نئی دہلی:سپریم کورٹ نے منگل کے روز کہا کہ جموں کشمیر یونین ٹیریٹری میں انٹرنیٹ پابندیوں کے سلسلے میں نظرثانی کے احکامات کو الماری میں بند نہیں رکھنا چاہیے بلکہ انہیں شائع کیا جانا چاہیے۔ جموں کشمیر یونین ٹیریٹری کی نمائندگی کر رہے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل (اے ایس جی) کے ایم نٹراج نے جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس سنجے کرول کی بنچ کے سامنے دلیل پیش کی درخواست گزار جموں کشمیر یونین ٹیریٹری میں انٹرنیٹ پابندیوں سے متعلق نظرثانی احکامات کے سلسلے میں غور و خوض کی معلومات کی اشاعت کا مطالبہ کر رہا ہے۔ جسٹس گوائی نے نٹراج سے کہا: ’’غور و خوض کو بھول جائیں، آپ احکامات شائع کریں۔ کیا آپ یہ بیان دے رہے ہیں کہ نظرثانی احکامات شائع کیے جائیں گے؟ نٹراج نے اس کے جواب میں کہا کہ انہیں اس معاملے میں ہدایات کا انتظار ہے۔
سپریم کورٹ یہ احکامات جموں کشمیر یونین ٹیریٹری میں انٹرنیٹ پابندیوں سے متعلق نظرثانی احکامات کی اشاعت کے لیے فاؤنڈیشن آف میڈیا پروفیشنلز کی ایک درخواست کی سماعت کے دوران صادر کیے۔ مدعی (درخواست گزار) کی نمائندگی کرنے والے وکیل شادان فراست نے کہا کہ نظرثانی احکامات ایکٹ کے تحت منظور کیے جانے والے معاملے ہیں اس لیے انہیں شائع کیا جانا چاہیے، اور حکام یہ کہہ رہے ہیں کہ خصوصی کمیٹی کی رپورٹ شائع کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ فراست نے کہا کہ ’’میں اس سے متفق نہیں ہوں کہ قومی سلامتی کے خدشات ہو سکتے ہیں، لیکن نظرثانی حکم ایک قانونی حکم ہے اور سپریم کورٹ نے واضح طور پر کہا ہے کہ اصل حکم اور نظرثانی شائع کیے جانے چاہئیں۔‘‘