سرینگر: پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی رہنما التجا مفتی نے جموں وکشمیر سروسز سلیکشن بورڈ ( جے کے ایس ایس بی) کی جانب سے منعقدہ جے کے ٹیلی کمیونیکیشن امتحان میں مبینہ بے ضابطگیوں پر سنگین خدشات کا اظہار کیا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں التجا نے جے کے ایس ایس بی پر نوجوانوں کے مستقبل کو خطرے میں ڈالنے کا الزم عائد کیا کے۔انہوں نے دعوی کیا کہ امتحانی نتائج میں زبردست بے ضابطگیاں پائی گئی ہیں اور یہ نشاندہی کی کہ وہ امیدوار جو گزشتہ کانسٹبل امتحانات میں خراب کارگردگی دکھا چکے تھے۔ اچانک ٹاپرز بن گئے ہیں۔
انہوں نے مزید لکھا کہ جے کے پی ٹیلی کمیونیکیشن امتحان میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں پائی جارہی ہیں ۔وہ حکومت جو بلند وبانگ دعووں کے ساتھ اقتدار میں آئی تھی اب کسی بھی قسم کی جوابدہی سے بری الذمہ ہوچکی ہے۔ ایسے میں سوشل میڈیا صارفین نے امتحانی عمل میں شفافیت اور انصاف کو یقینی بنانے کے لئے مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ ایک صارف نے لکھا کہ اگر یہ الزامات ثابت ہوگئے تو یہ بھرتی کے عمل پر عوام کے اعتماد کو کمزور کر سکتے ہیں اور جموں و کشمیر میں کے نوجوانوں کو مزید مایوس کر سکتے ہیں۔
ادھر التجا مفتی کے الزام کے ردعمل میں نیشنل نیشنل کانفرنس نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ التجا مفتی جے کے ٹیلی کمیونیکیشن بھرتی معاملے میں عمر عبدللہ قیادت والی حکومت پر سوالات کیوں اٹھارہی ہے۔جموں و کشمیر پولیس محکمہ وزارت داخلہ کے زیز نگرانی کام کرتا ہے نہ کہ موجودہ این سی حکومت کے۔ایسے میں یہ لوازمات اور سوالات تو التجا مفتی کو لیفٹینٹ گورنر منوج منوج سنہا پر اٹھانے چاہئے نہ کہ نیشنل کانفرس حکومت پر۔