سرینگر:نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کی جانب سے اگرچہ پیپلز الائنس فار گُپکار ڈیکلریشن (پی اے جی ڈی) کو توڑ دیا گیا ہے، تاہم اس الائنس نے جو معاملے اٹھائے تھے، وہ ابھی بھی حل طلب ہے۔ان باتوں کا اظہار اب ختم ہوچکی پی اے جی ڈی کے کنوینر محمد یوسف تاریگامی نے آج میڈیا کے ساتھ سرینگر میں کیا۔
تاریگامی نے کہا کہ جو معاملات 4 اگست سنہ 2019 میں پی اے جی ڈی کی تشکیل دینے کے وقت اٹھائے گئے تھے، وہ آج بھی حل طلب ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر اور لداخ کے عوام آج بھی انہی مسائل سے دوچار ہیں،جو پی اے جی ڈی نے قرار داد میں اٹھائے تھے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری لوگوں کے بنیادی و جمہوری حقوق، پریس فریڈیم، ریاستی درجے کی بحالی جو دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد ختم کئے گئے، انکو بحال کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس حقوق کی بحالی کے لئے پی اے جی ڈی بنی تھی، لیکن اب اگرچہ یہ الائنس نہیں رہی، تاہم یہ بنیادی حقوق آج بھی بحال نہیں ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ پارلیمانی انتخابات میں اننت ناگ-راجوری نشست پر نیشنل کانفرنس کا پی ڈی پی کو سیٹ نہ چھوڑنا پی اے جی ڈی پر بھی حاوی ہوا۔
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے گزشتہ ہفتے پی ڈی پی کی تنقیدہ کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی پی صدر کس منہ سے اس نشست پر انتخابات لڑنے کا مطالبہ کر رہی ہے، جبکہ وہ سنہ 2019 کے انتخابات میں اس سیٹ پر تیسرے نمبر پر آئی تھیں۔