سرینگر: میر فرحت
کشمیر کی سب سے بڑی اور قدیم سیاسی جماعت نیشنل کانفرنس (این سی) نے یونین ٹیریٹری میں دس سال بعد منعقد ہونے والے اسمبلی انتخابات میں پانچ سینئر سیاستدانوں کے بیٹوں کو میدان میں اتارا ہے جبکہ دو حلقوں میں باپ بیٹے کو منڈیٹ دیا ہے۔ ان انتخابات میں سیاسی حالات اور جموں و کشمیر کی نئی حد بندی نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ نیشنل کانفرنس کے جنرل سیکریٹری علی محمد ساگر، جو سرینگر کے خانیار حلقے سے چھ بار رکن اسمبلی رہ چکے ہیں، اس بار ساتویں بار اپنی قسمت آزمانے جا رہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ پارٹی کے وفادار کارکن کو ایک آسان مقابلہ درپیش ہے حالانکہ حلقے کی حد بندی کے بعد اس میں تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ ساگر کا مقابلہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے نئے امیدوار تفضل مشتاق سے ہوگا۔ اس حلقے میں 91226 ووٹرز امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ کریں گے۔
ڈاؤن ٹاؤن سرینگر ہمیشہ سے علیحدگی پسندوں کا گڑھ اور نیشنل کانفرنس کے پرانے حریف مرحوم میرواعظ محمد فاروق کا مضبوط قلعہ رہا ہے۔ ان کے بیٹے میرواعظ عمر فاروق، جو کشمیر کی تاریخی جامع مسجد کے خطیب ہیں، کا علاقے میں ایک بڑا اثر و رسوخ ہے۔ ڈاؤن ٹاؤن ہمیشہ سے الیکشن بائیکاٹ کا مرکز رہا ہے، لیکن نیشنل کانفرنس 1983 سے خانیار کی نشست پر کامیاب ہوتی آرہی ہے۔ ایک سرینگر نشین صحافی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ساگر کی مسلسل جیت میں نیشنل کانفرنس کے ان دیرینہ کارکنوں کا ہمیشہ ہاتھ رہا جو کسی بھی صورتحال میں نیشنل کانفرنس کا دامن چھوڑنے پر آمادہ نہیں ہوئے۔ انہون نے کہا کہ ایک الیکشن میں انہوں نے پائین شہر کے ایک پولنگ پوتھ پر صرف ایک ووٹر کو اپنا ووٹ ڈالتے ہوئے دیکھا۔ استفسار پر اس ووتر نے کہا کہ انکے کاندان نے شیخ محمد عبداللہ کے ساتھ عہد کیا ہے کہ وہ ہمیشہ اپنا ووٹ انکی پارٹی کو ہی دیں گے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس بوتھ پر دن بھر صرف ایک ہی ووٹ ڈالا گیا۔
علی ساگر 1983 سے خانیار حلقے کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ اس سے قبل 1983 تک خانیار حلقہ انتخاب کو زینہ کدل کے نام سے جانا جاتا تھا۔ خانیار، سرینگر کے ڈاؤن ٹاون علاقے کے گیٹ وے کے طور پر جانا جاتا ہے اور 2018 میں باب الاقبال کے نام سے یہاں ایک گیٹ بھی بنایا گیا۔ ان کے فرزند سلمان ساگر، جو پارٹی کے صوبائی یوتھ صدر ہیں، اپنا پہلا اسمبلی الیکشن خانیار کے متصلہ حلقے حضرتبل سے لڑ رہے ہیں جہاں ان کا مقابلہ پی ڈی پی کی سابق وزیر آسیہ نقاش سے ہوگا جنہوں نے 2014 میں یہ نشست جیتی تھی۔ نقاش پی ڈی پی - بی جے پی اتحادی حکومت میں وزیر مملکت تھیں۔ 2014 کے اسمبلی انتخابات میں نقاش نے 13231 ووٹ حاصل کیے تھے جبکہ ان کے نیشنل کانفرنس کے حریف محمد سعید آخون نے 9825 ووٹ حاصل کیے تھے۔
نیشنل کانفرنس نے حضرتبل کی نشست 2002 اور 2008 کے انتخابات میں بڑے مارجن سے جیتی تھی، لیکن 2014 میں ووٹرز نے پی ڈی پی کی نقاش پر اعتماد کا اظہار کیا۔ اس بار سینئر خاتون سیاستدان کا مقابلہ نیشنل کانفرنس کے نئے امیدوار کے ساتھ ہوگا اور 112541 ووٹرز امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ کریں گے۔