سرینگر : میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے کشمیری سماج کی موجودہ ابتر صورتحال پر شدید فکر و تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں خود سے یہ سوال کرنا چاہئے کہ بطور ایک قوم ہم کہاں جا رہے ہیں؟ ہمارے اخلاق اور اقدار زوال پذیر ہو رہے ہیں،جھوٹ، فریب اور خود غرضی ہماری زندگیوں میں گھر کر چکے ہیں۔ ہم اسلامی تعلیمات کو نظر انداز کر رہے ہیں اور اس کے بجائے توہمات میں مبتلا ہو گئے ہیں جس کا فائدہ مجرموں اور دھوکہ بازوں کو پہنچ رہا ہے۔
مسلسل کئی جمعہ تک نظر بندی سے رہائی کے بعد پہلی بار مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ سے قبل ایک بھاری اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے میرواعظ نے مسلسل اور کٹھن خشک موسمی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب ہم اپنے ارد گرد نظر دوڑاتے ہیں تو نہ بارش، نہ پانی، نہ برف اور لوگ پانی کی ایک ایک بوند کو ترسنے لگے ہیں کیا یہ سب اللہ کی ناراضگی کی علامت نہیں ہے۔ انہوں نے گزشتہ اقوام کے اوپر اللہ کے قہر کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جب کسی معاشرے میں بدعنوانی اور نا انصافی عام ہوجاتی ہے تواللہ تعالیٰ بھی اپنی برکتیں اور رحمتیں روک دیتا ہے۔
میرواعظ نے سوپور کے ایک بدنام زمانہ شخص اعجاز شیخ کی بری کرتوتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہ شخص ہے جو کئی دہائیوں تک سینکڑوں معصوم بچوں کی زندگیاں برباد کرنے کا ذمہ دار ہے اور یہ جرم اس اکیلے کا جرم نہیں ہے بلکہ اس کو جرم کرنے کی شہہ ہماری خاموشی کی وجہ سے ملی ہے ۔ ہم اپنے دین کی تعلیمات سے غافل ہو چکے ہیں۔جعلی پیر فقیروں اور توہمات کے پیچھے بھاگ رہے ہیں، بجائے اس کے کہ ہم سچے علم کی جستجو کریں۔ ہم بغیر سوچے سمجھے جعلی پیروں فقیروں پر یقین کرنے لگتے ہیں اور یہ مجرم ہماری لاعلمی کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور کمزوروں کا استحصال کرتے ہیں۔ اسی لیے حقیقی اسلامی تعلیم کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے ایسے مجرموں کو کڑی سے کڑی سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسے مجرموں کے ساتھ کسی قسم کی رعایت یا نرمی نہیں برتی جانی چاہئے تاکہ آئندہ کوئی بھی ایسا گھناو نا جرم کرنے کی جرا ت نہ کرے کیونکہ اس کے جرائم نے نہ صرف معصوم بچوں کی زندگیوں کو تباہ کیا بلکہ ایک مقدس پیشے پر بھی بداعتمادی اور بدنامی کا داغ لگا دیا۔
میرواعظ نے کہا کہ ہمارا معاشرہ منشیات، دھوکہ دہی، اور آن لائن جوا جیسی برائیوں میں ڈوب رہا ہے۔ یہ معاشرتی بیماریاں ہماری نسلوں کو تباہ کر رہی ہیں اور ہماری اخلاقی بنیادیں کمزور ہو رہی ہیں۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ حکومت بار بار جامع مسجد کو بند کرنے اور ہمارے مذہبی فرائض کی ادائیگی میں رکاوٹیں ڈالنے سے گریز کرے گی کیونکہ یہ ہمارے لئے شدید تکلیف دہ بات ہے کیونکہ شب برات کے مقدس موقعہ پر مجھے ایک بار پھر گھر میں نظر بند کرکے جامع مسجد میں اپنے منصبی اور مذہبی فرائض کی ادائیگی سے روکا گیا۔ یہ سلسلہ اب بند ہوجانا چاہئے کیونکہ عبادت الٰہی کی ادائیگی ہمارا حق ہے اور اس معاملے میں غیر ضروری مداخلت ہم سب کیلئے ناقابل قبول ہے۔