نے 6162 ووٹوں سے کامیابی حاصل کی ۔۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details