اردو

urdu

ETV Bharat / jammu-and-kashmir

کشمیری پنڈت کی آخری رسومات مقامی مسلمانوں نے انجام دیا - مذہبی ہم آہنگی

kashmiri Muslim Pandit Brotherhood نوئے کی دہائی کے بعد کشمیر میں نامساعد حالات کے باعث ہزاروں اقلیتی طبقے سے وابستہ پنڈتوں نے اپنے گھروں کو چھوڑ کر وادی کو الوداع کہہ دیا اور یہ ملک کے دیگر حصوں میں رہائش پذیر ہوگئے، لیکن اس کے باوجود کئی پنڈت خاندانوں نے اپنے آبائی وطن کو اس دوران نہیں چھوڑا اور وہ آج بھی کشمیر میں رہ رہے ہیں۔

علامتی تصوریر
علامتی تصوریر

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 30, 2024, 4:36 PM IST

سرینگر:ایک مرتبہ پھر اس وقت ہندو مسلم کا صدیوں پُرانا بھائی چارہ دیکھنے کو ملا، جب سرینگر میں ایک کشمیری پنڈت کی آخری رسومات مقامی مسلمانوں نے انجام دی۔

دراصل ٹینکی پورہ سرینگر کے رہنے والے کشمیری پنڈت سوہن لال کی موت رات دیر گئے واقع ہوئی، جس کے بعد مقامی مسلمانوں نے اپنے پڑوسی ہونے کا حق ادا کرتے ہوئے مذکورہ پنڈت کے گھر جاکر نہ صرف ان کے افراد خانہ کی ڈھارس باندھی بلکہ مصیبت کی اس گھڑی میں اپنا بھر پور تعاون پیش کیا۔

ایسے میں علاقے کے مقامی مسلمانوں نے منگل کی صبح سوہن لال کی آخری رسومات انجام دی، جس میں نہ صرف مرحوم کے پڑوسی شامل ہوئے بلکہ ٹینکی پورہ کے متصل علاقوں کے کئی مسلمان بھی شریک ہوئے۔

اس موقعے پر مقامی مسلمانوں نے اپنے کشمیر پنڈت پڑوسی کو نم آنکھوں سے الوداع کیا اور کہا کہ سوہن لال ایک شریف النفس اور ملنسار انسان تھے جو کہ یہاں اپنے پڑوسیوں کے ہر وقت کام آیا کرتےتھے۔

انہوں نے کہا کہ سوہن لال اپنے پڑوسیوں کے خوش اور غم میں ہمیشہ پیش پیش رہا کرتے تھے اور یہ پڑوسی ہونے کا حق بخوبی انجام دیتے تھے۔نہ صرف مسلمان ہمسایہ محروم کے گھر جایا کرتے تھے بلکہ مرحوم بھی اپنے مسلمان دوستوں کی خروآفیت پوچھنے کے لئے آیا کرتے تھے۔ وہیں ایک دوسرے کے مذہبی تہواروں میں بھی ایک دوسرے گھر آنا جانا رہتا تھا۔

مزید پڑھیں:کشمیری مسلم آبادی ہندو پڑوسی کی آخری رسومات میں پیش پیش

واضح رہے مرحوم 90 ویں کی دہائی میں مصلح شورش کے دوران کشمیر سے جموں منتقل نہیں ہوئے۔ مرحوم نے اپنی پوری زندگی اپنے ہی آبائی علاقے اور اپنے ہی مسلمان پڑوسیوں میں ہی گزاری، جو کہ آج ان کی آخری رسوم میں کام آئے بلکہ انہیں مرحوم کے جدا ہونے کا بڑا دکھ بھی ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details