سری نگر: جموں و کشمیر کی سب سے بڑی علاقائی جماعت نیشنل کانفرنس نے اسمبلی انتخابات کیلئے اپنے امیدواروں کی دوسری فہرست جاری کردی ہے جس میں عمر عبداللہ کا نام بھی شامل ہے جو وسطی کشمیر کے گاندربل اسمبلی حلقہ انتخاب سے امیدوار ہوں گے۔ پارٹی نے کئی سینئر لیڈروں یا انکے بیٹوں کو بھی میدان میں اتارا ہے۔
عمر عبداللہ نے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کئے جانے کے مرکزی سرکار کے عمل کے بعد اعلان کیا تھا کہ وہ اس اسمبلی کیلئے انتخاب نہیں لڑیں گے جس کے اختیارات محدود کردئے گئے ہوں ۔ حالانکہ اسمبلی کے اختیارات بحال نہیں کئے گئے ہیں تاہم عمر عبداللہ نے الیکشن میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ عمر عبد اللہ کو ایک لمبے توقف کے گاندربل سے دوبارہ میدان میں اتارا گیا ہے۔ انہوں نے 2002 میں اس حلقے سے الیکشن لرا تھا لیکن اس وقت انہیں پی ڈی پی کے لیڈر محمد افضل کے ہاتھوں شکست ہوئی تھی۔ 2014 میں عمر عبداللہ نے بڈگام ضلع کے بیروہ حلقہ انتکاب سے الیکشن لڑا تھا۔
پارٹی نے جنرل سیکرٹری علی محمد ساگر کو خانیار سے ایک بار پھر میدان میں اتارا ہے۔ ساگر کئی حکومتوں میں وزیر رہ چکے ہیں اور 1983 سے مسلسل کانیار حلقہ انتخاب کی نمائندگی کرتے آئے ہیں۔ نیشنل کانفرنس نے عیدگاہ حلقے سے مبارک گل کو منڈیٹ دیا ہے جو سابق اسمبلی اسپیکر ہیں۔
اپنی دوسری فہرست میں، پارٹی نے کل 32 امیدواروں کا اعلان کیا ہے، جن میں حضرت بل کے لیے سلمان علی ساگر، چرار شریف سے عبدالرحیم راتھر، اور حبہ کدل کے لیے شمیمہ فردوس کے نام شامل ہیں۔ احسان پردیسی لال چوک سے انتخاب لڑیں گے، جب کہ مشتاق گورو کو چھانہ پورہ سے امیدوار بنایا گیا ہے۔ تنویر صادق زڈی بل سے پارٹی کے امیدوار ہوں گے۔ عبدالرحیم راتھر بھی پارٹی کے سینئر ترین لیڈر ہیں جنہوں نے کئی دہائیوں تک چرار شریف حلقے کی نمائندگی کی ہے۔ وہ ایک کامیاب وزیر خزانہ رہ چکے ہیں اور ایک بار ملک بھر کے وزرائے خزانہ پر مشتمل جی ایس ٹی کونسل کے چیئرمین بھی تھے۔ سلمان ساگر، علی محمد ساگر کے فرزند ہیں اور ماضی میں سرینگر میونسپلٹی کے میئر بھی رہے ہیں۔ تنویر صادق ، معروف شیعہ لیڈر ہیں انکے والد صادق علی نیشنل کانفرنس کے طویل عرصے تک خزانچی رہے تھے لیکن آخری ایام میں انہوں نے پی ڈی پی میں شمولیت اختیار کی تھی۔