سرینگر (جموں و کشمیر):ماہ ربیع الاول کے پہلے جمعہ کو جامع مسجد سرینگر میں جمعہ کی نماز ادا کرنے کی اجازت نہ ملنے پر میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں بار بار نظر بند رکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے اس ضمن میں ایک ویڈیو پیغام جاری کیا اور کہا کہ چند ہفتوں کی رہائی کے بعد انہیں دوبارہ نظر بند کر دیا گیا ہے اور حکام کی جانب سے بار بار ان کی سرگرمیوں پر پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں۔
میرواعظ کشمیر کے ویڈیو پیغام کا متن:
یہ ماہ ربیع الاول کا پہلا جمعہ ہے جب مجھے ایک بار پھر گھر میں نظر بند کر کے مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ اور خطبہ جمعہ کی ادائیگی سے روکا گیا۔ گزشتہ ستمبر میں عدالت جانے کے بعد مجھے طویل عرصہ کے بعد نظر بند ی سے رہا کیا گیا اس کے بعد مجھے چند ہفتوں کیلئے چھوڑا جاتا ہے اور پھر بند کیا جاتا ہے اور آئے روز حکام کے حکم پر میرے گیٹ کے سامنے گاڑی کھڑی کرکے نظر بند کیا جاتاہے اور کوئی وجہ بتائے بغیر کہا جاتا ہے کہ آپ باہر نہیں جا سکتے۔ حکام کایہ طرز عمل حد درجہ افسوسناک اور آمرانہ ہے کہ میری آزادی اور رہائی انکے حکم سے مشروط ہے۔
ایک مذہبی اور سماجی شخصیت کی حیثیت سے میری سرگرمیاں روک دی جاتی ہیں اور اس طرز عمل سے میرے ساتھ ساتھ اُن تمام لوگوں کو بھی تکلیف پہنچتی ہے جو میرے ساتھ منسلک ہیں۔ آپ جانتے ہیں کہ دو دنوں کے بعد 3 ربیع الاول ہے اور حسب روایت اپنی نظر بندی کی وجہ سے پانچ سال کے عرصہ کے بعد پہلی بار میںنقشبند صاحبؒ پر ’’خوجہ دگر‘‘ کے موقع پر مذہبی خطبہ دینے والا تھا اور لگتا ہے کہ ایک بار پھر مجھے ’’خوجہ دگر‘‘ کی تقریب میں شرکت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اس مقدس مہینے میں ہم نے کئی سیرتی مجالس کا پروگرام ترتیب دیا تھا اور متحدہ مجلس علماء کے ساتھ اجلاس میں ہم نے کئی اہم سماجی مسائل کے ضمن میں کام کرنے کا پروگرام طے کیا تھا لیکن افواہ یہی ہے کہ یو ٹی میں انتخابات کے اختتام تک مجھے گھریلو حراست میں ہی رکھا جائیگا اور اس طرح کا یہ طرز عمل حکام کی منفی سوچ کی عکاس ہے۔
دوستو! گزشتہ کئی دہائیوں سے ہم بار بار جموں وکشمیر اور ہندوستان کی مختلف ریاستوں کی جیلوں میں سالہا سال سے مقید ہزاروں سیاسی نظر بندوں، سیاسی رہنماؤں، کارکنوں، صحافیوں، نوجوانوں، سول سوسائٹی کے ارکان اور اب وکیلوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے رہے ہیں لیکن بجائے اس کے کہ ان لوگوں کو رہا کیا جاتا ہر روز زیادہ سے زیادہ لوگوں کو نہ صرف ستایا جاتا ہے بلکہ حراست میں بھی لیا جاتا ہے اور مجھے اطلاع ملی ہے کہ یوٹی میں انتخابات کے پیش نظر لوگوں خاص کر نوجوانوں سے ضمانتی بانڈز کے لئے مقامی تھانوں میں حاضر ہونے کیلئے کہا جاتا ہے جو کہ سراسر ہراسانی ہے۔